کالمزپیر مشتاق رضوی

عالم اسلام کا بطل حریت ، محمد علی جناح….پیر مشتاق رضوی

یہ تاریخی حقیقت ہے کہ علامہ اقبال کے بعد مسٹر جناح مسلمانوں کی امید کا مرکز بنے اور انہوں نے مسلمانوں کو ایک نئی راہ دکھائی اور برصغیر کے مسلمانوں میں جذبۀ حریت کی ایک نئی روح پھونک دی

مفکر پاکستان علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ ایک عظیم فلاسفر ،شاعر شاعر مشرق اور بر صغیر پاک و ہند کے منفرد سیاستدان تھے جنہوں نے ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے ایک الگ خو مختار ریاست کا نظریہ پیش کیا تھا۔ ان کا جذبۀ حریت مثالی ہے اور انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے بر صغیر کے مسلمانوں کو خواب غفلت سے جگایا اور غلامی سے نکال کر حصول آزادی کی امنگ پیدا کی علامہ اقبال اور قائد اعظم کے جذبۀ حریت میں کئی مماثلتیں تھیں۔ دونوں ہی ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے ایک الگ ملک کا مطالبہ کرتے تھے اور اس کے لئے سیاسی جدوجہد کی اور مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا ۔دونوں ہی ہندوستان کے مسلمانوں کی آزادی کے خواہش مند تھے اور مسلمانوں کے حقوق کے حامی تھے اور دونوں ہی مسلم نشاۀ الثانیہ کا احیاء چاہتے تھی تھے اور انہوں نے اپنی قوم کے لئے اصولی سیاست کی علامہ اقبال ایک شاعر اور فلسفی تھے جبکہ قائد اعظم ایک عملی سیاستدان تھے۔ مسٹر جناح نے جذبہ حریت کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے ایک الگ ملک کا مطالبہ کیا انہوں نے اپنی اصولی سیاست کے ذریعے مسلمانوں کے حقوق کا دفاع کیا اور انہیں آزادی کے لئے سیاسی جدوجہد ترغیب دی۔ یہ حقیقت ہے کہ علامہ اقبال کے بعد مسٹر جناح مسلمانوں کی امید کا مرکز بنے۔ علامہ اقبال نے مسلمانوں کو ایک نئی راہ دکھائی تھی اور انہیں ایک نئی امید دی تھی، مسلمانوں کو ایک مثالی قائد کی ضرورت تھی۔مسٹر جناح نے اس خلاء کو پرکیا اورمسلمانوں کی امید کا مرکز بنے۔ انہوں نے مسلمانوں کو ایک نئی راہ دکھائی اور انہیں ایک نئی امید دی۔ انہوں نے مسلمانوں کو یہ باور کرایا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے لڑ سکتے ہیں اور ایک آزاد ریاست حاصل کر سکتے ہیں۔
مسٹر جناح کی قیادت میں مسلمانوں نے ایک نئی زندگی پائی اور انہوں نے پاکستان کے قیام کے لیے کام کیا۔ انہوں نے مسلمانوں کو ایک قوم بنایا اور انہیں ایک نئی شناخت دی۔
اس لیے، یہ تاریخی حقیقت ہے کہ علامہ اقبال کے بعد مسٹر جناح مسلمانوں کی امید کا مرکز بنے اور انہوں نے مسلمانوں کو ایک نئی راہ دکھائی اور برصغیر کے مسلمانوں میں جذبۀ حریت کی ایک نئی روح پھونک دی مسٹر جناح نے آزادی کے لئے تحریک پاکستان کی قیادت کی، جس کی تحریک پاکستان کا عملی آغاز 1930ء کی دہائی میں ہوا، جب مسلمانوں نے برصغیر میں اپے اسلامی تشخص کو زندہ رکھنے کے لئے اپنی سیاسی اور معاشی حقوق کے لئے جدوجہد شروع کی۔ مسٹر جناح نے اس تحریک کی قیادت کی اور مسلمانوں کو ایک قوم بنانے کے لئے دن رات جدوجہد کی اور اس جدوجہد کو 1940ء کا قرارداد پاکستان کی منظوری کر کے باقاعدہ تحریک کی شکل دی گئی، اس تاریخی قرار داد میں مسلمانوں کے لئے ایک الگ ریاست کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اور حصول پاکستان کو منزل مراد قرار دیا کیا اور آزادی کی منزل کا تعین کیا ییا اس قرارداد نے تحریک پاکستان کو ایک نئی زندگی دی اور مسلمانوں کو ایک قوم بنانے کے لئے کام کرنے کی ترغیب دی۔
تحریک پاکستان کی باقاعدہ جدوجہد 1940ء کی دہائی میں شروع ہوئی، جب مسٹر جناح نے مسلمانوں کو ایک قوم بنانے کے لئے کام کیا۔ انہوں نے ہندوستان بھر میں جلسے کئے، تقریریں کیں اور مسلمانوں کو اپنے حقوق کے لئے لڑنے کی ترغیب دی۔ 1946ء میں، ہندوستان میں عام انتخابات ہوئے، جس میں مسٹر جناح کی قیادت میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کے لئے مختص کردہ تمام سیٹیں جیت لیں۔ اس تاریخی کامیابی نے قیام پاکستان کی بنیاد فراہم کی14 اگست 1947ء میں، ہندوستان کی آزادی کے بعد، پاکستان ایک الگ ریاست کے طور پر قائم ہوا۔ مسٹر جناح نے پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر حلف لیا اور برصغیر کے مسلمانوں کو پاکستان کی شکل میں ایک نئی زندگی دی۔اس طرح، مسٹر جناح نے تحریک پاکستان کی قیادت کی اور مسلمانوں کو ایک قوم بنانے کے لئے کام کیا۔ انہوں نے ہندوستان کی آزادی کے لئے لڑنے کے لئے آئینی اور جمہوری طریقوں کا استعمال کیا اور پاکستان کو ایک الگ ریاست کے طور پر قائم کیا۔مسٹر جناح کی کوششوں کے نتیجے میں، 1947ء میں پاکستان ایک الگ ملک کے طور پر قائم ہوا اور مسلمانوں نے اپنی اکثریت کے مطابق زندگی گزارنے کے لئے ایک الگ ملک حاصل کیا۔
مسٹر جناح کی حریت پسندی کی جدوجہد نے دنیا کے دیگر خطوں میں نو آبادیاتی نظام کے خاتمہ کے خلاف تحریکوں کو متاثر کیا۔ ان کی قیادت میں، پاکستان ایک الگ ملک کے طور پر قائم ہوا اور مسلمانوں نے اپنی اکثریت کے مطابق زندگی گزارنے کے لئے ایک الگ ملک حاصل کیا۔مسٹر جناح کی حریت پسندی کی جدوجہد نے افریقہ، ایشیا اور دیگر خطوں میں نو آبادیاتی نظام کے خاتمہ کے خلاف تحریکوں کو متاثر کیا۔ ان کی قیادت میں، لوگوں نے اپنی آزادی کے لئے لڑائی لائی اور اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھائی۔ مسٹر جناح کی حریت پسندی کی جدوجہد نے دنیا بھر میں آزادی کی تحریکوں کو متاثر کیا اور لوگوں کو اپنی آزادی کے لئے لڑنے کی ترغیب دی۔جناح کی سیاسی جدوجہد آئینی اور جمہوری تھی۔ انہوں نے ہندوستان کی آزادی کے لیے لڑنے کے لیے آئینی اور جمہوری طریقوں کا استعمال کیا۔جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ کی قیادت کی اور مسلمانوں کے حقوق کے لیے لڑنے کے لیے آئینی اور جمہوری طریقوں کا استعمال کیا۔ انہوں نے ہندوستان کی مرکزی اسمبلی میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔ جناح نے برصغیر مسلمانوں کی آزادی کے لیے آئینی اور جمہوری طریقوں کا استعمال کیا اور انہوں نے پاکستان کے قیام کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے پاکستان کو ایک آئینی اور جمہوری ریاست بنانے کے لیے کام کیا جناح کی سیاسی جدوجہد آئینی اور جمہوری تھی ان کی جدوجہد کے نتیجے میں، بہت سے ملکوں نے اپنی آزادی حاصل کی اور نو آبادیاتی نظام کا خاتمہ ہوا۔ مسٹر جناح کی حریت پسندی کی جدوجہد ایک نئی تاریخ کا آغاز تھا جس نے دنیا بھر میں آزادی کی تحریکوں کو متاثر کیا۔عالمی رہنماؤں نے مسٹر جناح کے بارے میں بہت اچھے الفاظ کہے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم مسٹر اٹیلی نے کہا کہ مسٹر جناح کے بے مثل جذبہ حریت اور شبانہ روز محنت ہی وہ سرمایہ ہے جس نے پاکستان جیسے ملک کی بنیاد ڈالی۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل عبدالرحمان عزام پاشا نے کہا کہ مسٹر جناح ساری دنیا کے عظیم ترین لیڈروں میں سے ایک تھے۔
