مشرق وسطیٰ

میانمار میں کئی سالہ خانہ جنگی کے بعد فوجی نگرانی میں الیکشن

نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان سوچی کی سیاسی پارٹی کو ملکی فوج نے اس وقت تحلیل کر دیا تھا

میانمار میں قریب پانچ سالہ خانہ جنگی کے بعد اتوار 28 دسمبر کے روز طاقتور ملکی فوج کی نگرانی میں پارلیمانی الیکشن ہو رہے ہیں۔ فروری 2021ء میں خانہ جنگی تب شروع ہوئی تھی، جب فوج نے گزشتہ منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان سوچی کی سیاسی پارٹی کو ملکی فوج نے اس وقت تحلیل کر دیا تھا، جب فروری 2021ء میں اس ملک میں تقریباﹰ ایک عشرے تک جاری رہنے والے جمہوری عمل کو منتخب سول حکومت کا تختہ الٹنے والی فوج نے یکدم ختم کر دیا تھا۔

میانمار میں گیارہ دسمبر کو ریاست راکھین میں ملکی فوج کے ایک بڑے فضائی حملے کے بعد کی تصویر، جس میں کم از کم 30 افراد مارے گئے تھے
میانمار میں گیارہ دسمبر کو ریاست راکھین میں ملکی فوج کے ایک بڑے فضائی حملے کے بعد کی تصویر، جس میں کم از کم 30 افراد مارے گئے تھےتصویر: AFP

غیر جانبدار بین الاقوامی مبصرین کا اظہار تشویش

میانمار میں آج ہونے والے عام انتخابات پر غیر جانبدار بین الاقوامی مبصرین کی سب سے بڑی تنقید یہ ہے کہ ملک میں جموریت کی بحالی کی عملی کوشش کے نام پر اس عمل کے ذریعے ملک میں مارشل لاء کو صرف ایک نئی شکل دے دی جائے گی اور یہ بات بھی ناقابل فہم ہے کہ انتخابی عمل مختلف مراحل میں ایک ماہ میں مکمل ہو گا۔

ایک اور باعث تشویش پہلو یہ بھی ہے کہ اس الیکشن میں زیادہ تر امیدوار فوج ہی کے حامی یا اتحادی ہیں اور ملک کی سیاسی اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن تو پہلے بھی جاری تھا اور اس نام نہاد انتخابی عمل سے پہلے اور دوران بھی جاری رہا۔

مجموعی طور پر 50 ملین کی آبادی والا ملک میانمار آج بھی طویل خونریز ‌‌خانہ جنگی کے داخلی سیاسی اثرات اور سماجی دھڑے بندیوں کا شکار ہے اور ملک کے وہ علاقے جو حکومت مخالف باغیوں کے کنٹرول میں ہیں، وہاں تو فوجی حکمرانوں کے فیصلے کے مطابق عوامی رائے دہی ہو گی بھی نہیں۔

میانمار کی نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان اونگ سان سوچی، جو اس وقت جیل میں ستائیس برس قید کی سزا کاٹ رہی ہیں
میانمار کی نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان اونگ سان سوچی، جو اس وقت جیل میں ستائیس برس قید کی سزا کاٹ رہی ہیںتصویر: Minzayar/Jazz Editions/ABACA/picture alliance

تین مراحل میں عوامی رائے دہی

میانمارمیں ”قومی انتخابات کے‘‘ دوران ملکی فوج کے زیر اثر علاقوں میں تین مراحل میں جو عوامی رائے دہی کرائی جائے گی، اس کا پہلا مرحلہ مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح شروع ہوا۔ اس کے بعد تیسرے مرحلے کی رائے دہی کی تکمیل تک مجموعی طور پر قریب ایک مہینہ گزر چکا ہو گا۔

میانمار کے موجودہ آئین کے مطابق قومی پارلیمان میں 25 فیصد نشستیں ملکی مسلح افواج کے لیے مخصوص ہیں۔

میانمار کی فوج کے سربراہ اور سینئر جنرل من اونگ ہلینگ
میانمار کی فوج کے سربراہ اور سینئر جنرل من اونگ ہلینگتصویر: Aung Shine Oo/AP Photo/picture alliance

اس کے علاوہ ملک کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت قومی لیگ برائے جمہوریت نہ صرف قانوناﹰ تحلیل کی جا چکی ہے بلکہ اس کی نوبل انعام یافتہ رہنما اونگ سان سوچی اس وقت 27 سال کی وہ سزائے قید کاٹ رہی ہیں، جو انہیں کرپشن اور کورونا کی عالمی وبا کے دوران سرکاری حفاظتی ضابطوں کی خلاف ورزی جیسے مبینہ جرائم کے باعث سنائی گئی تھی۔

انسانی حقوق کی کئی بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق سوچی کو فوجی حکمرانوں کے ایما پر یہ طویل سزائے قید ایک نام نہاد عدالتی کارروائی کے بعد لیکن خالصتاﹰ سیاسی وجوہات کی بنا پر سنائی گئی تھی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button