مشرق وسطیٰتازہ ترین

شام: فوج اور ایس ڈی ایف میں جھڑپیں، متعدد افراد ہلاک

سانا نے دمشق کی وزارت دفاع کے حوالے سے اطلاع دی کہ اس نے "جہاں سے فائرنگ ہو رہی ہے، ان ذرائع کو نشانہ بنانا بند کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔"

اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ

شامی فوج اور کردوں کے زیر قیادت فورسز (ایس ڈی ایف) نے حلب میں ہونے والی جھڑپوں کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا ہے جبکہ ترکی کا کہنا ہے کہ کرد فورسز شام کی نئی فوج میں ضم ہونا نہیں چاہتی ہیں۔

ابھی تک جھڑپوں کی وجہ واضح نہیں ہو سکی ہے، تاہم شامی حکومت کی افواج اور کردوں کی زیر قیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے ان ہلاکتوں کے لیے ایک دوسرے پر ذمہ داری عائد کی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے شہر کے ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حلب کے محلوں پر ایس ڈی ایف کی گولہ باری کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوئے۔ سانا نے شام کی وزارت دفاع کا بھی حوالہ دیا، جس نے حلب کے دو محلوں پر حملے کا الزام ایس ڈی ایف پر عائد کیا۔

اس کے جواب میں ایس ڈ ی ایف نے کہا کہ یہ بمباری احمد الشرع کی قیادت میں شامی حکومت سے وابستہ گروپوں نے کی تھی۔ ادھر حکومت نے اس الزام کی سختی سے تردید کی۔

ایس ڈی ایف نے شامی حکومتی فورسز پر کردوں کی ایک چوکی پر فائرنگ کا الزام بھی لگایا۔ پیر کے روز بعد میں شام کی وزارت دفاع اور ایس ڈ ی ایف دونوں نے اپنے فوجیوں کو دشمنی ختم کرنے کا حکم دیا۔

سانا نے دمشق کی وزارت دفاع کے حوالے سے اطلاع دی کہ اس نے "جہاں سے فائرنگ ہو رہی ہے، ان ذرائع کو نشانہ بنانا بند کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔”

ادھر ایس ڈی ایف نے کہا کہ اس نے اپنی فورسز کو "حملوں کا جواب دینا بند کرنے” کی ہدایت کی ہے۔

ایس ڈی ایف کے جوان
ایس ڈی ایف شمال مشرقی شام کے بڑے حصوں پر کنٹرول رکھتی ہے اور اسے امریکہ کی حمایت حاصل رہی ہے، تاہم ترکی اسے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہےتصویر: AFP

ترک وزیر خارجہ شام کے دورے پر

ان حملوں سے چند گھنٹے قبل، ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے دمشق کا دورہ کیا اور ایس ڈی ایف پر الزام لگایا کہ وہ سال کے آخر تک اپنے ہتھیاروں کو شامی فوج میں ضم کرنے میں ناکام رہی ہے، جو حقیقت میں طے شدہ ڈیڈ لائن تھی۔

فیدان نے کہا کہ "شام کے استحکام کا مطلب ترکی کا استحکام ہے۔ یہ ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔” انہوں نے ایس ڈی ایف سے مطالبہ کیا کہ وہ ” شام میں استحکام، اتحاد اور خوشحالی کے حصول میں رکاوٹ بننے سے باز رہے۔”

ایس ڈی ایف شمال مشرقی شام کے بڑے حصوں پر کنٹرول رکھتی ہے اور اسے امریکہ کی حمایت حاصل رہی ہے۔ تاہم ترکی اسے کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے روابط کی وجہ سے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔ انقرہ نے ایس ڈی ایف کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی بھی دی ہے۔

ترکی ان اہم ممالک میں سے ایک ہے، جس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا۔ ترکی کی فوج نے شامی فوج کے جوانوں اور افسروں کو تربیت فراہم کی تھی، جس کی وجہ سے وہ بشار الاسد کا خاتمہ کر سکے، جسے بعد میں شام کی فوج میں بحال کر دیا گیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button