
نیتن یاہو سات اکتوبر کی آزادانہ تحقیقات کے مخالف کیوں؟
ناقدین نیتن یاہو اور ان کے اتحادیوں پر الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے سیاسی اور فوجی ناکامیوں کی ذاتی ذمہ داری قبول نہیں کی جو حماس کے دہشت گردانہ حملے کا سبب بنیں۔
عرفان آفتاب
اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس اور دیگر شدت پسندوں کی جانب سے سات اکتوبر سن 2023 کو کیے گئے حملوں کی آزادانہ تحقیقات کے قیام کی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو مخالفت کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو انکوائری کا ریاستی کمیشن قائم کرنے کے بجائے حکومتی کمیشن کی تقرری کی حمایت کر رہے ہیں۔
اسرائیلی نیوز پورٹل ینیٹ کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ایک وزارتی کمیٹی نے نیتن یاہو کی دائیں بازو کی جماعت لیکود سے تعلق رکھنے والے ایک رکن پارلیمنٹ کے کمیشن کی تشکیل کے لیے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔ اسی بل پر رواں ہفتے بدھ کو پارلیمنٹ میں ابتدائی ووٹنگ متوقع ہے۔
حکومتی کیمشن کے منصوبے پر تنقید
اس اقدام پر ماہرین، اپوزیشن رہنماؤں اور سابق یرغمالیوں سمیت سات اکتوبر کے حملوں کے متاثرین کے رشتہ داروں کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ یہ لوگ نیتن یاہو کی حکومت پر حقائق چھپانے کا الزام لگاتے ہیں۔
ناقدین نیتن یاہو اور ان کے اتحادیوں پر الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے سیاسی اور فوجی ناکامیوں کی ذاتی ذمہ داری قبول نہیں کی جو حماس کے دہشت گردانہ حملے کا سبب بنیں۔
اٹارنی جنرل گیلی بہارو میارا نے ایک بیان میں کہا کہ مجوزہ بل "اہم خامیوں سے بھرا ہوا” ہے۔ اس کی وجہ سے تفتیش کاروں کے لیے 7 اکتوبر 2023ء کے واقعات کی تہہ تک جانا اور قابل اعتماد نتائج اخذ کرنا ناممکن ہو جائے گا۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ بل اپنی موجودہ شکل میں ایک مؤثر اور معتبر رپورٹ پیش کرنے کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔
نیتن یاہو پر بڑھتا دباؤ
اس کے برعکس نیتن یاہو نے اپنے دفاع میں یہ جواز پیش کیا ہے کہ ریاستی تحقیقاتی کمیشن کو عوام کی حمایت حاصل نہیں ہوگی۔
دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک آزاد ریاستی کمیشن قائم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اگلے سال نئے انتخابات کے پیش نظر کہا، "اگر ایسا ابھی نہیں کیا گیا تو یہ ہماری حکومت کے پہلے ہفتے میں ہی ہو جائے گا۔”
ینیٹ کے مطابق ایک مقتول یرغمالی کے والد جوناتھن پولن ان لوگوں میں شامل ہیں، جنہوں نے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ریاست اور سیاسی فیصلہ ساز اپنی تحقیقات خود نہیں کر سکتے۔ پولن کے یرغمال بیٹے کو حماس کی قید میں قتل کر دیا گیا تھا۔
سات اکتوبر 2023 کو ہونے والےحملوں میں تقریباً 1200 افراد مارے گئے تھے اور 250 سے زائد دیگر کو اغوا کر کے غزہ پٹی لے جایا گیا تھا۔ اس حملے کے جواب میں اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں فضائی حملوں اور اس کے بعد زمینی کارروائی کے ساتھ بڑے پیمانے پر کارروائیاں کی تھیں۔ رواں برس اکتوبر کے اوائل سے غزہ میں ایک نازک جنگ بندی نافذ ہے۔
غزہ میں حماس کے زیر کنٹرول ہیلتھ اتھارٹی کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ پٹی میں 70,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔



