ناظم جوکھیو قتل کی تحقیقات کیلئے وفاق کی علیحدہ جے آئی ٹی بنائینگے،گورنر سندھ
گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہےکہ ناظم جوکھیو کو انتہائی بیدردی سے قتل کیا گیا، سندھ کی بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) پر اعتماد نہیں ہے ، وفاقی سطح پر جے آئی ٹی بنائیں گے۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہےکہ ناظم جوکھیو کو انتہائی بیدردی سے قتل کیا گیا، سندھ کی بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) پر اعتماد نہیں ہے ، وفاقی سطح پر جے آئی ٹی بنائیں گے۔
گورنر سندھ نے دھابیجی کے قریب سالار گوٹھ میں جاکر گزشتہ دنوں قتل ہونے والے ناظم جوکھیو کے ورثا سے تعزیت کی اور مقتول کے لیے فاتحہ خوانی کی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےگورنر سندھ کا کہنا تھا کہ ناظم جوکھیو کا بہیمانہ قتل افسوس ناک ہے، قتل غیر ملکی شکاریوں کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں کی وجہ سے ہوا ہے۔
پی پی ایم پی اے کے مہمانوں کے شکار کی ویڈیو وائرل کرنیوالا شخص قتل
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں کئی اراکین ایسے بیٹھے ہیں جن پر قتل کے الزامات لگے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ کو چاہیےکہ ان کا ٹرائل کرائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بااثر ملزم کو بچایا جا رہا ہے، ایف آئی آر میں چند نام ہیں، اصل ملزمان کے نہیں ہیں، جے آئی ٹی بنی ہے پر اس پر ورثا کا اعتماد نہیں، وفاقی سطح پر جے آئی ٹی بنائیں گے، ورثا کی جانب سے وکیل کا بندوبست بھی کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ناظم جوکھیو کے اہل خانہ سے ملنے آیا ہوں، وزیراعظم کو واقعے کی تفصیلات سےآگاہ کروں گا، جنگل کا قانون چلنے نہیں دیں گے، جے آئی ٹی بنوائیں گے۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز ملیر کے علاقے میمن گوٹھ کے قریب سے ناظم جوکھیو نامی شخص کی لاش ملی تھی جس سے متعلق خبریں سامنے آئی ہیں کہ ناظم جوکھیو نے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی کے مہمانوں کےشکار کی ویڈیو وائرل کی تھی۔
ناظم جوکھیو کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ ناظم نے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس کے مہمانوں کے شکارکی ویڈیو وائرل کی تھی، ویڈیو منظر عام پرآنے کے بعد ناظم جوکھیو کو جام اویس نے ملیر میں اپنے گھر بلاکر وحشیانہ تشدد کیا جس سے وہ جاں بحق ہو گیا۔
لواحقین کے احتجاج کے بعد نامزد ملزم پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس نے میمن گوٹھ تھانے میں پولیس کو گرفتاری دیدی، گذشتہ روز مقامی عدالت نے جام اویس اور گرفتار 2 ملزمان کو3 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
سندھ حکومت کی جانب سے قتل کے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کی سربراہی میں 8 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے۔