
جرمنی کا ریلوے گرافیٹی سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر پھر برلن
میونخ 872 واقعات کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا، اس کے بعد ہیمبرگ 515، نیورمبرگ 244، ڈریسڈن 241، لائپزگ 200 اور کولون 194 جیسے شہروں کے نام آتے ہیں۔
فیڈرل جرمن پولیس کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دارالحکومت برلن ایسی ٹرینوں اور ریلوے سہولیات کی تعداد کے لحاظ سے ایک بار پھر پہلے نمبر پر آ گیا ہے، جو گرافیٹی سے بھری ہوئی ہیں۔
دلچسپ اعداد و شمار
جنوری سے اکتوبر 2025 تک کے دوران برلن میں گرافیٹی سے متعلق 1,983 جرائم کے واقعات رپورٹ ہوئے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 100 واقعات زیادہ ہیں۔
میونخ 872 واقعات کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا، اس کے بعد ہیمبرگ 515، نیورمبرگ 244، ڈریسڈن 241، لائپزگ 200 اور کولون 194 جیسے شہروں کے نام آتے ہیں۔
فرینکفرٹ میں ان واقعات میں نمایاں کمی ہوئی اور وہاں ایسے 162 مجرمانہ واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ یہ اعداد و شمار جرمنی کی تمام ریلوے کمپنیوں سے لیے گئے ہیں۔
املاک کو نقصان پہنچانے والے واقعات
ملک بھر میں املاک کو نقصان پہنچانے کے ایسے واقعات بڑھ کر 17,829 تک پہنچ گئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 1,200 زیادہ ہیں۔ ان اعداد و شمار میں نہ صرف گرافیٹی بنا دینا بلکہ دیگر واقعات بھی شامل ہیں، جن میں بغیر اجازت کسی عمارت یا دیوار کی ظاہری شکل کو تبدیل کرنے کا عمل بھی شمار کیا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ مقامات ریلوے اسٹیشن ہی رہے۔

ڈوئچے بان کا نقصان
پولیس کے مطابق ان واقعات میں مشتبہ افراد کی تعداد 18,812 بنتی ہے جبکہ 17,811 مجرم نامعلوم ہیں۔
جرمنی کی سب سے بڑی ریلوے کمپنی ڈوئچے بان (DB) نے بتایا کہ اس کی اپنی سکیورٹی فورسز ہر سال 2,700 سے زیادہ مجرموں کو رنگے ہاتھوں پکڑتی ہیں۔ ان میں سے ایک چوتھائی اسپرے کین استعمال کر رہے ہوتے ہیں اور انہیں فوری طور پر فیڈرل پولیس کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس سال گرافیٹی کی وجہ سے DB کو تقریباً 12 ملین یورو (14 ملین ڈالر) کا نقصان ہوا۔ کمپنی نے بڑھتے ہوئے رجحان کی نشاندہی بھی کی۔ 2024 میں توڑ پھوڑ کے تقریباً 32,000 کیسز ریکارڈ کیے گئے، جبکہ 2025 کے اعداد و شمار ابھی دستیاب نہیں ہیں۔
اس ریل کمپنی نے کہا ہے کہ مسافر گرافیٹی سے منفی طور پر متاثر ہوتے ہیں اور اسے جلد از جلد ماہر کلینرز کے ذریعے صاف کرا دیا جاتا ہے۔
قانونی اقدامات
ڈوئچے بان مجرموں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتی ہے اور نقصانات کی مکمل وصولی کی کوشش کرتی ہے۔ کمپنی کے مطابق سزا کے بعد سات سال کی عمر کے بچوں سے بھی 30 سال تک معاوضے کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈوئچے بان نے یہ بھی نوٹ کیا کہ بعض اوقات مجرم چلتی ٹرینوں کے پاس گرافیٹی بناتے ہوئے اپنی جان بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ کمپنی کے مطابق، ”گرافیٹی بنانے والے کئی بار حادثات کا شکار بھی ہو جاتے ہیں، جن میں سے اکثر کے مہلک نتائج سامنے آتے ہیں۔‘‘

رواں سال اکتوبر میں جرمن حکام نے برلن میں پارلیمنٹ کے دفاتر کے سامنے ایک دیوار پر نامعلوم افراد کی جانب سے بنائی گئی گرافیٹی کے بعد تحقیقات شروع کر دی تھیں۔ پولیس کے مطابق شہر کے مرکز میں واقع اُنٹر ڈین لنڈن نامی شاہراہ پر ایک نیچی دیوار پر نارنجی رنگ سے ایک دائرہ جس کے اندر نقطہ تھا اور الٹا یورو کا نشان بنا دیا گیا تھا۔ یہ گرافیٹی پارلیمنٹ کے ان دفاتر کے قریب بنائی گئی تھی، جو بنڈس ٹاگ (ایوان زیریں) سے منسلک ہیں۔ پولیس نے یہ اطلاع بھی دی کہ قریب ہی واقع ایک ریلوے اسٹیشن کے پاس ایک تعمیراتی سائٹ کی اسکرین پر لگے ایک بینر کو بھی اسی طرح خراب کیا گیا۔
ان دونوں جرائم کی چھان بین جرائم کی تحقیقات کرنے والی وفاقی جرمن کے اسٹیٹ سکیورٹی ڈویژن کو سونپی جا چکی ہے۔



