
نامور طبیب ، ادیب ، صحافی ، شاعر اور مصنف پروفیسرحکیم عناللہ نسیم سوہدروی کی 29 ویں برسی 9دسمبرکو منائی جائے گی
وہ ایک بلند پایہ کالم نگار، مصنف، شاعر، ادیب، طبیب اور خطیب تھے انہوں رسول کائنات ، حیات وخدمات قائد اعظم مولانا ظفر علی خان اور ان کا عہد طبی فارماکوپیا جیسی شہرہ آفاق کتب لکھیں
پاکستان علی پور چٹھہ (نمائندہ وائس آف جرمنی ) تحریک پاکستان کے ممتاز کارکن ، باباے صحافت مولانا ظفر علی خان کے رفیق خاص اور نامور طبیب ، ادیب ، صحافی ، شاعر اور مصنف پروفیسرحکیم عناللہ نسیم سوہدروی کی 29 ویں برسی 9دسمبر کو پورے ملک میں عقیدت واحترام سے منائی گئی پائم کی تمام ذیلی تنظمیں خصوصی اجتماعات کریں گی اور ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کریں گی- حکیم صاحب 1911 میں مردم خیز اور تاریخی سرزمین سوہدرہ میں پیدا ہوے ابتدائ تعلیم کے بعد میٹرک مشن ہائ سکول وزیراباد سے کیا اور تعلیم طب کے لئے مولانا ظفر علی خان کے ایما پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی چلے گئے جو ان دنوں ملی اور قومی سرگرمیوں کا مرکز تھا اور یوں حکیم صاحب ان کا حصہ بن گئے وہ ان طلبہ ال انڈیا مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں پیش پیش تھے جہنوں نے علی گڑھ امد پر قائد اعظم کی بگھی کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر لاے اور طبلہ وفود کے ہمراہ ال انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس 1937 لکھنو 1938ء پٹنہ اور 1940ء کو اقبال پارک موجودہ مینار پاکستان لاہور کے تاریخی اجلاس میں شرکت کی تعلیم کے بعد تحریک پاکستان میں باباے صحافت مولانا ظفر علی خان کے ہمراہ برصغیر کے دورے کئے اور تحریک پاکستان میں فعال کردار ادا کیا وہ مولانا ظفر علی خان کے متعمد رفقا میں سے تھےمولانانے کئی نظمیں ان کی فرمائش پر لکھیں مولانا کے بعد ان کے نام اور کام کو اجاگر کرنے میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں وہ کہ ایک بلند پایہ کالم نگار، مصنف، شاعر، ادیب، طبیب اور خطیب تھے انہوں رسول کائنات ، حیات وخدمات قائد اعظم مولانا ظفر علی خان اور ان کا عہد طبی فارماکوپیا جیسی شہرہ آفاق کتب لکھیں ان کی تحریریں بڑی ذوق و شوق سے پڑھی جاتیں کئ اخبارات میں کالم لکھتے رھے جو بہت مقبول تھے تحریک پاکستان، قومی شخصیات اور قومی مسائل اور دو قومی نظریہ ان کے خاص موضوعات تھے استحکام پاکستان، تحریک جمہوریت، تحریک ختم نبوت اور تحریک نظام مصطفی میں بھر پور کردار ادا کیا اپنے علاقے کے مسائل کے حل کے لئے کام کیا ایک رفاہی ادارہ البدر کمپلکس ٹرسٹ بنایاتحریک ختم نبوت میں گرفتار ہوے ان کا شمار قومی سطح کی شخصیات میں رھا طب کی ترقی کے لئے ان کی کاوشیں تاریخ طب کا اہم باب ہیں الغرض بھرپور اور فعال زندگی گزاری ان کی علمی ادبی طبی سماجی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے انہیں حکومت کی جانب سے تحریک پاکستان گولڈ میڈل بھی دیا گیا 83 سال کی عمر میں 9 دسمبر 1994کو انتقال کیا ان کی نماز جنازہ حافظ احمد شاکر ابن عطاللہ خنیف نے پڑھائی اور نامور مفسر قران حافظ صلاح الدین یوسف نے دعا فرمائ انہیں اپنے اباواجداد کے پہلو میں سوہدرہ میں سپرد خاک ہوے