پاکستان بمقابلہ بھارت ۔۔۔ طیبہ بخاری
رئیس امروہوی صاحب کا کیا خوبصورت شعر تھا ۔۔۔۔۔شائد پاکستان اور بھارت میں بسنے والے کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کو مد نظر رکھ کر لکھا ہو گا
کس کی کابینہ میں کتنے وزیروں پر مقدمات ….؟
رئیس امروہوی صاحب کا کیا خوبصورت شعر تھا ۔۔۔۔۔شائد پاکستان اور بھارت میں بسنے والے کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کو مد نظر رکھ کر لکھا ہو گا ۔۔۔شعرکا مفہوم سمجھنا اپنی اپنی ذمہ داری ۔۔۔۔جس کو سمجھ نہ آئے اس میں ہمارا کوئی دوش نہیں ۔۔۔گھبرائیے مت سادہ سا شعر ہے ۔۔۔۔تھوڑی کوشش کریں گے تو سمجھ آ ہی جائے گا ۔۔۔۔شعر کچھ اس طرح ہے کہ
خاموش زندگی جو بس کر رہے ہیں ہم
گہرے سمندروں میں سفر کر رہے ہیں ہم
برصغیر میں بسنے والے لاکھوں نہیں کروڑوں عوام بھوک ، افلاس ، بد امنی اور اتشار کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔۔۔۔۔کیوں ۔۔۔؟
کون ہیں ذمہ دار۔۔۔۔؟
کہاں رہتے ہیں ۔۔۔۔۔؟ پکرے کیوں نہیں جاتے ۔۔۔۔؟
کیوں ان سب کے سبب ہم گہرے سمندروں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔۔۔۔۔؟
اڑ کر پہنچ نہ جائیں کہیں آسمان پر
پہرے لگے ہوئے ہیں ہماری اڑان پر
کون ہیں یہ پہرے لگانے والے ۔۔۔۔؟
ہم انہین کیوں نہیں پہچان پاتے ۔۔۔۔؟
کیوں فضاﺅں میں ہماری اڑانوں پر پہرے اور دھرتی پر پنجرے ہیں ۔۔۔۔؟
جمہوریت کے نام پر کب تک جمہور بکتے ، لٹتے اور مسائل کی دلدل میں دھنستے رہیں گے ۔۔۔۔؟
ان سب سوالوں کا ایک ہی جواب ہے کہ ہمیں خود اپنے ووٹ کی قدر کرنا ہو گی۔۔۔۔ اپنے نمائندوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا ہو گا ۔۔۔۔اپنے ووٹ کو بیچنا بند کرنا ہو گا ۔۔۔۔
پاکستان اور بھارت میں ہر میدان میں مقابلہ سازی کا رحجان رہتا ہے ، ہر میدان میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔۔۔سیاسی میدان کے معاملات بھی مختلف نہیں ، دونوں طرف ایک سا ” مال “ ۔۔۔ایک سا ”حال “ ہے ۔۔۔۔کرپشن اُدھر بھی ہے ۔۔۔کرپشن اِدھر بھی ہے ۔۔۔۔نفرت وہاں بھی بکتی ہے ، نفرت یہاں بھی بکتی ہے ۔۔۔۔
سیاستدان کیوں ایسا کرتے ہیں ۔۔۔۔تو اس کا سیدھا سادہ سا جواب یہ ہے کہ
گواہ ملتا ہے اس کا نہ لاش ملتی ہے
یہ لوگ اس لیے احساس قتل کرتے ہیں
واہ ری سیاست تیرے رنگ نرالے….. بھارت اور پاکستان میں سیاست کے رنگ کافی حد تاتے ہک ملتے جلتے ہیں ….وہ کیسے …تو جناب کسی کی تنقید یا تبصرے پر یقین مت کیجئے صرف اور صرف اعدادوشمار پر یقین کیجئے ، تو ” آنکڑے ” کیا بتاتے ہیں پاکستان کا ذکر کیا جائے تو تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی آج کی ہی پریس کانفرنس کا ذکر ثبوت کے طور پر کیا جا سکتا ہے جس میں ” کپتان ” نے ایک بار پھر واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اس وقت کے پرائم منسٹر شہباز شریف جنہیں وہ ” کرائم منسٹر ” کہتے ہیں ان کی کابینہ میں 26 فیصد وزرا ضمانتوں پر ہیں . ….