
بدھ کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ایرانی حملے میں دو بچوں کی اموات اور تین بچیاں زخمی ہوئی ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی ’بلااشتعال خلاف ورزی کی شدید مذمت‘ کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ’ناقابل قبول‘ ہے اور اس کے ’سنگین نتائج‘ ہو سکتے ہیں۔
بدھ کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ایرانی حملے میں دو بچوں کی اموات اور تین بچیاں زخمی ہوئی ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے منگل کو رپورٹ کیا کہ ایران نے پاکستان کے اندر بلوچ عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے دو ٹھکانوں کو میزائلوں سے ہدف بنایا ہے۔
روئٹرز نے ایران کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ دونوں ٹھکانے ڈرونز اور میزائل حملے میں تباہ ہو گئے۔
روئٹرز کے مطابق مذکورہ گروپ نے پاکستانی سرحد سے متصل ایرانی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملے بڑھا دیے تھے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ سینئر عہدیدار کے پاس شدید احتجاج درج کرا دیا ہے اور اور ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں بلا کر شدید مذمت بھی کی گئی ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اس خلاف ورزی کے ’نتائج کی ذمہ داری صرف ایران پر ہو گی۔‘
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے گذشتہ سال 25 دسمبر کو رپورٹ کیا تھا کہ ملک کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں جیش العدل کے پولیس سٹیشن پر حملے میں 11 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایران کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے مزید بتایا تھا کہ سیستان بلوچستان کے قصبے رسک میں ہونے والی جھڑپوں میں جیش العدل کے متعدد ارکان بھی مارے گئے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں پولیس سٹیشن پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے دوطرفہ اور علاقائی تعاون کے ذریعے ’دہشت گردی‘ سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق گذشتہ برس 23 جولائی کو زاہدان شہر میں ایک ’دہشت گرد‘ حملے میں کم از کم چار ٹریفک پولیس اہلکاروں کی موت واقع تھی۔
اس سے قبل آٹھ جولائی، 2023 کو مسلح افراد اور خود کش حملہ آوروں نے زاہدان کے ایک پولیس سٹیشن پر حملہ کیا تھا، جس میں دو پولیس افسران اور چار حملہ آوروں کی اموات ہوئی تھیں۔