
بنگلہ دیشی انقلاب کو سبوتاژ کرنے کی بھارتی سازش !!…. ۔پیر مشتاق رضوی
شریف عثمان ہادی کو گذشتہ روز 12 دسمبر کو ڈھاکا کے علاقے پرانا پلٹن میں انتخابی مہم کے دوران ٹارکٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا
بنگلادیش میں طلبہ تحریک کے سرکردہ رہنما او انقلاب منچہ کے ترجمان شریف عثمان ہادی کو ڈھاکہ میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ بنگلادیشی میڈیا کے مطابق قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد سنگاپور میں دورانِ علاج انتقال کرنے والے شریف عثمان ہادی کی نمازِ جنازہ میں ، محمد یونس سمیت لاکھوں افراد نے شرکت کی جنازہ پارلیمنٹ کے ساؤتھ پلازا میں ادا کی گئی بعد ازاں عثمان ہادی کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ تدفین کی گی اس موقع پر بنگلادیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ "پیارے عثمان ہادی! ہم آپ کو وداع کرنے نہیں آئے ہیں، آپ ہمارے دلوں میں ہیں‘شریف عثمان ہادی شہید کی نمازِ جنازہ میں شرکت کے موقع پر محمد یونس نے مزید کہا کہ ’’ہادی گم نہیں ہو جائیں گے، ان کے چھوڑے ہوئے منتر ہمارے کانوں میں گونجتے رہیں گے۔‘‘ ۔ واضح رہے کہ ان کی میت گزشتہ روز سنگاپور سے ڈھاکا پہنچائی گئی تھی، جبکہ محمد یونس نے ان کے انتقال پر ایک روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا تھا۔بنگلہ دیشی پولیس نے دو مرکزی ملزمان کی تصاویر شائع کی ہیں اور ان کی گرفتاری پر 50 لاکھ ٹکا انعام کا اعلان کیا ہے ۔ شریف عثمان ہادی کو گذشتہ روز 12 دسمبر کو ڈھاکا کے علاقے پرانا پلٹن میں انتخابی مہم کے دوران ٹارکٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس سے ان کے سر پر شدید زخم آئے۔ ابتدائی طور پر انہیں ڈھاکا میڈیکل کالج اور ایور کیئر اسپتال منتقل کیا گیا، بعد ازاں 15 دسمبر کو بہتر علاج کے لیے سنگاپور لے جایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔شریف عثمان ہادی شہید جولائی 2025ء میں حسینہ واجد حکومت کا تختہ الٹنے والی طلبہ تحریک کے اہم رہنما تھے اور طلبہ رہنماؤں کے قائم کردہ سیاسی پلیٹ فارم انقلاب منچہ کے ترجمان بھی تھے۔ شریف عثمان ہادی شہید نے ڈھاکہ یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ سے ڈگری حاصل کی تھی وہ ایک نجی یونیورسٹی میں پڑھا رہے تھے۔ اور شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف مظاہروں میں سرگرم قائدانہ کردار ادا کیا وہ آئندہ قومی انتخابات میں ڈھاکا-8 سے ممکنہ امیدواربھی تھے شریف عثمان ہادی کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں بنگلہ دیش میں شدید الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ عثمان ہادی کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ کا ہاتھ ہے۔ بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم فیصل کریم مسعود اور موٹر سائیکل چلانے والے ساتھی عالمگیر شیخ بھارت کی سرحد سے غیر قانونی طور پر داخل ہوئے اور حملے کے بعد بھارت فرار ہو گئے نگلہ دیشی حکومت نے بھارت سے ملزمان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ قاتلوں کے لیے کسی بھی ملک کی سرزمین” محفوظ پناہ گاہ” نہ بنے۔
شریف عثمان ہادی کی شہادت بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات پر منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔ انکی موت کے بعد بنگلہ دیش میں بھارت مخالف مظاہرے ہوئے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ بنگلہ دیشی حکام نے بھارتی سفیر کو طلب کر کے ہادی کے قتل میں ملوث ملزمان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، جس سے تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے ہی بھارت مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے، اور ہادی کی شہادت نے اسے اور بھی بڑھا دیا ہے۔ بھارت نے بنگلہ دیش میں ہونے والے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور بنگلہ دیش حکومت سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس نے شریف عثمان ہادی کی شہادت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ مجرموں کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ڈاکٹر یونس نے سیکورٹی حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ تحقیقات کریں کہ اس واقعے کے پیچھے کوئی منظم منصوبہ بندی تو نہیں تھی انہوں نے کہا کہ یہ حملہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی اور انتخابی عمل کو خراب کرنے کی کوشش ہے، اور بھارتی حمائتی گروہ اپنے نیٹ ورک کو پھیلانے اور تربیت یافتہ شوٹرز تعینات کرنے میں مصروف ہیں بنگلہ دیش حکومت نے شریف عثمان ہادی کی شہادت کے بعد ھنگامی اقدامات کیے ہیں۔ چیف ایڈوائزر محمد یونس نے ہادی کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ذمہ داروں کے خلاف شفاف تحقیقات کرے گی۔ انہوں نے ہادی کے اعزاز میں ہفتے کو یومِ سوگ کا اعلان کیا اور پورے ملک میں خصوصی دعائیں منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے بنگلہ دیش حکومت نے ہادی کے قتل کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔نگلہ دیش بارڈر گارڈز نے سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی ہے تاکہ غیر قانونی سرحد پار نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔ حکومت نے عوام سے امن اور ضبط کی اپیل کی ہے اور ہجوم کی تشدد آمیز کارروائیوں کے خلاف خبردار کیا ہے شریف عثمان ہادی کے قتل پر پاکستان نے گہری تشویش کا اظہار کیاہے۔ پاکستان کی حکومت اور پوری قوم نے ایڈوائزر محمد یونس نے ہادی کی شہادت پر گہرے رنج وغم کااظہار کیا ہے پاکستانی قوماس عطیم سانحہ پر اپنے بنگلہ دیش کے بھائیوں کے دکھ درد میں برابر کی شریک ہے شریف عثمان ہادی شہید کے قتل پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے ہادی کے قتل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ انتقام اور جوابی انتقام تقسیم کو مزید گہرا کرے گا اور سب کے حقوق کو نقصان پہنچائے گا امریکا نے عثمان ہادی کی شہادت پر بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے اور ان کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے بھارت کی اپوزیشن راہنما پرینکا گاندھی نے بھی بنگلہ دیش میں ہندو نوجوان دیپو چندر داس کے قتل پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اقلیتوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے شریف عثمان ہادی کی ٹارگٹ کلنگ بنگلہ دیش کی سیاست پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔ وہ ایک سرکردہ طالب علم رہنما تھےاور شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف مظاہروں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ان کی موت کے بعد بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں، جس سے سیاسی عدم استحکام بڑھ سکتا ہے ہادی کی ہلاکت آئندہ انتخابات کے حوالے سے خدشات بڑھا سکتی ہے، کیونکہ وہ خود ایک امیدوار تھے۔ ہادی کی ہلاکت کے بعد بھارت مخالف مظاہرے ہوئے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ھادی کی شہادت سے بنگلہ دیش میں سیاسی عدم استحکام بڑھ سکتا ہے، کیونکہ خصوصا” بھارتی حمائت یافتہ سیاسی گروپس اپنے مفادات کے لیے تشدد کا سہارا لے سکتے ہیں شریف عثمان ہادی کی ٹارگٹ کلنگ بنگلہ دیش میں حالیہ انقلاب کو سبوتاژ کرنے کی ایک پری پلان سازش ہے ۔ بنگلہ دیشی حکومت نے بھارت پر الزام لگایا ہے کہ بھارت مفرور شیخ حسینہ کے حوالے سے آئندہ انتخابات کو متاثر اور کمزور کرنے کی گہری سازش کر رہا ہے بنگلہ دیش میں شریف عثمان ہادی کے قتل کے بعد بھارت مخالف احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے۔ مظاہرین الزام لگا رہے ہیں کہ ہادی کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ ملوث ہے، اور یہ بنگلہ دیش کی داخلی سیاست میں بھارت کی مداخلت کا واضح ثبوت ہے۔ بنگلہ دیشی حکومت نے بھی بھارت سے ملزمان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے بنگلہ دیش میں بھارت مخالف جذبات بڑھ رہے ہیں، خاص طور پر شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد۔ ہادی کے قتل کو بنگلہ دیش کی جمہوری آواز کو دبانے کی بھارتی مذموم سازش کا حصہ ہے۔جبکہ بنگلہ دیش میں حالیہ انقلاب کے بعد بھارت کی روایتی مسلم دشمنی سامنے آئی اس کے بعد بنگلہ دیش اور پاکستان کے فاصلے کم ہوئے اور قربت بڑھ گئ جوکہ بھارت کو ھر گز قبول نہ تھی اس تناظر میں اور بنگلہ دیش میں عدم استحکام اور سیاسی انتشار پیدا کرنے کے لئے عثمان ھادی کا قتل بھارت کی گہری سازش کا نتیجہ ہے.
عثمان ہادی شہید کے تاریخی الفاظ حریت پسندوں کی ھمیشہ راہنمائی کریں گے کہ "انسان مر سکتا ہے لیکن نظریہ نہیں مرتا، تحریک نہیں مرتی۔ ہم چاہے مر بھی جائیں لیکن اب بنگلہ دیش کی نوجوان نسل کبھی بھارتی بالادستی قبول نہیں کرے گی ۔”عثمان ہادی کے تابوت کی ایک تصویر ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی ۔ اس پوسٹ کے ساتھ ان سے منسوب ایک پرانا قول بھی شامل کیا گیا کہ "میں حرام کھا کر اتنا موٹا تازہ نہیں ہوا کہ مجھے کسی خاص تابوت کی ضرورت ہو! میں ایک بہت سادہ تابوت میں، حلال خون کی مسکراہٹ کے ساتھ، اپنے اللہ کے حضور حاضر ہوں گا۔”



