بین الاقوامیاہم خبریں

او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا مشترکہ بیان: اسرائیل کی جانب سے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کی مذمت

اسرائیل کا یہ اقدام ریاستوں کی خودمختاری اور ان کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لئے عالمی سطح پر طے شدہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے

قاہرہ: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک نے اسرائیل کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے جس میں اس نے وفاقی جمہوریہ صومالیہ کے علاقے "صومالی لینڈ” کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ او آئی سی کے رکن ممالک نے اس اقدام کو نہ صرف بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا، بلکہ اس کے خطے اور عالمی امن و سلامتی پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا بھی عندیہ دیا۔

یہ مشترکہ بیان مصر کی قیادت میں جاری کیا گیا، جس میں او آئی سی کے تمام رکن ممالک جن میں اردن، الجزائر، کوموروس، جبوتی، گیمبیا، ایران، عراق، کویت، لیبیا، مالدیپ، نائیجیریا، عمان، پاکستان، فلسطین، قطر، سعودی عرب، صومالیہ، سوڈان، ترکی، یمن، اور دیگر شامل تھے، اسرائیل کے اس اقدام کے خلاف اپنی سخت ترین مذمت کا اظہار کیا۔

اسرائیل کا اقدام اور اس کے عالمی اثرات

او آئی سی کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل کے اس اقدام کو "غیر سنجیدہ” اور "بین الاقوامی امن و سلامتی” کے لئے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کا یہ اعلان قرن افریقہ، بحیرہ احمر اور بالآخر عالمی سطح پر امن و استحکام کے لئے ایک غیر متوقع اور خطرناک پیش رفت ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا یہ اقدام بین الاقوامی قانون کی مکمل اور صریح خلاف ورزی ہے، اور اس کے ذریعے اسرائیل نے نہ صرف صومالیہ کی خودمختاری کو نظرانداز کیا بلکہ اس کے علاقے کی سالمیت کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی

او آئی سی کے وزرائے خارجہ نے اس اقدام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی "سنگین خلاف ورزی” ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیل کا یہ اقدام ریاستوں کی خودمختاری اور ان کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لئے عالمی سطح پر طے شدہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔”

او آئی سی نے مزید کہا کہ ایسا اقدام نہ صرف صومالیہ کی خودمختاری اور اتحاد کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ یہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔ وزرائے خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستوں کے حصوں کو تسلیم کرنا عالمی سطح پر ایک خطرناک نظیر قائم کرتا ہے اور اس سے بین الاقوامی سطح پر امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

صومالیہ کی خودمختاری کی مکمل حمایت

او آئی سی نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ وفاقی جمہوریہ صومالیہ کی خودمختاری، اس کی اتحاد اور علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ تمام رکن ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ صومالیہ کے پورے علاقے پر اس کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ او آئی سی اس بات کے حق میں ہے کہ صومالیہ کے مسائل کو صرف اس کے اپنے عوام کی مرضی سے حل کیا جانا چاہیے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو مسترد کیا جانا چاہیے۔

اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کی مذمت

اس بیان میں اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ او آئی سی نے کہا کہ یہ اقدام اسرائیل کی طرف سے اپنے توسیع پسندانہ منصوبوں کو آگے بڑھانے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نہ صرف علاقے کی سیاسی اور جغرافیائی صورت حال کو تبدیل کرنا ہے بلکہ یہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام کی زمین سے زبردستی بے دخلی کے عمل کا تسلسل بھی ہو سکتا ہے۔ او آئی سی نے اس بات کو واضح طور پر مسترد کیا کہ اسرائیل کے اس اقدام کا کسی بھی ممکنہ طور پر فلسطینی عوام کی سرزمین سے بے دخلی کے عمل سے کوئی تعلق ہو سکتا ہے۔

پلیٹ فارم پر اصولی موقف

او آئی سی کے وزرائے خارجہ نے اس مشترکہ بیان میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ او آئی سی کسی بھی صورت میں فلسطینی عوام کی سرزمین سے ان کے زبردستی بے دخل کرنے کی کوششوں کی مکمل طور پر مخالفت کرے گی اور ان کوششوں کو عالمی سطح پر مسترد کیا جائے گا۔ اس طرح کے اقدامات کو کسی بھی سطح پر فلسطینی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جائے گا۔

خلاصہ

او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا یہ مشترکہ بیان اسرائیل کے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کے اقدام کے خلاف ایک مضبوط اور واضح پیغام ہے۔ او آئی سی نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی پاسداری کی جانی چاہیے تاکہ عالمی امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس بیان میں اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کی مذمت کی گئی اور اس کے ساتھ ہی صومالیہ کی خودمختاری اور اتحاد کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا گیا۔

او آئی سی کی جانب سے اس مشترکہ موقف کا مقصد نہ صرف صومالیہ کے علاقے کی سالمیت کو محفوظ رکھنا ہے بلکہ عالمی سطح پر ایک ایسا پیغام دینا ہے جس سے اس بات کا یقین دہانی ہو کہ کسی بھی ملک کے خودمختار فیصلے کو کسی بیرونی قوت کے ذریعے متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button