
پاکستان ٹیم وائس آف جرمنی اردو نیوز
آج 25 دسمبر کو پاکستان میں بانی پاکستان، قائداعظم محمد علی جناح کا یوم پیدائش انتہائی عقیدت اور احترام سے منایا جا رہا ہے۔ قائداعظم کی قیادت میں پاکستان کی جدوجہد اور ان کے اصولوں کے مطابق ایک ایسا ریاستی نظام قائم کیا گیا جس میں انصاف، قانون کی حکمرانی، اور سب کے لیے مساوی حقوق کی فراہمی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا تھا۔
قائداعظم نے اپنے خطاب اور فیصلوں میں ہمیشہ اس بات پر زور دیا تھا کہ پاکستان میں تمام اقلیتوں کو اپنے حقوق کا تحفظ ملے گا اور ریاستی ادارے ہر شہری کو مساوی انصاف فراہم کریں گے۔ آج، ان کے یوم پیدائش پر ہم ان کے اس وژن کو یاد کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ پاکستان میں ہر شہری کو قانون کے تحت برابر کے حقوق ملیں گے۔
کرسمس کی خوشیوں میں مسیحی کمیونٹی کے ساتھ یکجہتی
اس دن کی مناسبت سے پاکستان کی مسیحی کمیونٹی کو کرسمس کی خوشیاں بھی منائی جا رہی ہیں۔ قائداعظم کے وژن کے مطابق، پاکستان میں اقلیتی مذاہب کے پیروکاروں کو مکمل آزادی اور تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔ آج، پاکستانی مسیحی برادری کو ان کی مذہبی آزادی کی اہمیت کا احساس دلایا جا رہا ہے، اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ہندوستان میں اقلیتی گروپوں کی بڑھتی ہوئی غیر محفوظ صورتحال
دوسری طرف، ہندوستان میں اقلیتی گروپوں، خاص طور پر مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور دلتوں کی غیر محفوظ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بھارت میں حالیہ برسوں میں آر ایس ایس کے زیر اثر مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کی حقوق کی پامالی کی اطلاعات بڑھ رہی ہیں۔ ان اقلیتی گروپوں کے افراد کو مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔ ان حالات میں پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے اقلیتی حقوق کی حمایت اور بھارتی حکومت سے اقلیتی تحفظ کے اصولوں کی پاسداری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پاکستان نے کشمیری رہنما یاسین ملک کی گرفتاری اور انہیں غیر قانونی طور پر قید رکھنے کی مذمت کی ہے۔ یاسین ملک کی رہائی کے لیے عالمی سطح پر آواز بلند کی جا رہی ہے، اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھارت سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا حساب لے اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کریں۔ یاسین ملک کی رہائی کی پکار کشمیر کے عوام کے لیے ایک روشن نشان بن چکی ہے کہ وہ اپنی آزادی اور حقوق کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔
پاکستان کی سلامتی اور امن کی پالیسی
پاکستان کی عسکری قیادت نے بھی اس دن پر اپنی عزم کی تجدید کی ہے کہ ملک کی سلامتی اور خودمختاری کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔ حال ہی میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کو چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایف) کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان کے دفاعی اور سیکیورٹی اقدامات میں نئے عزم کی جھلک دیکھنے کو ملی ہے۔ ان کی قیادت میں پاکستانی فوج نے ملکی سرحدوں کی حفاظت اور بین الاقوامی سطح پر امن کے قیام کے لیے اپنے عزم کو دوبارہ واضح کیا ہے۔
پاکستان کے لیے کنگ عبدالعزیز میڈل کی ایوارڈ حاصل کرنا ایک اہم سنگ میل ہے جس پر پاکستان کو فخر ہے۔ یہ ایوارڈ پاکستان کے امن کے قیام میں کردار اور عالمی سطح پر اس کی پُرامن پالیسیوں کی تصدیق کرتا ہے۔ اس ایوارڈ کا مقصد پاکستان کی قیادت اور فوج کی طاقت کو دنیا بھر میں امن کے قیام کے حوالے سے تسلیم کرنا ہے۔
طاقت کا اصل مقصد: جنگ نہیں، بلکہ امن کا تحفظ
پاکستان کی موجودہ قیادت نے واضح کیا ہے کہ طاقت کا اصل مقصد جنگ کے لیے نہیں، بلکہ امن کی حفاظت اور قوم کی سلامتی کے لیے ہے۔ پاکستان ہمیشہ عالمی سطح پر پُرامن تعلقات کو فروغ دینے کے حق میں رہا ہے اور اس نے ہمیشہ اپنی فوج کو ملکی دفاع اور عالمی امن کے لیے استعمال کرنے کا عہد کیا ہے۔ اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ امن کا قیام ہی اس خطے کی ترقی اور خوشحالی کا واحد راستہ ہے۔
ایٹمی خطرات اور امن کی ضرورت
پاکستان کا یہ موقف ہے کہ اس خطے میں ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی کے باوجود، جنگ کی جگہ امن کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ امن ہی اس خطے کے عوام کے لیے بہترین حل ہے اور جنگ کے نتائج کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ پاکستان نے کئی بار عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے بڑھتے ہوئے خطرات کو کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
خلاصہ
آج کے دن، قائداعظم کی برسی پر ہم ان کے اصولوں اور وژن کی تجدید کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں پاکستان کی ترقی کی راہوں کو مزید مستحکم کرنے کا عہد کرتے ہیں۔ یہ دن نہ صرف قائداعظم کی قربانیوں کو یاد کرنے کا ہے، بلکہ یہ ایک عزم کا دن بھی ہے کہ پاکستان میں سب کے لیے انصاف، مساوات اور امن کی حکمرانی ہو گی۔ اس کے ساتھ ہی ہم دنیا بھر میں امن، حقوق انسانی اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے بھی اپنی آواز بلند کرتے ہیں، اور اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ پاکستان ایک پُرامن اور خوشحال مستقبل کی طرف بڑھتا رہے گا۔



