
پاکستان راجن پور پنجاب بھر میں تعلیمی لحاظ سے پسماندگی کی سب سے بڑی مثال ضلعی ہیڈکوارٹر پر کوئی بھی سرکاری بوائز پرائمری اسکول موجود نہ ہے
ایک رپورٹ کے مطابق تقریبا ایک لاکھ 27 ہزار بچے سکول سے باہر ہیں غربت کی وجہ سے لڑکے پانچویں یا آٹھویں جماعت کے بعد اپنی تعلیم چھوڑ کر محنت مزدوری کرنے کے لئے بڑے شہروں میں چلے جاتے ہیں اس طرح سکول میں داخل ہونے والے 100 بچوں میں سے دس یا بارہ بجے ہائی سکول تک پہنچ پاتے ہیں
راجن پور پاکستان(نمائندہ خصوصی پیر مشتاق رضوی وائس آف جرمنی):راجن پور پنجاب بھر میں تعلیم کے لحاظ سے پسماندہ ترین ترین ضلع ہے 1992ء سے لیے کر اب تک یہاں سرکاری سطح پر ایک نیاپرائمری اسکول نہیں بنایا گیا تعلیمی لحاظ سے پسماندگی کی سب سے بڑی مثال ضلعی ہیڈکوارٹر پر کوئی بھی سرکاری بوائز پرائمری اسکول موجود نہ ہے ضلع بھر میں گزشتہ دور حکومت میں تقریبا 200 کے قریب پرائمری سکولز پیف اور این آر ایس پی کے حوالے کر دیے گئے تھے ایک رپورٹ کے مطابق تقریبا ایک لاکھ 27 ہزار بچے سکول سے باہر ہیں غربت کی وجہ سے لڑکے پانچویں یا آٹھویں جماعت کے بعد اپنی تعلیم چھوڑ کر محنت مزدوری کرنے کے لئے بڑے شہروں میں چلے جاتے ہیں اس طرح سکول میں داخل ہونے والے 100 بچوں میں سے دس یا بارہ بجے ہائی سکول تک پہنچ پاتے ہیں ڈراپ آؤٹ شرح بہت زیادہ ہے دیہاتوں میں بچیوں کے لیے نزدیکی سکول بہت کم ہیں یونیورسٹی نہ ہونے سے اور ضلع بھر کے کالجز میں سٹاف کی شدید کمی کی وجہ سے نوجوان طلباء ہائیر ایجوکیشن سے محروم ہے اور غریب والدین اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے دوسرے شہر کے بڑے کالجز یونیورسٹیز میں بھیجنے سے قاصر ہے اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پرائیویٹ کالجز نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے اور غریب طلبہ ہے ماہانہ لاکھوں روپے کما رہے ہیں پیف مافیا کے علاوہ بک سیلر مافیا بھی طلبا کے غریب والدین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں راجن پور ضلع راجن پور شہر ہے یہاں کے قدیمی سکولز جن میں گورنمنٹ پرائمری سکول نمبر1 نمبر 2 نمبر 3 اور دیگر سکولز کو بند کردیا گیا ہے یا ان اس کو گرلز سکولز میں ضم کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں غریب بچے پرائمری اسکول کی تعلیم سہولت سے محروم ہیں شہر کی ان قدیمی سکولوں میں تقریبا ساڑھے تین ہزار بچے زیر تعلیم تھے شہر میں قریب قریب پیف سکولز کھولنے سے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو پیف مالکان نے اپنے سکولوں میں داخل کر لیے اور اور شہر کے سرکاری سکولوں طلباء سے خالی کر کے ناکام بنا دیا محکمہ تعلیم نے اساتذہ کی ناقص کارکردگی کی آڑ میں شہر کے قدیمی سکولوں کو ناکام سکول ظاہر کرکے گرلز سکولوں میں ضم کر دیے اور کچھ اسکول پیف مالکان کو دے دیے پیف اسکول چلانے والے پہلے ہی گاڑیوں اور بنگلوں عمارتوں کے مالک بن چکے ہیں ان پیف معافیاکو سرکاری سکولوں کی کروڑوں روپے کی مالیت کی عمارتوں کا کبھی مالک بنا دیا گیا بیف کے ان سکولز کے پارٹنرز کو ماہانہ فیس کی مد میں لاکھوں روپیہ ادا کرتا ہے جنہوں نے شہر کے سرکاری پرائمری سکولوں کو ناکام بنایا پیف سکول مالکان مانیٹرنگ کے عملے کی ملی بھگت سے اپنے رجسٹرڈ بچوں کی حاضری کو