اہم خبریںپاکستان

پاکستان میں 2025 کے دوران شدت پسندی میں نمایاں اضافہ، ہلاکتیں 73 فیصد بڑھ گئیں

پکس کی سالانہ رپورٹ، شدت پسندوں، سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو بھاری جانی نقصان

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

پاکستان میں سنہ 2025 کے دوران شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں اور حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (پکس) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2025 میں مجموعی ہلاکتیں 73 فیصد بڑھ کر 3 ہزار 387 تک جا پہنچی ہیں، جبکہ سنہ 2024 میں یہ تعداد 1 ہزار 950 تھی۔

رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں شدت پسند، سکیورٹی فورسز کے اہلکار، عام شہری اور حکومت نواز امن کمیٹیوں کے ارکان شامل ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 2025 میں 2 ہزار 100 سے زائد شدت پسند مارے گئے، جو مجموعی ہلاکتوں کا 62 فیصد بنتے ہیں۔ پکس کے مطابق یہ تناسب سنہ 2015 کے بعد سب سے زیادہ ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ریاستی سطح پر شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کہیں زیادہ شدید اور وسیع رہی ہیں۔

شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کا جانی نقصان

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں شدت پسندوں کی ہلاکتوں میں 122 فیصد اضافہ ہوا، جو ایک غیر معمولی رجحان ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سکیورٹی فورسز کے جانی نقصان میں بھی 26 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سنہ 2025 میں مجموعی طور پر 664 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے، جو سنہ 2011 کے بعد کسی ایک سال میں سب سے زیادہ ہے۔

شہری ہلاکتوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ رپورٹ کے مطابق 2025 میں 580 شہری شدت پسند حملوں اور سکیورٹی آپریشنز کے دوران ہلاک ہوئے، جو سنہ 2024 کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ ہیں۔ پکس کا کہنا ہے کہ شہری ہلاکتوں کی یہ سطح سنہ 2015 کے بعد بلند ترین ہے، جو مجموعی سکیورٹی صورتحال پر سنگین سوالات اٹھاتی ہے۔

حملوں اور خودکش واقعات میں اضافہ

پکس کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں شدت پسند حملوں کی مجموعی تعداد ایک ہزار 63 رہی، جو سنہ 2024 کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہے۔ رپورٹ میں خاص طور پر خودکش حملوں میں اضافے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سنہ 2025 میں 26 خودکش حملے رپورٹ ہوئے، جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 17 تھی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شدت پسند گروہوں نے جدید حربوں کا استعمال بڑھا دیا ہے۔ پہلی بار بڑی تعداد میں ڈرونز کے استعمال کو نوٹ کیا گیا، جہاں 33 ایسے واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں نگرانی یا حملوں کے لیے ڈرونز استعمال ہوئے۔

گرفتاریوں میں غیر معمولی اضافہ

سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں مشتبہ شدت پسندوں کی گرفتاریوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق 2025 میں 497 افراد کو گرفتار کیا گیا، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 83 فیصد زیادہ ہے۔ پکس کے مطابق یہ تعداد سنہ 2017 کے بعد سب سے زیادہ ہے، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سرگرمیوں میں اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔

تشدد کے مراکز اور علاقائی صورتحال

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025 کے دوران زیادہ تر تشدد خیبر پختونخوا کے پشتون اکثریتی اضلاع، سابقہ قبائلی علاقہ جات (فاٹا) اور بلوچستان میں مرکوز رہا۔ ان علاقوں میں شدت پسند حملے، سکیورٹی فورسز کے آپریشنز اور جوابی کارروائیاں مسلسل جاری رہیں۔

پاکستانی حکام نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بڑھتے ہوئے شدت پسند حملوں کا الزام افغانستان میں موجود شدت پسند گروہوں پر عائد کیا ہے۔ حکومتی مؤقف کے مطابق سرحد پار محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں بدامنی کا باعث بن رہی ہیں۔ تاہم افغانستان کی عبوری حکومت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی۔

مجموعی جائزہ

پکس کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2025 پاکستان کے لیے سکیورٹی کے حوالے سے ایک نہایت مشکل سال ثابت ہوا، جہاں ایک طرف شدت پسند حملوں میں اضافہ ہوا تو دوسری جانب ریاستی سطح پر کارروائیاں بھی غیر معمولی حد تک بڑھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ شدت پسندوں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا، تاہم شہری اور سکیورٹی فورسز کی بڑھتی ہلاکتیں اس بات کی غماز ہیں کہ مسئلے کا پائیدار حل اب بھی ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button