
بھارت: کرسمس کے تہورا کے موقع پر بھارت کے متعدد علاقوں میں عیسائی برادری پر حملوں میں اضافہ ہوا، جس پر تنقید کی جا رہی ہے۔ کانگریس پارٹی نے بی جے پی پر تہواروں کے دوران ‘نفرت کا تحفہ’ دینے کا الزام لگایا ہے۔
اس دوران بھارت میں بشپس کی ایک اہم تنظیم نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے اپیل کی ہے کہ وہ عیسائیوں کے تحفظ کے لیے قانون کو سختی سے نافذ کریں۔
حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا، "یہ عیسائیت کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی کی شدید نفرت کا اصل چہرہ ہے۔ ان کے رہنما بھارت میں اقلیتوں کی توہین کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے، چاہے اس کا مطلب کسی نابینا خاتون پر حملہ کرنا ہی کیوں نہ ہو۔”
کانگریسی رہنما نے ان حملوں کے لیے ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی قیادت والی دہلی، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور اڈیشہ جیسی ریاستی حکومتوں کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ ان کی پشت پناہی میں یہ واقعات رونما ہوئے ہیں۔
وینوگوپال نے مزید کہا، "آر ایس ایس کے کارکنوں نے کیرالہ کے پلکاڈ میں بچوں کے کیرول کوئر پر بھی حملہ کر دیا، جہاں بی جے پی آئے دن یہ ثابت کر رہی ہے کہ وہ بھیڑوں کے لباس میں بھیڑیا کے سوا کچھ نہیں ہے۔”
ان کا کہنا تھا، "وزیر اعظم مودی برسوں سے مسیحیوں کے لیے نئی محبت کے اظہار کا ڈرامہ کر کے اپنے آپ کو بڑا عظیم پیش کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان کی پارٹی اور سنگھ پریوار ہر بار ان کے اصلی کردار کو بے نقاب کر دیتے ہیں۔”
ان کا مزید کہنا تھا، ” زہر اور نفرت کرسمس کے دوران بی جے پی کا تحفہ ہے۔ یہ تمام اقلیتوں کے لیے ایک انتباہ ہے کہ بی جے پی کا متعصبانہ، نفرت سے بھرا ایجنڈا بھارت کی تکثیریت کو برداشت نہیں کر سکتا اور ہر اس شخص پر حملہ کرتا رہے گا جو ان کے نفرت سے بھرے عالمی نظریے میں فٹ نہیں بیٹھتا۔”

مسیحیوں پر ہر جانب سے حملے
عیسائی برادری پر حملوں کا سلسلہ چند روز پہلے جنوبی ریاست کیرالہ میں اس وقت شروع ہوا، جب آر ایس ایس کے ورکرز نے بچوں پر مشتمل ان کی ایک مذہبی تقریب پر حملہ کیا تھا۔ ریاستی پولیس نے آر ایس ایس کے ایک کارکن کو ان بچوں پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار بھی کیا ہے۔
کیرالہ میں تقریبا انیس فیصد مسیحی برادری کی آبادی ہے، جہاں اس حملے کے خلاف بطور احتجاج پلکاڈ میں بہت سے احتجاجی جلسوں کا اہتمام کیا گیا۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ پینرائی ویجیئن نے کیرولرز کے خلاف اہانت آمیز تبصرہ کرنے پر بی جے پی قائدین پر تنقید کی۔
ریاست مدھیہ پردیش کے جبل پور میں ہندوتوا گروپوں نے گرجا گھروں اور دیگر اداروں پر اس وقت "چھاپے” مارے جب کرسمس کے تعلق سے بعض خیراتی کام اور عبادت جاری تھی۔
اس تقریب میں ایک نابینا خاتون موجود تھیں اور کرسمس کے کھانے میں شرکت کے لیے ان کے چہرے کو بی جے پی کی ایک مقامی رہنما انجو بھارگوا نے دبوچ لیا۔ ان کا یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے۔
ریاست چھتیس گڑھ کے کانکیر ضلع میں بھی غیر مسیحی مقامی لوگوں نے کئی دیہاتوں میں عیسائی پادریوں کے داخلے پر پابندی لگا دی۔ اس سے قبل یہاں ایک عیسائی شخص نے اپنے والد کو اپنے عقیدے کی رسومات کے مطابق دفن کیا تھا، جس کے خلاف بطور احتجاج مقامی لوگوں نے ایک چرچ پر حملہ کیا اور آگ لگا دی۔
ریاست اڈیشہ کے متعدد مقامی ٹی چینلز بھی ایک ویڈیو نشر کرتے رہے ہیں، جس میں بعض افراد سانٹا کی ٹوپیاں بیچنے والوں کو ایسا نہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ’’ہندو راشٹر‘‘ میں اس کی اجازت نہیں ہے۔

دارالحکومت دہلی کے لاجپت نگر بازار میں بھی سانٹا کیپ پہنے مردوں اور بچوں کو دھمکیاں دینے کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں، جن کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔
دہلی میں عام آدمی پارٹی کے صدر سوربھ بھردواج نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: "میں ایسے ہزاروں ماموں کو جانتا ہوں جو مذہب کے نام پر بھارت میں نفرت پھیلا رہے ہیں، یہاں کرسمس اور سانٹا کلاز کو گالی دے رہے ہیں۔ لیکن ان کے بچے امریکہ، آسٹریلیا اور یورپ میں کرسمس کا جشن منا رہے ہیں اور ان زہر سے بھرے والدین کو ڈالر بھیج رہے ہیں۔”
ریاست اتر پردیش کے غازی آباد میں بھی ایک پادری کے ساتھ بدتمیزی کرنے کا واقعہ بھی پیش آیا ہے اور اس کا ویڈيو بھی موجود ہے۔
ترنمول کانگریس نے کلکتہ میں ہونے والی شاندار کرسمس تقریبات کے ساتھ حملے کے ان واقعات کا ایک مونٹیج ویڈیو شیئر کیا اور ایکس پر لکھا: "بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں کرسمس کا جشن منانا جرم بن چکا ہے۔ صرف سانٹا کیپ پہننے پر خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور تذلیل کی جاتی ہے۔ ایسے گروہ آزاد گھوم رہے ہیں، نفرت کا بدلہ دیا جاتا ہے۔ اس پر اقتدار میں رہنے والوں کی خاموشی گونگا اور بہرا کر دینے والی ہے۔”
کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا نے ایک بیان میں کہا: "نشانہ بنانے والے ایسے واقعات، خاص طور پر پُرامن کیرول گلوکاروں اور گرجا گھروں میں عبادت کرنے والے اجتماعات کے خلاف ایسے حملے، مذہبی آزادی، بلا خوف زندگی گزارنے اور عبادت کرنے کے حق کی بھارت کی آئینی ضمانتوں کو بری طرح مجروح کرتے ہیں۔”
جبل پور چھاپوں پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے، سی بی سی آئی نے کہا: "اس طرح کے گھناؤنے اور غیر انسانی طرز عمل کی روشنی میں، سی بی سی آئی بھارتیہ جنتا پارٹی سے انجو بھارگاوا کو فوری طور پر برخاست کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ چھتیس گڑھ میں نفرت سے بھرے پوسٹروں کی گردش بھی اسی طرح پریشان کن ہے۔”



