
فلم ’دھرندھر‘ میں دکھایا گیا کراچی کے گینگسٹر رحمان ڈکیت کا کردار: عبدالرحیم کا حقیقت سے پردہ اُٹھانے والا انٹرویو
اس فلم کے بعد ایک نام جو سب سے زیادہ زیرِ بحث آیا وہ رحمان ڈکیت کا نہیں بلکہ ان کے چھوٹے بیٹے عبدالرحیم کا ہے
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
حالیہ بولی وڈ فلم "دھرندھر” میں کراچی کے مشہور گینگسٹر رحمان ڈکیت کا کردار ادا کرنے والی اکشے کھنہ کی پرفارمنس نے مداحوں کو حیران کن حد تک متاثر کیا ہے۔ تاہم، اس فلم کے بعد ایک نام جو سب سے زیادہ زیرِ بحث آیا وہ رحمان ڈکیت کا نہیں بلکہ ان کے چھوٹے بیٹے عبدالرحیم کا ہے۔ فلم میں جہاں رحمان ڈکیت کی خطرناک زندگی اور اس کی دنیا کی جھلک دکھائی گئی، وہیں حقیقت میں ان کے بیٹے کا زندگی سے تعلق بالکل مختلف ہے، جس کی کہانی سن کر نہ صرف مداح بلکہ سوشل میڈیا پر بھی بحث چھڑ گئی ہے۔
رحمان ڈکیت: کراچی کے خطرناک ترین گینگسٹر کا کردار
رحمان ڈکیت، جنہیں رحمان بلوچ بھی کہا جاتا تھا، 1990 کی دہائی میں کراچی کے سب سے خوفناک جرائم پیشہ افراد میں شمار ہوتے تھے۔ وہ کئی سنگین جرائم میں ملوث تھے اور ان کے خلاف متعدد پولیس مقابلے ہوئے تھے۔ رحمان ڈکیت کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ وہ بے رحمی سے اپنے مخالفین کا خاتمہ کرتے تھے، اور ان کا نام کراچی کے جرائم کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔
فلم "دھرندھر” میں اکشے کھنہ نے رحمان ڈکیت کا کردار ادا کیا ہے، جس میں ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو پیش کیا گیا ہے۔ تاہم، فلم میں ایک ایسا پہلو نظرانداز کر دیا گیا ہے جسے عبدالرحیم نے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران اجاگر کیا۔ عبدالرحیم نے بتایا کہ ان کے والد نے کبھی غریبوں کی مدد کی تھی اور ضرورت مندوں کی مدد کرنا ان کی زندگی کا ایک اہم مقصد تھا، جسے فلم میں درست طور پر پیش نہیں کیا گیا۔
عبدالرحیم کا بچپن اور والد کے بارے میں راز
عبدالرحیم، جو رحمان ڈکیت کی تیسری بیوی کے بیٹے ہیں، نے پاکستانی یوٹیوبر اسما طاہر کے ساتھ ایک انٹرویو میں اپنی زندگی کی کہانی سنائی۔ عبدالرحیم نے بتایا کہ جب ان کے والد کو پولیس مقابلے میں مارا گیا، تو وہ صرف سات ماہ کے تھے۔ اس کے بعد وہ اپنے والد کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں جانتے تھے، اور ان کے ذہن میں ان کے والد کی کوئی واضح تصویر نہیں ہے۔
انٹرویو میں عبدالرحیم نے اپنی والدہ سے متعلق ایک اہم بات شیئر کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ جب وہ صرف چار یا پانچ سال کے تھے، تو انہوں نے اپنی ماں سے سوال کیا تھا کہ "میرا باپ کون ہے؟” اس کے بعد انہیں یہ معلوم ہوا کہ ان کے والد، جنہیں وہ "سردار عبدالرحمن” کے طور پر جانتے تھے، کراچی کے ایک معروف گینگسٹر رحمان ڈکیت ہیں۔
تعلیم اور کھیل میں دلچسپی
