یورپتازہ ترین

کرسمس پر روس کی طرف سے’بڑے پیمانے پر‘ حملے کا خدشہ، زیلنسکی

’’ہم امریکیوں کے ساتھ ایک مضبوط معاہدے پر کام کر رہے ہیں، جس کے تحت درجنوں، پیٹریاٹ سسٹمز مختلف پروگراموں کے ذریعے حاصل کیے جائیں گے۔‘‘

اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کرسمس کے موقع پر ’’بڑے پیمانے پر حملے‘‘ کر سکتا ہے۔

زیلنسکی نے کہا کہ فوج کو’’اپنی پوری کوشش کے ساتھ تحفظ یقینی بنانا ہو گا‘‘ لیکن انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ”فضائی دفاعی نظام کی کمی‘‘ ہے۔

فضائی دفاعی نظام کے حوالے سے زیلنسکی نے کہا، ’’ہم امریکیوں کے ساتھ ایک مضبوط معاہدے پر کام کر رہے ہیں، جس کے تحت درجنوں، پیٹریاٹ سسٹمز مختلف پروگراموں کے ذریعے حاصل کیے جائیں گے۔‘‘

زیلنسکی اس سے پہلے بھی امریکہ سے پیٹریاٹ سسٹمز خریدنے کی خواہش ظاہر کر چکے ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ نظام مہنگے ہیں اور انہیں تیار ہونے میں کافی وقت لگتا ہے۔ اس دوران یوکرین فضائی دفاع کے لیے برطانیہ اور جرمنی جیسے یورپی اتحادیوں پر انحصار کر رہا ہے۔

ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خصوصی ایلچی کرل دمترییف
امریکی صدر ٹرمپ، جنوری میں وائٹ ہاؤس میں اپنی دوسری مدت کے آغاز سے قبل بارہا دعویٰ کر چکے تھے کہ وہ اقتدار میں واپسی کے 24 گھنٹوں کے اندر جنگ ختم کرا دیں گےتصویر: Vyacheslav Prokofyev/Sputnik/Kremlin/AP Photo/dpa/picture alliance

زیلنسکی امن مذاکرات کے بارے میں محتاط طور پر پُرامید

یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ اگرچہ کسی بھی فریق کو اپنی تمام شرائط منوانے کا امکان نہیں، تاہم کییف کچھ معاملات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

صدر زیلنسکی کے مطابق روس کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے پر امریکہ کے ساتھ یوکرین کے مذاکرات اس مرحلے پر ’’کافی مضبوط‘‘ دکھائی دے رہے ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ شاید کوئی بھی فریق اپنی تمام مطالبات حاصل نہ کر سکے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکی تجاویز کے کئی نکات یوکرین کے مطالبات سے ہم آہنگ ہیں۔

زیلنسکی نے واضح کیا کہ ’’کچھ چیزیں‘‘ ایسی ہیں جنہیں یوکرین قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، اور یہی صورتحال روس کی جانب سے بھی ہے۔

یوکرینی صدر کے مطابق کئی اہم مسائل، جن میں یوکرین کی یورپی یونین کی رکنیت، اس کی فوج کے مستقبل کا حجم اور دیگر امور شامل ہیں، کے حل کا انحصار دیگر ممالک اور یوکرین کے لیے ان کی حمایت پر ہو گا۔

انہوں نے کہا، ’’کچھ اہم ممالک ان شعبوں میں اپنی موجودگی فراہم کریں گے، جبکہ دیگر توانائی کے تحفظ، مالی معاونت، بم شیلٹرز اور دیگر امور میں تعاون کریں گے۔‘‘

ادھر امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے اتوار کے روز کہا کہ فلوریڈا میں یوکرینی اور یورپی نمائندوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت ’’مفید اور تعمیری‘‘ رہی۔

امریکی صدر ٹرمپ اور یوکرینی صدر زیلنسکی وائٹ ہاؤس میں
زیلنسکی نے کہا، ہم امریکیوں کے ساتھ ایک مضبوط معاہدے پر کام کر رہے ہیںتصویر: Bonnie Cash/UPI Photo/newscom/picture alliance

یوکرین مذاکرات ’ٹھیک ٹھاک‘ چل رہے ہیں، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے حل سے متعلق مذاکرات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں، ٹرمپ نے فلوریڈا کے شہر پام بیچ میں واقع اپنی رہائش گاہ مار-اے-لاگو میں کہا، ”یوکرین اور روس سے متعلق بات چیت جاری ہے۔ ہم بات کر رہے ہیں۔ مذاکرات ٹھیک ٹھاک چل رہے ہیں۔‘‘

ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے ہفتے کے آخر میں میامی میں روسی اور یوکرینی نمائندوں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ وِٹکوف نے یوکرین کے اعلیٰ مذاکرات کار رستم عمروف اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خصوصی ایلچی کرل دمترییف سے ملاقات کی۔

وِٹکوف نے دونوں فریقین کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو ”مفید اور تعمیری‘‘ قرار دیا، تاہم کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہیں کیا گیا۔

خیال رہے روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا۔

صدر ٹرمپ، جنہوں نے جنوری میں وائٹ ہاؤس میں اپنی دوسری مدت کا آغاز کیا، اس سے قبل بارہا دعویٰ کر چکے تھے کہ وہ اقتدار میں واپسی کے 24 گھنٹوں کے اندر جنگ ختم کر دیں گے۔ بعد ازاں، مذاکرات میں تاخیر کے تناظر میں، انہوں نے ان بیانات کو ’’طنزیہ‘‘ قرار دیا تھا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button