پورا دکھاتے ہیں جبکہ کوالٹی ٹیسٹ بھی ملی بھگت سے کرا کے سکول کے رزلٹ کو سوفیصد دکھاتے ہیں ضلع کوارٹر پر محکمہ تعلیم کے افسران کی ایک بڑی فوج تعینات ھے جن میں اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر ڈپٹی ایجوکیشن ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اور چیف آفیسر ایجوکیشن موجود ہیں لیکن کئی سال گزرنے کے باوجود شہر کے بند کیے جانے والے اسکولوں کو بحال نہ کرا سکے بتایا جاتا ہے کہ 1992ء سے ضلع راجن پور میں ایک بھی نیا سرکاری پرائمری سکول قائم نہ ہوا ہے اس وقت آبادی تقریبا چھ لاکھ تھی اب بیس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے ضلع راجن پور کا تقریبا ایک تہائی حصہ کچے کے علاقے پر مشتمل ہے لیکن وہاں ایک بھی سکول نہیں ہے پیف نی دیہاتی علاقوں اور کچے کے علاقوں میں سکول کھولنے کی بجاۓ شہری علاقوں میں جابجا پیف کے سکولوں کی بھرمار کردی میں اسکول سرکاری سکولوں سے تقریبا ایک ڈیڑھ کلومیٹر دور بنائے جاتے تھے ضلع راجن پور تعلیم کے لحاظ سے پنجاب بھر کے 38 اضلاع میں سے 35 ویں نمبر پر ہے ضلع راجن پور میں 1995ء میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا تھا لیکن بدقسمتی سے راجن پور میں نہ یونیورسٹی بنائی گئی نہ کوئی یونیورسٹی کیمپس بنایا گیا جام پور راجن پور میں پوسٹ گریجویٹ کالجز بناۓ گۓ لیکن ان کالجز میں فیکلٹیز بہت کم ہے جس کی وجہ سے صرف چند ایک بی ایس پروگرامز کی کلاسز جاری ہیں ضلع بھر کے کالجز میں ایک اندازے کے مطابق صرف تین فیصد مستقل اسٹاف تعینات ہے کالجز میں سٹاف کی شدید کمی ہے اس صورتحال کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے راجن پور جام پور اور کوٹ مٹھن میں پرائیویٹ کالجز مافیاز نے ات مچا رکھی ہے اور غریب نوجوان طلباء اور طالبات کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کے لیے مافیاز سے دیگر یونیورسٹیوں کے کرپٹ اہلکاروں کی ملی بھگت سے بڑے زور شور سے لوٹ مار کر رہے ہیں اور حیرت انگیز طور پر لاکھوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں بک سیلر مافیا پرائیویٹ اسکولز کے مالکان سے ملی بھگت کر کے غریب والدین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اور کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے جبکہ حکومت میں یکساں نصاب نافذ کر رکھا ہے پرائیویٹ اداروں کی مہنگی کتابوں پر پابندی لگائی جائے حکومت کا کاغذ کتابوں اور کاپیوں کو سستا کریں پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 25A کے تحت تمام بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے راجن پور شہر کے بند کیے جانے والے اسکولوں کو بحال کیا جائے ضلع راجن پور کے کالج میں سٹاف کی کمی کو پورا کیا جائے راجن پور آبادی کے تناسب سے نئے سکولز قائم کیا ہے گورنمنٹ بوائز ہائی نمبر ،1 سکول راجن پور کو پانچ سال قبل ہائیر سکینڈری اسکول کا درجہ دیا گیا تھا اسٹاف کی تعیناتی کی جائے اور ہائیر سکینڈری اسکول کی نئی عمارت تعمیر کی جائے اسکول کے مالکان پر فیس والے اسکول نہ کھولنے پر پابندی عائد کی جائے پرائیویٹ کالجز کا مناسب فیسیں شیڈول مقرر کیا جائے راجن پور میں یونیورسٹی کیمپس قائم کیے جائیں کیونکہ تعلیمی ترقی سے ضلع راجن پور کی پسماندگی دور ہوسکتی ہے