
پاکستان کی تاریخ کا”انوکھا خط”۔۔۔۔۔!!!امجد عثمانی
پنجاب اور کے پی اسمبلی کے "الیکشن ہنگامے" میں عزت مآب صدر مملکت نے قابل صد احترام وزیر اعظم پاکستان کو ایک مکتوب لکھا ہے جس میں وارننگ دی ہے کہ توہین عدالت سمیت قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے متعلقہ محکموں کو الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت دیں۔
مکتوب نگاری "قصہ ماضی” ہوئی۔۔۔۔۔۔قلم نے قرطاس سے منہ موڑ لیا۔۔۔۔۔۔۔حروف حسن ترتیب بھول گئے اور بے ربط الفاظ سے مرتب تحریروں نے تاثیر کھو دی۔۔۔۔۔۔۔۔اب شاذ ہی خلوص دل سے خط لکھے اور پڑھے جاتے ہیں۔۔۔۔برق رفتار ترقی کے پیچھے” ہانپتا”یہ "برقی دور "ہے۔۔۔۔۔کون کسی کو” نامے” لکھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کون کسی کو آداب کہے۔۔۔۔۔!!
آئندہ زمانوں میں” سرکاری سندیسے” ہی مکتوب۔۔۔خط یا چٹھی۔۔۔۔ٹھہریں گے۔۔۔۔۔۔!!
پنجاب اور کے پی اسمبلی کے "الیکشن ہنگامے” میں عزت مآب صدر مملکت نے قابل صد احترام وزیر اعظم پاکستان کو ایک مکتوب لکھا ہے جس میں وارننگ دی ہے کہ توہین عدالت سمیت قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے متعلقہ محکموں کو الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت دیں۔۔۔۔جناب شہباز شریف نے بھی جناب عارف علوی کو تلخ جواب دیا ہے کہ آپ کا خط یکطرفہ اور پی ٹی آئی کی پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے۔۔۔۔۔صدر مملکت اور وزیر اعظم کے”سیاسی خطوط” کے ہنگام پاکستان کی تاریخ کا ایک "انوکھا خط” منظر عام پر آیا ہے جو ملک کے کروڑوں عوام کے "اصل مسئلے” کی جانب اشارہ اور اقتدار کے لیے باہم دست و گریباں حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے منہ پر زناٹے دار "طمانچہ” بھی یے۔۔۔۔نجی ٹی وی چینل جیو نیوز نے ملک کے "مالا مال "سمجھے جانے والے ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مہنگائی سے تنگ ایک ملازم کا وزیراعظم شہباز شریف کے نام خط نشر کیا ہے جس میں سرکاری اہلکار نے کرپشن کرنےکی اجازت مانگی ہے۔۔۔۔۔۔ملازم نے خط میں کہا ہے کہ مہنگائی کے باعث گھریلو اخراجات تنخواہ سے پورے نہیں ہو رہے۔۔۔۔۔میرا گھریلو خرچ ایک لاکھ دس ہزار پانچ سو روپے جبکہ تنخواہ کم ہے۔۔۔..۔ملازم نے لکھا ہے کہ مہنگائی اوراخراجات بڑھنے کے باعث مستقبل کیلئے کوئی جمع پونجی نہیں بچی۔۔نیب، ایف آئی اے، پی ایم آفس اور دیگر اداروں کے ملازمین کی تنخواہ زیادہ ہے۔۔ملازم نے مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آر ان لینڈ ریونیو ملازمین کیلئے ایگزیکٹو الاؤنس فراہم کیا جائے۔۔۔۔۔۔ملازم نے خط کے آخر میں عجب استدعا کی ہے کہ تنخواہ نہیں بڑھانی تو کرپشن کی اجازت دیں۔۔۔۔۔۔۔
