اسلام آباد پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):اقبال کی شاعری میں فکر و خیال کی گہرائی ملتی ہے۔ تخلیق عرض پاک انہی کی فکری کاوشوں سے سرانجام پائی ہے۔ نوجوان نسل کو شاہین کا تخاطب دے کر اقبال جہاں اس میں رفعت خیال، جذبہ عمل، وسعت نظری اور جرأت رندانہ پیدا کرنا چاہتے تھے وہاں اس کے جذبۂ تجسس کی بھرپور تکمیل بھی چاہتے تھے۔ شاہین جو پرندوں کی دنیا کا درویش ہے، اپنی خودی پہنچانتا ہے، تجسس اس کی فطرت اور جھپٹنا اس کی عادت ہے۔ وہ فضائے بسیط کا واحد حکمران ہے جو فضاؤں اور بلندیوں سے محبت کرتا ہے۔ دستاویزی فلم میں اس عہد کی تجدید کی گئی ہے کہ پاک فضائیہ کا ہر شاہین مادر وطن کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور ضرورت پڑنے پر کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کرے گا۔
With Product You Purchase
Subscribe to our mailing list to get the new updates!
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur.
متعلقہ مضامین
بھی چیک کریں
Close