
انصار ذاہد-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اس کے بانی، عمران خان پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے سیاسی ڈائیلاگ کے تمام دروازے بند ہو چکے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے خود مذاکرات کے دروازے بند کیے اور اس کے بعد پارٹی سیاسی طور پر گہری کھائی میں جا پہنچی ہے۔
اختیار ولی خان نے پی ٹی آئی کی پالیسیوں اور اقدامات کو ملک کے مفاد کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت ملک کی سیاسی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے مفادات کو قومی مفادات سے کہیں زیادہ ترجیح دی ہے، اور اب اس کے اقدامات ملکی استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔
پی ٹی آئی کا اگلا قدم: خیبرپختونخوا میں گورنر راج کا نفاذ
اختیار ولی خان نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی اگلی خواہش خیبرپختونخوا میں گورنر راج کا نفاذ ہے، تاکہ صوبے میں اپنے مفادات کو مزید بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی خواہشات پاکستان کے آئین اور جمہوریت کے خلاف ہیں اور ان کا مقصد صرف سیاسی مسائل کو پیچیدہ بنانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دیتے ہوئے آئی ایم ایف کو خط لکھا ہے، جو کہ ملک کے مفادات کے خلاف ایک سنگین قدم ہے۔ اختیار ولی خان کے مطابق، ایسی سرگرمیاں محب وطن سیاستدانوں سے دور جاکر ملک کی سیاسی معیشت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
9 مئی کا واقعہ اور سوشل میڈیا سرگرمیاں
اختیار ولی خان نے 9 مئی 2023 کے واقعات کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ واقعات ملکی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی محب وطن فرد کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ 9 مئی جیسے واقعات میں ملوث ہو، جو قومی سلامتی اور استحکام کے خلاف تھے۔
اختیار ولی خان نے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر بھی تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی بیشتر سوشل میڈیا مہمات بھارت اور اسرائیل سے چلائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سرگرمیاں نہ صرف پاکستان کے مفادات کے خلاف ہیں، بلکہ ملک کی داخلی سیاست میں مداخلت کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔
پاکستان اور بانی پی ٹی آئی میں کسی ایک کے انتخاب کا وقت
اختیار ولی خان نے اپنی بات کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان اور بانی پی ٹی آئی کے درمیان کسی ایک کے انتخاب کا وقت آ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان اور پی ٹی آئی نے پاکستان کے مفادات کے خلاف اپنی پالیسیوں کو جاری رکھا تو پھر ان کے لیے سیاسی میدان میں اپنی موجودگی برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔
اختیار ولی خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو اس وقت اپنی پوزیشن کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور ملک کے مفاد میں فیصلہ کرنا ہوگا۔ ان کے مطابق، اگر پی ٹی آئی اپنے موجودہ موقف کو ترک کر کے ملکی مفاد میں قدم اٹھاتی ہے، تو حکومت کی طرف سے اس کے ساتھ تعاون کیا جا سکتا ہے، تاہم اگر یہ حزب اختلاف سیاسی کھچاکھچ میں ہی رہتی ہے تو اس کے مستقبل کی سیاست مزید مشکل ہو جائے گی۔
سیاسی منظر نامہ:
اختیار ولی خان کی جانب سے کی جانے والی اس تنقید نے پاکستان کی سیاسی منظر نامے میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ حکومت کی طرف سے پی ٹی آئی کو مسلسل تنقید کا سامنا ہے، جبکہ پی ٹی آئی اپنی سیاسی جدوجہد اور عوامی حمایت کے حوالے سے حکومت پر سخت تنقید کرتی آرہی ہے۔ پاکستان کی سیاست اس وقت ایک سنگین موڑ پر پہنچ چکی ہے، جہاں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم کی فضاء موجود ہے۔
اختیار ولی خان کے بیانات نے ایک مرتبہ پھر پی ٹی آئی کی قیادت اور اس کے سیاسی موقف پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پی ٹی آئی اپنے موقف میں تبدیلی لاتی ہے یا پھر یہ تنازعہ مزید شدت اختیار کرتا ہے۔