ایف بی آر ملازم کا خط پڑھ کر مجھے کئی سال پہلے ایک قومی اخبار میں اپنے ایک” منچلے کولیگ” یاد آگئے۔۔۔۔۔وہ مبینہ طور پر ایڈیٹر صاحب کے کلاس فیلو تھے۔۔۔۔۔۔موصوف ڈنکے کی چوٹ بتاتے کہ میں نے "صاحب” کو صاف صاف بتا دیا ہے کہ اتنی تنخواہ میں میرے گھر کا چولہا نہیں چل سکتا۔۔۔۔میں اپنے بجٹ کو "مینج” کرنے کے لیے "خبریں” بیچتا ہوں۔۔۔۔۔۔اب یہ گناہ مجھ پر نہیں۔۔۔ جواب دہ آپ ہونگے۔۔۔۔۔
ایف بی آر کے ملازم کا "مہنگائی نامہ” حقیقی ہے یا علامتی۔۔۔۔۔یہ چینل ہی بتا سکتا ہے لیکن "گرائونڈ ریالٹی” یہی ہے کہ عوام کا سب سے بڑا مسئلہ صرف اور صرف مہنگائی ہے۔۔۔۔۔۔کسی کامرس رپورٹر نہیں یہ سرکاری ادارے۔۔۔۔۔ادارہ شماریات کی رپورٹ ہے کہ ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح چھیالیس فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔۔۔۔۔۔ یہ بھی زمینی حقائق ہیں کہ اشرافیہ کا مسئلہ روٹی نہیں لیکن روٹی بندے کھا رہی ہے۔۔۔۔۔۔ملک کے طول و عرض میں بھوک کسی آدم خور چڑیل کی طرح بھنگڑے ڈال رہی ہے۔۔۔۔۔۔کہیں کسی کی بوڑھی ماں تو کہیں کسی کا بوڑھا باپ آٹے کے پیچھے بھاگتے بھاگتے زندگی ہار رہا ہے۔۔۔۔۔کل کی بات ہے کہ ایک بزرگ شہری نے "مریل سے کیلے” کے ہوش ربا نرخ سن کر آسمان کی طرف منہ کرکے کہا:اے اللہ ان حکمرانوں کو اٹھالے!
میں یہ سطور لکھ رہا تھا تو لاہور میں صحافیوں کے معالج ڈاکٹر عارف کا یہ میسج موصول ہوا کہ آج رات طوطے کے لیے امرود لینے گیا تو عام دنوں میں دوکاندار جو امرود پھینک دیتے ہیں وه دو سو روپے کلو ہو چکا جبکہ کچے امرود تین سو روپے کلو مل رہے تھے۔۔۔۔ ہم نے تو بائیکاٹ کردیا ۔۔۔۔۔طوطے کو کون سمجھائے۔۔۔۔؟؟؟؟
لیہ کے آٹا تقسیم سنٹر میں انتہائی شرمناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے شعبہ اسلامیات کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ قاضی آمین اور ان کی اہلیہ سینکڑوں جعلی کوپن تیار کرکے مفت آٹا حاصل کر رہے تھے کہ بھانڈا پھوٹ گیا،جن کے خلاف تھانہ سٹی میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔۔۔۔۔یہ بھوک تھی یا ہوس۔۔۔تفتیش ہوگی تو راز کھلے گا۔۔۔۔روٹی کے لیے انسانیت کی تذلیل کے دلخراش مناظر دیکھ کر روح کانپ اٹھتی۔۔۔۔۔دل سوگوار ہوجاتا اور آنکھیں چھلک پڑتی ہیں مگر اندھے بہرے ارباب اقتدار کو کچھ سجھائی دے رہا ہے نہ کچھ سنائی۔۔۔۔۔۔کوئی بے حسی سی بے حسی ہے۔۔۔۔گھن آتی ہے کہ یہ بے رحم لوگ کس منہ سے جناب عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایسے رحمدل اسلامی حکمران کا نام لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔بائیس لاکھ مربع میل پر حکمرانی کرنے والے وہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ،جو رات کے اندھیرے میں مدینہ منورہ کا گشت کرکے اپنی رعایا کے حالات جانتے۔۔۔۔۔اپنے کاندھوں پر آٹے کی بوری اٹھا کر محتاج کے گھر چھوڑ کر آتے۔۔۔۔وہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ جن کا یہ فرمان امر ہوگیا کہ دریائے فرات کے کنارے بکری کا بچہ بھی پیاسا مرگیا تو عمر جواب دہ ہو گا۔۔۔رضی اللہ عنہ