پاکستان میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے حتمی ڈیل میں تاخیر کی وجہ سے ملک کی معاشی صورتحال مزید گھمبیر ہوگئی ہے۔
پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت 285.09 روپے پر پہنچ گئی ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے جمعرات کو شرح سود میں تین فیصد اضافہ کردیا ہے جس کے بعد شرح سود مجموعی طور پر 20 فیصد پر پہنچ گیا ہے۔
ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کے سبب پاکستانی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے وزارت خارجہ کی ذمہ داریاں اٹھاتے وقت وعدہ کیا تھا کہ وہ پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت 200 روپے سے نیچے لے آئیں گے اور یہی سبب ہے کہ انہیں اب سوشل میڈٰیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا ریا ہے۔
تجزیہ کار مشرف زیدی نے اسے ’ریکارڈ بریکنگ نااہلی‘ قرار دیا۔
صحافی زیب النسا برکی نے لکھا کہ ’آئی ایم ایف کو کوئی پسند نہیں کرتا لیکن آئی ایم ایف سے بھی زیادہ ناپسندیدہ ہونے کے لیے آپ کے پاس خصوصی صلاحتیں ہونی چاہییں۔ مبارک ہو ڈار صاحب، آپ نے دلوں میں وہ خاص مقام حاصل کرلیا ہے۔‘
کالم نویس علی معین نوازش نے لکھا کہ ’پاکستان کی معیشت درست جگہ ہوتی اگر اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ نہیں بنایا گیا ہوتا اور آئی ایم ایف کے پروگرام کو زمین بوس نہ کیا گیا ہوتا۔‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی اعظم جمیلی نے لکھا کہ ’عمران خان آرام کریں۔ اسحاق ڈار پاکستان مسلم لیگ ن کو تباہ کرنا کا کام اچھی طرح سے سرانجام دے رہے ہیں۔‘
اینکرپرسن ضرار کھوڑو نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ڈار صاحب نے ڈالر کے حوالے سے کوئی دعا کی ٹویٹ نہیں کی۔ امید ہے وہ ٹھیک ہوں گے۔‘
دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان کے ’ڈیفالٹ‘ کرجانے کے امکانات سے متعلق ’افواہوں‘ کو ’پاکستان مخالف عناصر‘ کا پروپگینڈا قرار دیا ہے۔
ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر تواتر سے بڑھ رہے ہیں اور پچھلے چار ہفتوں کے مقابلے میں تقریباً ایک ارب ڈالر زیادہ ہیں۔‘
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ بیرونی بینکوں نے پاکستان کو قرضے دینا شروع کر دیے اور عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ ہمارے مذاکرات مکمل ہونے والے ہیں اور امید ہے اگلے ہفتے تک آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہوجائے گا۔ تمام معاشی اعشارے آہستہ درست سمت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