
ترکیہ میں سالِ نو اور کرسمس کے موقع پر ممکنہ حملوں کی منصوبہ بندی ناکام، داعش کے 115 مبینہ ارکان گرفتار
داعش کے مبینہ نیٹ ورکس مختلف شہروں میں متحرک ہیں اور مذہبی و عوامی اجتماعات کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں
انقرہ / استنبول:ترکیہ کے سکیورٹی اداروں نے سال کے اختتامی تعطیلات کے دوران ممکنہ دہشت گرد حملوں کو ناکام بناتے ہوئے داعش کے 115 مبینہ ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ گرفتاریاں خفیہ انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر کی گئیں، جن میں انکشاف ہوا تھا کہ دہشت گرد تنظیم داعش کرسمس اور نئے سال کی تقریبات کے دوران حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق استنبول کے پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ انٹیلی جنس رپورٹس موصول ہونے کے بعد ملک بھر میں وسیع پیمانے پر کارروائیاں کی گئیں۔ ان رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ داعش کے مبینہ نیٹ ورکس مختلف شہروں میں متحرک ہیں اور مذہبی و عوامی اجتماعات کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
بڑے پیمانے پر چھاپے اور گرفتاریاں
پراسیکیوٹر کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 137 افراد کو حراست میں لینے کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے، جن میں سے اب تک 115 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں مختلف علاقوں میں ایک ساتھ کیے گئے چھاپوں کے دوران عمل میں آئیں۔
حکام کے مطابق گرفتار شدہ افراد سے تفتیش جاری ہے تاکہ ان کے نیٹ ورک، ممکنہ اہداف اور بیرونی روابط کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں ترکیہ میں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کو کم کرنے اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے کی گئیں۔
سرحدی صورتحال اور علاقائی خطرات
ترکیہ کی شام کے ساتھ تقریباً 900 کلومیٹر طویل سرحد ہے، جہاں مختلف شدت پسند گروہ اب بھی سرگرم ہیں۔ حکام کے مطابق شام میں جاری عدم استحکام کے باعث سرحدی علاقوں میں سکیورٹی خطرات مسلسل موجود رہتے ہیں۔ اسی تناظر میں ترکیہ نے سرحدی علاقوں میں نگرانی مزید سخت کر دی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ دراندازی یا دہشت گرد سرگرمی کو بروقت روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ دسمبر کے وسط میں شام میں داعش پر ایک حملے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس میں دو امریکی فوجی اور ایک شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد خطے میں داعش کی سرگرمیوں کے حوالے سے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
شام میں داعش کے سینیئر رہنما کی گرفتاری
دوسری جانب شام سے بھی داعش کے خلاف کارروائی کی ایک اہم خبر سامنے آئی ہے۔ شامی حکام نے بدھ کے روز بتایا کہ امریکی قیادت میں قائم بین الاقوامی اتحاد کے ساتھ مشترکہ آپریشن کے دوران دمشق کے علاقے سے داعش کے ایک سینیئر عہدیدار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ شامی سکیورٹی حکام کے مطابق گرفتار ہونے والے شخص کی شناخت طہٰ الزوبی کے نام سے ہوئی ہے، جو ابو عمر طبیہ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ وہ دمشق میں داعش کا ایک اہم رہنما تصور کیا جاتا تھا۔
شامی جنرل احمد الدلاتی نے بتایا کہ طہٰ الزوبی کو اس کے کئی ساتھیوں سمیت حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے تفتیش جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس گرفتاری سے شام میں داعش کے نیٹ ورک کو بڑا دھچکا لگا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف مشترکہ عزم
ترکیہ اور شام میں ہونے والی حالیہ کارروائیاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ خطے کے ممالک اور بین الاقوامی شراکت دار داعش کے خلاف مسلسل اور مربوط اقدامات کر رہے ہیں۔ ترکیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ عوامی اجتماعات، مذہبی تہواروں اور قومی تقریبات کے دوران سکیورٹی کو یقینی بنانا ان کی اولین ترجیح ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق، آنے والے دنوں میں بھی نگرانی اور انٹیلی جنس سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کو بروقت ناکام بنایا جا سکے۔ حکام نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ مشتبہ سرگرمیوں کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ اداروں کو دیں۔
نتیجہ
ترکیہ میں داعش کے 115 مبینہ ارکان کی گرفتاری اور شام میں تنظیم کے ایک سینیئر رہنما کی حراست دہشت گردی کے خلاف جاری عالمی کوششوں میں ایک اہم پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔ ان کارروائیوں سے نہ صرف ممکنہ حملوں کو روکا گیا ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کی کوششوں کو بھی تقویت ملی ہے۔



