ٹائیگر 3: جاسوسی کی دنیا میں ’آپ، جناب اور میاں‘ کی بھرمار
تھوڑا سا زخمی ہی کر دیتے لیکن نہیں کہ ایکشن ہیرو کو جسم پر کوئی چوٹ نہیں لگتی بلکہ دل پر لگا کرتی ہے۔
ٹھیک ہے آپ سلمان خان ہیں لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ آپ شاہراہِ قراقرم جیسی خطرناک پہاڑی سڑک پر ریس لگاتی لوکل بسوں کی طرح موٹر سائیکل چلاتے جا رہے ہیں اور گولیوں کی بارش کا ایک قطرہ بھی آپ کو چھو نہیں پا رہا۔
تھوڑا سا زخمی ہی کر دیتے لیکن نہیں کہ ایکشن ہیرو کو جسم پر کوئی چوٹ نہیں لگتی بلکہ دل پر لگا کرتی ہے۔
ٹائیگر 3 یش راج فلمز کے جھنڈے تلے بننے والی ’جاسوسوں کی دنیا‘ (Spy universe) پر مشتمل فلموں کی سیریز کی پانچویں قسط اور سلمان خان ہی کی فلم ’ٹائیگر زندہ ہے‘ کا اگلا حصہ ہے۔
اس فلم میں دونوں ایجنٹس یعنی زویا (کترینہ کیف) اور ٹائیگر( سلمان خان) کو شادی شدہ دکھایا گیا تھا اور ان کا بیٹا ’جونیئر‘ بھی کہانی میں شامل تھا جو اب بڑا ہو چکا ہے۔
اس فلم کی کہانی سال 1999 کے پس منظر سے شروع ہوتی ہے جب ایجنٹ زویا کا لڑکپن تھا اور ان کے والد کی دشمن ملک کے ایجنٹس کی وجہ سے ہلاکت کے بعد آفیسر آتش رحمان( عمران ہاشمی) انہیں اپنی سر پرستی میں لے کر ایجنٹ بناتے ہیں۔
اب حال میں ٹائیگر کو ایک ایجنٹ کی جان بچا کر واپس لانے کا مشن سونپا جاتا ہے جو ٹائیگر صاحب شاندار قسم کے انتہائی غیر حقیقی ایکشن دیکھاتے ہوئے مکمل کر لیتے ہیں۔
بچا لیا جانے والا وہ ایجنٹ زخموں کی تاب نہ لا سکا اور مرتے وقت ٹائیگر کو یہ راز بتا گیا کہ زویا بطور ایجنٹ پاکستان کے لیے کام کر رہی ہے۔ شدید صدمے سے دوچار ٹائیگر اب زویا کی جاسوسی شروع کر دیتا ہے اور یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ یہ سارا پلان آتش رحمان کا ہے جس نے ان کے بیٹے ’جونئیر‘ کو ان کے فیملی ڈاکٹر کے ذریعے بیمار کر کے یرغمال بنایا اور زویا کو مجبور کیا کہ اس کا ساتھ دے۔
آتش رحمان دراصل ٹائیگر سے ذاتی عناد رکھتا ہے کیوں کہ ٹائیگر نے اس کی بیوی جو پاکستانی ایجنٹ ہی تھی کو کچھ سال پہلے انڈین آرمی چیف کو مارنے کی کوشش کرتے ہوئے ہلاک کر دیا تھا اور یہ آتش رحمان کا ہی پلان تھا جس کے بعد وہ ایک غدار پاکستانی ایجنٹ کے طور پر سامنے آتا ہے۔