عبدالرحیم کی زندگی کا ایک اہم پہلو ان کا کھیل اور تعلیم میں دلچسپی ہے۔ وہ فی الحال کلاس 9 کے طالب علم ہیں اور باکسنگ کے شوقین ہیں۔ ان کے دوستوں اور خاندان کے افراد کا کہنا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے تعلیمی کیریئر پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں بلکہ کھیل میں بھی بھرپور دلچسپی رکھتے ہیں۔ عبدالرحیم کا خواب ہے کہ وہ ایک دن بین الاقوامی باکسنگ کھلاڑی بنیں گے۔
ان کے قریب ترین لوگ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عبدالرحیم نے اپنے والد کی دنیا سے خود کو مکمل طور پر دور کر لیا ہے اور وہ اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ عبدالرحیم کی شخصیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اپنے والد کے گزرے ہوئے زمانے سے بالکل مختلف اور مثبت زندگی گزارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فلم ’دھرندھر‘ کے بارے میں عبدالرحیم کی رائے
فلم "دھرندھر” میں اپنے والد کا کردار دیکھنے کے بارے میں عبدالرحیم نے اپنی رائے دی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم میں ان کے والد کو مکمل طور پر درست طریقے سے پیش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد نے ہمیشہ غریبوں کی مدد کی تھی اور ضرورت مندوں کی فلاح کے لیے کام کیا، جسے فلم میں نظرانداز کیا گیا۔ عبدالرحیم کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کے والد نے قانون کو توڑا تھا، لیکن وہ کبھی بھی لوگوں کے ساتھ ظلم و تشدد کرنے کے حق میں نہیں تھے۔
رحمان ڈکیت کا خاندان: حقیقت اور فلم کا فرق
فلم میں رحمان ڈکیت کی بیوی اور دو بچوں کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں سے ایک کی موت ہو جاتی ہے، لیکن حقیقت میں رحمان ڈکیت کے تین بیویاں اور تقریباً 13 بچے تھے۔ عبدالرحیم کے مطابق، ان کے والد کا خاندان عوامی نظر سے زیادہ تر چھپایا گیا تھا، اور ان کی زندگی کے کچھ پہلوؤں پر پردہ ڈالا گیا۔
عبدالرحیم کی زندگی اور اس کے خیالات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ رحمان ڈکیت کے خاندان کی کہانی صرف ایک گینگسٹر کی نہیں بلکہ اس کے بعد آنے والے افراد کی بھی کہانی ہے، جو زندگی کے ایک نئے راستے پر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عبدالرحیم کی زندگی کا سبق
عبدالرحیم کی کہانی یہ ظاہر کرتی ہے کہ ہر فرد کے لئے اپنی زندگی کے نئے راستے پر چلنا ممکن ہوتا ہے، چاہے وہ ماضی کی تلخ حقیقتوں سے جتنا بھی جڑا ہو۔ عبدالرحیم نے نہ صرف اپنے والد کے جرائم سے خود کو دور رکھا بلکہ وہ اپنی تعلیم اور کھیل کے ذریعے اپنے مستقبل کو روشن بنانے کے لیے محنت کر رہے ہیں۔ ان کی کہانی ایک مضبوط پیغام دیتی ہے کہ انسان اپنے ماضی سے سیکھ کر بہتر مستقبل کے لیے جدوجہد کر سکتا ہے۔
اختتام:
رحمان ڈکیت کی زندگی اور ان کے خاندان کا حقیقی قصہ بہت زیادہ پیچیدہ اور متنازعہ رہا ہے۔ فلم "دھرندھر” میں دکھایا گیا رحمان ڈکیت کا کردار اور عبدالرحیم کی زندگی کے درمیان فرق نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ عبدالرحیم کی کہانی نے نہ صرف ان کے والد کی تصویر کو نیا زاویہ دیا بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ وقت اور حالات انسان کو نیا راستہ اختیار کرنے کی طاقت دیتے ہیں۔



