جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی پاکستان جموں کشمیرکے زیرِانتظام کشمیر میں مہنگائی کے خلاف پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال
چند دن قبل عوامی ایکشن کمیٹی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف حکومت کی جانب سے مقدمات درج کیے گئے تھے جبکہ کئی ایک کو گرفتار بھی کیا گیا۔ واضح رہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کئی ماہ سے مہنگائی خلاف احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔
کشمیر کے مختلف شہروں میں مہنگی بجلی اور آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
جمعرات کی صبح ہڑتال کا آغاز ہوا جس کے بعد مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں اور احتجاج کے دوران حکومت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔
اس ہڑتال کی کال جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جموں کشمیر کی جانب سے دی گئی تھی۔
چند دن قبل عوامی ایکشن کمیٹی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف حکومت کی جانب سے مقدمات درج کیے گئے تھے جبکہ کئی ایک کو گرفتار بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کئی ماہ سے مہنگائی خلاف احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔
گزشتہ ہفتے پولیس نے راولاکوٹ ، مظفراباد اور چند دیگر شہروں میں جاری دھرنے اکھاڑ دیے تھے اور بہت سے مظاہرین کو گرفتار کر لیا تھا جس کے بعد تمام علاقائی ایکشن کمیٹیوں کو ملا کر ایک جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا۔
کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے کہا تھا کہ ’احتجاج عوام کا حق ہے لیکن کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
دوسری جانب عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں کے بعد سوشل میڈیا پر کافی ردعمل دیکھنے میں آیا۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سرگرم کسی بھی سیاسی جماعت کے رہنما اس احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں ہیں۔
وزیراعظم انوار الحق کو قانون ساز اسمبلی میں تحریک انصاف کے فارورڈ بلاک کے علاوہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی حمایت بھی حاصل ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی مظفرآباد کے رہنما فیصل جمیل کاشمیری کا کہنا ہے کہ ’عوامی شعور واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے۔ لوگوں کو آج کسی نے گاڑیاں سڑکوں پر نہ لانے اور دکانیں نہ کھولنے پر مجبور نہیں کیا۔ وہ اپنی مرضی سے اس احتجاج کا حصہ ہیں۔‘
کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کے گیلانی چوک میں مظاہرین بڑی تعداد میں جمع ہوئے اور گزشتہ کئی دنوں سے روپوش عوام ایکشن کمیٹی کے سربراہ شوکت نواز میر بھی وہاں پہنچے۔
مظاہرین نے حکومت اور واپڈا کے خلاف نعرے لگائے جبکہ مظفرآباد سے گزرنے والے دو دریاؤں پر بند باندھ کر ڈیم بنانے کے خلاف بھی نعرے بازی کی جاتی رہی۔
پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں پہلی بار اس نوعیت کاریاست گیر احتجاج اور مظاہرے دیکھنے میں آیا ہے۔