
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی پاکستان کو انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس میں شامل ہونے کی پیشکش، پاکستان کا ردعمل ابھی تک موصول نہیں ہوا
"پاکستان اس فورس کے معاملے میں ایک اہم ملک ہے، اور اگر پاکستان اس پر متفق ہو جاتا ہے تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔"
مدثر احمد-امریکہ،وائس آف جرمنی اردو نیوز کےساتھ
واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کو انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) میں شامل ہونے کی پیشکش کی اور کہا کہ وہ پاکستان کے اس معاملے پر غور کرنے کے منتظر ہیں۔ روبیو کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس کا حصہ بننے کی پیشکش پاکستان کے لیے ایک اہم موقع ہو سکتی ہے، اور اس فورس کے مینڈیٹ، کمانڈ اور فنڈنگ سے جڑے پہلوؤں پر ابھی بحث جاری ہے۔
پاکستان کا اہم کردار:
مارکو روبیو نے کہا کہ "پاکستان اس فورس کے معاملے میں ایک اہم ملک ہے، اور اگر پاکستان اس پر متفق ہو جاتا ہے تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فورس کے قیام کے بعد اس کے کاموں اور مستقبل کی پالیسیوں کے بارے میں فیصلے کیے جائیں گے، جن میں بورڈ آف پیس اور فلسطینی ٹیکنو کریٹ گروپ کے قیام جیسے اقدامات بھی شامل ہوں گے جو غزہ میں معمول کی گورننس کے معاملات کو دیکھیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ جب یہ معاملہ طے پا جائے گا تو اس کے بعد عالمی سطح پر سٹیبلائزیشن فورس کو مزید مضبوط کرنے کا موقع ملے گا، جو غزہ میں امن و سکون کی بحالی کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
پاکستان کا موقف:
پاکستان کی جانب سے اس تازہ بیان پر ابھی تک کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، لیکن اس سے قبل پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے 30 نومبر 2025 کو اس بات کا اعلان کیا تھا کہ پاکستان غزہ امن فورس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔ تاہم، اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان فلسطینی گروپ حماس کو غیر مسلح کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گا۔
انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس:
انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) ایک عالمی امن فورس ہے جس میں مسلم ممالک کی فوجی اہلکار شامل ہوں گے۔ یہ فورس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کا حصہ ہے، جس کا اعلان انہوں نے 29 ستمبر 2025 کو کیا تھا۔ اس فورس کا مقصد غزہ میں امن قائم کرنا اور علاقے میں سکیورٹی کی صورتحال کو مستحکم کرنا ہے۔
آئی ایس ایف کی کمانڈ اور اس کے آپریشنز کے حوالے سے ابھی تک کئی پہلوؤں پر بحث جاری ہے، اور روبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ سب کچھ وقت کے ساتھ طے ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستان اس فورس کا حصہ بننے پر رضا مند ہو جاتا ہے، تو یہ ایک انتہائی اہم اور خوش آئند پیش رفت ہو گی۔
پاکستان کا موقف اور اقوام متحدہ کا کردار:
پاکستان نے 2025 میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اس امریکی منصوبے کی منظوری دی تھی اور اس کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ اس وقت پاکستان کے نمائندے نے اسرائیلی فوج کے غزہ سے مکمل انخلا کا مطالبہ کیا تھا اور فلسطین کی خودمختاری کی حمایت کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
تاہم، پاکستان نے اس فورس کے لیے اپنی فوج بھیجنے کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے 18 دسمبر 2025 کو ایک بیان میں کہا تھا کہ "پاکستان نے ابھی تک انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس کے لیے اپنی فوج بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، لیکن اس پر غور کیا جا رہا ہے۔”
فلسطینی عوام کی حمایت:
پاکستان کے اس موقف کے بعد عالمی سطح پر فلسطینی عوام کی حمایت میں مزید شدت آ گئی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینیوں کی حق خودارادیت کی حمایت کی ہے، اور غزہ میں امن کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کی حمایت کی ہے۔ پاکستان کے عوام اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے مسلسل فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی جاتی رہی ہے، اور یہ مسئلہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے لیے ایک اہم سفارتی معاملہ رہا ہے۔
غزہ کے حالات اور امریکی منصوبہ:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ عالمی سطح پر مختلف ردعمل کا باعث بنا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق، غزہ میں ایک عبوری اتھارٹی قائم کی جائے گی، جو علاقے کی نگرانی، سکیورٹی اور اس کے غیرفوجی بنانے کے اقدامات کرے گی۔ اس اتھارٹی کا سربراہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہوں گے۔ تاہم، فلسطینی گروپ حماس اور دیگر تنظیموں کی جانب سے اس منصوبے کی شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔
پاکستان کا تعلق اور سفارتی صورتحال:
پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا تھا کہ پاکستان اس فورس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے، لیکن اس نے فلسطینی گروپ حماس کو غیر مسلح کرنے میں کوئی کردار ادا کرنے کا ارادہ نہیں رکھا۔ اس سے قبل 2025 میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے اس منصوبے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد پاکستان نے اس کی حمایت کی تھی، لیکن اس کے باوجود پاکستان کا موقف واضح ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
آئندہ پیش رفت:
آئندہ چند ہفتوں میں پاکستان کے ردعمل کی مزید وضاحت متوقع ہے، کیونکہ انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس کے قیام اور اس کے آپریشنز کے بارے میں مزید بات چیت کی جا رہی ہے۔ اگر پاکستان اس فورس میں شامل ہوتا ہے، تو اس کا اثر بین الاقوامی سطح پر امن اور سکیورٹی کی کوششوں پر پڑ سکتا ہے۔ تاہم، پاکستان کا اس حوالے سے فیصلہ اس کی داخلی سیاست اور عالمی تعلقات پر بھی منحصر ہو گا۔
خلاصہ:
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس کا حصہ بننے کی پیشکش پاکستان کے لیے ایک اہم موقع ہو سکتی ہے، لیکن پاکستان کی جانب سے اس پر ابھی تک کوئی حتمی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اس منصوبے کے تحت فلسطین میں امن قائم کرنے کے لیے امریکی قیادت میں فورس کا قیام ممکن ہے، لیکن پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ فلسطینی گروپ حماس کو غیر مسلح کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گا۔ پاکستان کے فیصلہ کن ردعمل کا انتظار کیا جا رہا ہے، جو کہ عالمی سطح پر ایک اہم سیاسی اور سفارتی پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے۔



