وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کو درپیش چیلنجوں سے نکالنے کےجمعرات کو سینٹ آف پاکستان کی 50 سالہ گولڈن جوبلی تقریبات کے دوسرے روز کمیٹی آف دی ہول سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ قومی اورعوامی مفاد کو داؤ پر نہیں لگنے دیں گے۔
وزیراعظم نے سیاسی قیادت کو ایک بار پھر دعوت دی کہ آئیں سب مل بیٹھ کر پاکستان کو درپیش چیلنجوں سے نکالیں۔
’سازشوں کی بجائے کاوشوں کا راستہ اختیار کریں، خرابی پیدا کرنے کی بجائے اس کو دور کریں، نفرت اور زہر پھیلانے کی بجائے محبت بانٹیں اور قوم کے دکھ درد کو تقسیم کریں، غربت، بے روزگاری، بیماری ختم کریں، اگر ہم نے عملی اقدامات نہ اٹھائے تو بہتری نہیں ہو سکے گی۔‘
عمران خان نے لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم سیاسی لوگ ہیں، پاکستانی ہیں۔ یہاں ایسا لگ رہا تھا کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں ہیں۔ میں نے کہہ دیا تھا کہ میں 18 تاریخ کو عدالت میں پیش ہو جاؤں گا۔‘
’لندن میں جو بیٹھا ہے اور وہ چاہتا کہ پہلے عمران خان کو جیل میں ڈالو۔ یہ لندن پلان ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عدالت نے پولیس سے پوچھا کہ جب وہ کہہ رہا ہے کہ 18 کو پیش ہو جاؤں گا تو آپ نے تین دن اس کے ساتھ کیا کرنا تھا۔ مجھے پتا ہے میرے ساتھ کیا کرنا تھا، انہوں نے وہ کرنا تھا جو اعظم سواتی اور شہباز گِل کے ساتھ کیا۔‘
عمران خان ک اہنا تھا کہ ’کوئی چیز جذبے اور جنون کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ رینجرز کا کیا کام ہے کہ وہ ایسا سلوک کرے کہ جیسے ہم دشمن ہیں۔ چوروں کے اربوں روپے باہر پڑے ہیں اور یہ ان کے لیے ہمارے خلاف کھڑے ہیں۔‘
’یہی مشرقی پاکستان میں ہوا تھا۔ اپنے عوام کے خلاف فوج کو کھڑا کیا گیا تھا۔ ملک کے دو ٹکڑے ہو گئے تھے۔ جرائم پیشہ پولیس والوں کو اوپر بٹھا دیا گیا ہے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’جن کو ٹکٹس نہ ملیں وہ اپنی پارٹی کو نہ ہرائیں۔ ملک کا نقصان ہو جائے گا۔ اب میں دیکھ کر ٹکٹ دوں گا۔‘