مزید تفصیلات یہاں بیان کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہر پاکستانی سیاسی حالات و واقعات سے اچھی طرح واقف ہے ……آئیے اب چلتے ہیں بھارت اور دیکھتے ہیں کہ مودی سرکار کے وزرا کا ” ریکارڈ ” کیا ہے …..؟ بھارت میں جرائم اور سیاست سب ساتھ ساتھ چل رہے ہیں یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ بھارت سے آنیوالی رپورٹس میں اہم انکشافات سامنے آ رہے ہیں.تو آپ جان کر حیران ہونگے کہ وزیر اعظم، وزرا اعلیٰ، وفاقی اور ریاستی وزراءسمیت سیکڑوں اراکان پارلیمنٹ کے خلاف سنگین جرائم کے مقدمات درج ہیں۔نریندر مودی حکومت کی موجودہ کابینہ کے 42 فیصد جبکہ سابقہ کابینہ میں 24 فیصد وزراءکیخلاف سنگین مقدمات تھے۔بھارتی لوک سبھا کے 542 ارکان میںسے 112 ارکان کے خلاف اغوا، قتل اور خواتین کے خلاف جرائم جیسے مقدمات درج ہیں، ریاستی اسمبلیوں کے 620 وزراء میں سے 201 وزراءکے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔ایک ماہ قبل بھارتی ریاست گوا میں حلف اٹھانے والے 44 فیصد وزراءکے خلاف سنگین کیس ہیں، بھارتی پنجاب کے 11 اور یوپی کے 22 وزراءخلاف مقدمات درج ہیں۔ایک غیر سرکاری تنظیم کے مطابق 2004 میں فوجداری مقدمات کا سامنا کرنے والے 24 فیصد ارکان پارلیمنٹ کا تناسب 2019 میں بڑھ کر 43 فیصد ہو گیا۔بھارتی سپریم کورٹ نے 2020 میں سیاسی جماعتوں کو حکم دیا کہ وہ امیدواروں کے مقدمات کو اپنی ویب سائٹ پر رپورٹ کریں اور ان کے انتخاب کا جواز پیش کریں، لیکن ایسے امیدواروں کے عملی اور مالی فوائد کے پیش نظر پارٹی سربراہان نے سپریم کورٹ کے احکامات کو سنی ان سنی کردی۔
جمہوریت کے پروانو ۔۔۔۔سر حد کے آر پار رہنے والے انسانو ۔۔۔۔ امید ہے آپ کے علم میں ا ضافہ ہوا ہو گا، اور اگر واقعی اضافہ ہوا ہے تو آئندہ اپنا ووٹ سوچ سمجھ کر دیجئے گا …اور اب آخر میں راحت اندوری صاحب کا ایک بے مثل شعر کہ
زباں تو کھول ، نظر تو ملا ، جواب تو دے
میں کتنی بات لٹا ہوں مجھے حساب تو دے
سرحد کے آر پار جرائم میں لتھڑے ہوئے، جھوٹ کے لبادے اوڑھے نام نہاد عوام کے ترجمانوں ، حقیقی جمہوریت کے دشمنوں کرپٹ سیاستدانوں لاکھ کرسیوں پر براجمان رہو ۔۔۔ایک نہ ایک دن تمہیں جمہور سے نظر ملانا پڑے گی ، تمام تر ظلم و زیادتیوں کا جواب دینا ہو گا ، لوٹ مار کا حساب دینا ہو گا ۔۔۔۔وہ وقت کبھی تو آئے گا۔۔۔ضرور آئے گا ۔۔۔۔لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے