
شام میں بیسیوں اہداف پر داعش کے خلاف امریکہ کے بڑے فضائی حملے، متعدد عسکریت پسند ہلاک
یہ امریکی فضائی حملے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب کیے گئے۔ قبل ازیں گزشتہ ویک اینڈ پر شام میں داعش کے شدت پسندوں کی طرف سے امریکی فوجیوں پر ایک ہلاکت خیز حملہ بھی کیا گیا تھا۔
شام میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے جہادیوں کے خلاف امریکہ کے بڑے فضائی حملوں میں ہفتہ 20 دسمبر کو علی الصبح کم از کم پانچ عسکریت پسند مارے گئے، جن میں داعش کے ایک سیل کا رہنما بھی شامل ہے۔
یہ امریکی فضائی حملے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب کیے گئے۔ قبل ازیں گزشتہ ویک اینڈ پر شام میں داعش کے شدت پسندوں کی طرف سے امریکی فوجیوں پر ایک ہلاکت خیز حملہ بھی کیا گیا تھا۔
شامی دارالحکومت دمشق سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی ان امریکہ حملوں اور ان میں کم ا زکم پانچ جہادیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

ستر سے زائد اہداف پر فضائی حملے
امریکی فوج کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس نے شام میں داعش کے 70 سے زائد اہداف پر فضائی حملے کیے۔ ان حملوں کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 13 دسمبر کو کیے جانے والے خونریز حملے کے بعد ’’انتہائی سنجیدہ جوابی کارروائی‘‘ قرار دیا ہے۔
ایک ہفتہ قبل کیے جانے والے داعش کے حملے میں شام میں دو امریکی فوجی اور ایک امریکی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
واشنگٹن میں حکام کے مطابق یہ حملہ پالمیرا میں داعش کے ایک مسلح حملہ آور نے کیا تھا۔ پالمیرا کے تاریخی آثار قدیمہ اقوا متحدہ کے ادارے یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث کی فہرست میں شامل ہیں اور داعش کے عروج کے دور میں شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں کی طرح پالمیرا بھی داعش کے جہادیوں کے قبضے میں رہا تھا۔

امریکی فضائی حملے کئی شامی صوبوں میں کیے گئے
پالمیرا میں امریکی فوجیوں پر کیا جانے والا حملہ شام میں سابق صدر بشار الاسد کے دور حکومت کے خاتمے کے بعد سے وہاں امریکی دستوں کے خلاف کی جانے والی اپنی نوعیت کی پہلی بڑی خونریز کارروائی تھا۔
ایک شامی سکیورٹی اہلکار نے نیوز ایجنسی اےا یف پی کو بتایا کہ یہ امریکی فضائی حملے حمص، دیر الزور اور رقعہ سمیت کئی شامی صوبوں میں کیے گئے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق ان حملوں کے دوران صوبے دیر الزور میں داعش کے ’’کم از کم پانچ جہادی‘‘ مارے گئے۔ ان میں داعش کے ایک ایسے مبینہ سیل کا سربراہ بھی شامل تھا، جو اس خطے میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا آئی ایس کی طرف سے کیے جانے والے ڈرون حملوں کا ذمے دار تھا۔



