پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے بتایا ہے کہ تین بڑی سیاسی جماعتوں کو آئندہ دنوں میں دہشت گردی کا خطرہ لاحق ہے۔
خیبر پختنونخوا کے ہوم اینڈ ٹرائبل افیئرز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردی کا سب سے زیادہ خطرہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کو ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن اور عوامی نیشنل پارٹی بھی خطرے کی زد میں ہیں۔
11 ماہ میں دہشت گردی کے کتنے واقعات ہوئے؟
رپورٹ میں بتایا ہے کہ صوبے میں رواں برس جنوری سے نومبر تک دہشت گردی کے 738 واقعات ہوئے جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 239 اہلکار ہلاک جبکہ 653 زخمی ہوئے۔ ان حملوں میں 121 شہریوں کی ہلاکت ہوئی اور 305 زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ دو ماہ میں مجموعی طور پر ہونے والے 246 حملوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وابستہ 65 اہلکار ہلاک اور 164 زخمی ہوئے۔ اسی دورانیے میں 24 شہری دہشت گردوں کا نشانہ بن کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 93 زخمی ہوئے۔
یہ تفصیلات 22 نومبر کو صوبائی انٹیلی جنس کوآرڈینیشن کمیٹی (پی آئی سی سی) کے اجلاس میں سامنے لائی گئیں اور بعد میں انہیں پشاور ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا۔
اردو نیوز کو دستیاب پشاور ہائی کورٹ میں جمع کرائی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان سیاست دانوں کو بھی بھتے کے مطالبے پر مبنی فون کالز موصول ہو سکتی ہیں جو کاروبار بھی کرتے ہیں۔
’تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اپنے اینٹی اسٹیبلشمنٹ موقف کے تاثر کی وجہ سے خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد گروہ حکومت کو دباؤ میں لانے کے لیے اس صورتحال سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔‘
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے سیاسی جماعتوں کو اپنے جلسوں، ریلیوں اور دیگر سرگرمیوں کے دوران حفاظتی اقدامات سے متعلق ایس او پیز بھی جاری کیے ہیں۔
ایس او پیز کے نکات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ’سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی حفاطت ان کی اپنی ذمہ داری ہے، تاہم ضلع مالاکنڈ میں خیبر پختونخوا پولیس اور لیویز اہلکار ان جلسوں اور میٹنگرز کے مقامات کی سکیورٹی کے ذمہ دار ہوں گے۔‘