پشاور میں تحریک انصاف کو ورکرز کو کنونشن کی اجازت مل گئی ہے اور 6 دسمبر کو منعقد ہونے والے کنونشن کے لیے ڈپٹی کمشنر پشاور کی جانب سے 22 نکاتی قواعد و ضوابط بھی جاری کر دیے گئے ہیں، جس پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے ایس او پیز کے مطابق کنونشن کی سکیورٹی کی ذمہ داری منتظمین کی ہوگی اور کنونشن میں ریاست کے خلاف نعروں اور نفرت انگیز تقاریر پر پابندی ہوگی۔
پی ٹی آئی کنونشن میں غیر اخلاقی حرکات اور غیر قانونی اقدام پر پابندی ہو گی جبکہ ورکرز کو ٹک ٹاک اور غیر اسلامی ویڈیوز بنانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ پی ٹی آئی ورکرز کنونشن کے لیے آنے والے سڑک بند نہ کرنے کے پابند ہوں گے اور نہ سڑک پر پارکنگ کریں گے جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہو۔ اسی طرح آتش بازی اور اسلحہ کی نمائش پر بھی کارروائی کی جائے گی۔
ضلعی انتظامیہ کے ایس او پیز کے تحت پی ٹی آئی کے کارکن اونچی آواز میں سپیکر کا استعمال نہیں کرسکیں گے جبکہ منتظمین تقریب کی ویڈیو خود ریکارڈ کرکے پولیس اور انتظامیہ کو فراہم کریں گے، انتظامیہ وقت کی پابندی کا بھی خیال رکھے گی۔
ڈپٹی کمشنر پشاور نے پی ٹی آئی کے ضلعی رہنما سید قاسم علی شاہ کو 6 دسمبر بروز بدھ کو کنونشن کی اجازت دے کر این او سی سے جڑے قواعد و ضوابط پر مکمل عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ بصورت دیگر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے منتظمین نے اجازت ملنے کے بعد کل 6 دسمبر کو پشاور میں ہونے والے کنونشن کی تیاری شروع کر دی جو 2 بجے گلبہار کے شادی ہال میں منعقد ہوگا۔