
عمران خان نے پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی تحلیل کر دی، نئی کمیٹی کی تشکیل کا اعلان
عمران خان نے یہ اعلان اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے کیا، جس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ سیاسی کمیٹی کو ختم کیا جا رہا ہے
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز سوشل ڈیسک کےساتھ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے پارٹی کے اندر جاری اختلافات اور خفیہ فیصلوں کے منظرِ عام پر آنے کے بعد بڑی سیاسی تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ کئی ہفتوں کی خاموشی کے بعد، عمران خان نے پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کو تحلیل کر دیا ہے اور ایک نئی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی ہے، جس میں پورے اختیار کے ساتھ پارٹی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
عمران خان نے یہ اعلان اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے کیا، جس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ سیاسی کمیٹی کو ختم کیا جا رہا ہے اور اس کی جگہ ایک چھوٹی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو پارٹی کی سیاسی حکمتِ عملی تیار کرے گی اور اس پر عمل درآمد کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس نئی کمیٹی میں تمام اختیارات سلمان اکرم راجہ کے ہاتھ میں ہوں گے، جو اس کمیٹی کی تشکیل اور اس کے فیصلوں کے ذمہ دار ہوں گے۔
پی ٹی آئی کے اندر اختلافات اور سیاسی کمیٹی کا خاتمہ:
یہ فیصلہ پارٹی کے اندر جاری بڑھتے ہوئے اختلافات اور سیاسی کمیٹی کے فیصلوں کے منظرِ عام پر آنے کے بعد کیا گیا، جنہیں پارٹی کی قیادت نے ناپسند کیا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ سیاسی کمیٹی کے فیصلے لیک ہونے کی وجہ سے اس کی کارکردگی متاثر ہو رہی تھی، اور یہی وجہ تھی کہ کمیٹی کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے بھی اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اندر کئی بار یہ تجویز پیش کی گئی تھی کہ سیاسی کمیٹی کو تحلیل کیا جائے کیونکہ اس میں موجود فیصلوں کا افشاء ہونا ایک سنگین مسئلہ بن چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب صوبائی اور مرکزی قیادت، اتحادیوں اور دیگر اہم افراد پر مشتمل ایک نئی کوآرڈی نیشن کمیٹی قائم کی جائے گی جو پارٹی کی سیاست کی سمت متعین کرے گی۔
نئی کمیٹی کی تشکیل اور قیادت کی ذمہ داری:
پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے اس تبدیلی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 40 اراکین پر مشتمل سیاسی کمیٹی کی جگہ اب ایک چھوٹی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں صوبائی صدور، اپوزیشن لیڈرز اور چند دیگر اہم اراکین شامل ہوں گے۔ ان کے مطابق، نئی کمیٹی کا مقصد پارٹی کی داخلی تنظیم نو اور بہتر حکمتِ عملی بنانا ہے۔
عمران خان نے اس فیصلے کے دوران کہا کہ وہ پارٹی کی قیادت میں اس وقت تک کوئی تبدیلی نہیں کریں گے جب تک اس پر مکمل اتفاق رائے نہ ہو، تاہم سلمان اکرم راجہ کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ پارٹی کی حکمتِ عملی پر عمل درآمد کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
اندرونی ہدایات اور پارٹی کی جمہوریت پر تنقید:
یہ بات بھی اہم ہے کہ کچھ عرصہ قبل پارٹی کے اندر ایک ہدایت جاری کی گئی تھی، جس کا مقصد پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کے دفتر میں اختیارات کو مرکزی طور پر لانا تھا۔ اس ہدایت پر پارٹی کے اندر اختلافات نے جنم لیا تھا اور بعض رہنماؤں نے اس فیصلے پر تنقید کی تھی، جسے پارٹی کے اندر جمہوریت کا خاتمہ اور اختلافِ رائے کو دبانے کی کوشش قرار دیا گیا تھا۔
پارلیمانی لیڈر کی تبدیلی اور دیگر اہم ہدایات:
عمران خان نے پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کے نئے پارلیمانی لیڈر کے طور پر شاہد خٹک کو نامزد کرنے کی بھی ہدایت کی۔ اس سے قبل، پی ٹی آئی کی پارلیمانی قیادت کی ذمہ داری زرتاج گل کے پاس تھی، تاہم انہیں سزا ہو چکی تھی، جس کی وجہ سے یہ تبدیلی کی گئی۔
عمران خان نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو انصاف لائرز فورم (آئی ایل ایف) کو دوبارہ منظم کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی ہے۔ ان ہدایات میں مزید کہا گیا کہ وہ تمام افراد جو پارٹی کے مخالفین سے روابط رکھیں، ان کے لیے پی ٹی آئی میں کوئی جگہ نہیں ہوگی۔
این ڈی یو ورکشاپ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی شرکت پر تنقید:
عمران خان نے پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) کی ورکشاپ میں شرکت پر بھی سخت تنقید کی۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی این ڈی یو ورکشاپ میں شرکت کو سوشل میڈیا پر خاصی تنقید کا سامنا تھا، اور یہ کہا جا رہا تھا کہ یہ رہنما ان لوگوں کے ساتھ گھل مل رہے تھے جو پی ٹی آئی کو سیاسی طور پر نقصان پہنچا رہے ہیں۔
عمران خان نے اس شرکت کو "شرمناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے افراد کا ان لوگوں کے ساتھ تعلقات بنانا قابلِ قبول نہیں جو پی ٹی آئی کے ساتھ دشمنی رکھتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ترجمان شفیع اللہ جان نے اس حوالے سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان رہنماؤں نے این ڈی یو ورکشاپ میں شرکت اس لیے کی کیونکہ ان کے نام پارلیمانی کمیٹی اور کے پی اسمبلی کے اسپیکر نے بھجوائے تھے، لیکن انہوں نے وعدہ کیا کہ آئندہ اس طرح کے فیصلے پارٹی قیادت کی منظوری کے بعد ہی کیے جائیں گے۔
اختتامیہ:
یہ تبدیلی پی ٹی آئی کے اندر ایک بڑی سیاسی تبدیلی کی علامت ہے اور اس کے اثرات پارٹی کی مستقبل کی حکمتِ عملی اور سیاسی میدان میں واضح ہوں گے۔ پارٹی کی اندرونی تنظیم نو اور قیادت کے حوالے سے اس فیصلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان نے پارٹی کی حکمتِ عملی کو مزید متحرک اور متوازن بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ پارٹی کی سیاست کو نئے سرے سے ترتیب دیا جا سکے۔ اگرچہ اس فیصلے پر پارٹی کے اندر مختلف آراء موجود ہیں، لیکن یہ واضح ہے کہ عمران خان پارٹی کے اندرونی معاملات کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے سنجیدہ ہیں۔