سر سلطان محمد شاہ آغا خان نے کہا کہ میں مسٹر محمد علی جناح کو ان تمام عظیم لوگوں سے زیادہ عظیم تصور کرتا ہوں جن سے ملنے کا موقع مجھے ملا۔ برٹرینڈ رسل نے کہا کہ اگر ہندوستان کے مسلمانوں کی پوری تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو ہمیں یہ معلوم ہوگا کہ برصغیر کے مسلمانوں کی پوری سیاسی تاریخ میں کوئی بڑے سے بڑا شخص ایسا نہیں گزرا جسے مسلمانوں میں اتنی محبت حاصل ہو جو مسٹر جناح کو حاصل ہوئی۔سری لنکا کے وزیراعظم سینانائیکے نے کہا کہ دنیا کے سیاسی لیڈروں کے درمیان مسٹر جناح سب سے الگ، غیر معمولی، قد آور بلکہ دیوہیکل نظر آتے ہیں۔ لارڈ ویول نے کہا کہ مسٹر جناح مخلص قوم کے مخلص رہنما ہی نہیں بلکہ سچے وکیل بھی ہیں۔ مسٹر جناح کے ارادے اٹل ہیں، ان کو اپنے اداروں اور رائے سے کوئی چیز نہیں ہٹا سکتی مسٹر جناح نے برصغیر سے نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے ہندوستان کی آزادی کے لیے لڑنے کے لیے آل انڈیا مسلم لیگ کی قیادت کی اور مسلمانوں کے حقوق کے لیے لڑنے کے لیے آئینی اور جمہوری طریقوں کا استعمال کیا۔جناح نے نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ کے لیے جامع حکمت عملی اپنائی جناح نے ہندوستان کی آزادی کے لیے آئینی اور جمہوری طریقوں کا استعمال کیا۔ ۔جناح نے ہندوستان کے مختلف سیاسی گروہوں کے ساتھ اتحاد کیا ۔ انہوں نے مسلمانوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ انگریزوں سے آزادی حاصل کرنا ضروری ہے جناح نے دیسی ریاستوں کی حمایت حاصل کی تاکہ انگریزوں کے خلاف مشترکہ طور پر لڑ سکیں۔مسٹر جناح نے بین الاقوامی سطح پر حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی مسٹر جناح نے نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کیا اور ہندوستان کو آزادی دلانے میں مدد کی۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے منتشر اور غلامی کی زندگی کا شکار مسلمانوں کو ایک قوم بنانے کے لیے قائد اعظم نے مسلمانوں کو توحید کا پیغام دیا اور انہیں ایک اللہ اور ایک رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تابع ہونے کی تلقین کی۔ قائد اعظم نے مسلمانوں کو قومی اتحاد کا پیغام دیا اور انہیں ایک قوم بنانے کے لیے کام کیا۔قائد اعظم نے اسلامی قیادت کا کردار ادا کیا اور مسلمانوں کو اسلامی اصولوں پر چلنے کی تلقین کی قائد اعظم نے سیاسی جدوجہد کا راستہ اختیار کیا اور مسلمانوں کے حقوق کی جدوجہد کے لیے آئینی اور جمہوری طریقوں کا استعمال کیا۔ قائد اعظم نے پروپیگنڈا کا استعمال کیا تاکہ مسلمانوں کو اپنے مقاصد کے لیے متحد کر سکیں۔ قائد اعظم نے تعلیم اور تربیت کی اہمیت پر زور دیا اور مسلمانوں کو تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ بنانے کے لیے کام کیا۔ قائد اعظم نے مسلمانوں کو قومی تشخص دیا اور انہیں ایک قوم بنانے کے لیے کام کیا۔ قائد اعظم نے مسلمانوں کو ایک اسلامی ریاست بنانے کے لیے جدوجہد کرنے کی تلقین کی۔قائد اعظم نے اپنی ولولہ انگیز قیادت کے ذریعے منتشر اور غلامی کی زندگی کا شکار مسلمانوں کو ایک قوم بنایا اور انہیں ایک نئی زندگی دی۔قائد اعظم محمد علی جناح کی تعلیمات بہت اہم ہیں قائد اعظم نے ہمیشہ ایمان کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ایمان ہمارا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔ قائد اعظم نے ہمیشہ اتحاد کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد ہمارے قوت کی ضمانت ہے۔ قائد اعظم نے ہمیشہ تنظیم کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم ہمارے مقاصد کے حصول کے لئے ضروری ہے۔ قائد اعظم نے ہمیشہ عدل و انصاف کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ عدل و انصاف ہمارے معاشرے کی بنیاد ہے۔ قائد اعظم نے ہمیشہ خدمت خلق کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ خدمت خلق ہمارا فرض ہے۔ قائد اعظم ان تعلیمات اور ان کے ماٹو اتحاد تنظیم اور یقین محکم پر عمل پیرا ہو کر، ہم پاکستان کو عظیم سے عظیم تر بنا سکتے ہیں۔ ان شاء اللہ !!

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button