
ریسکیو1122نے ریسکیو شہدا ء ڈے منایا
ریسکیو شہیداکی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی:بانی ریسکیو سروس ڈاکٹر رضوان نصیر
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):بانی ایمرجنسی سروسزپاکستان ڈاکٹر رضوان نصیر نے ریسکیو شہداء ڈے کے موقع پرشہید ریسکیو رز کو بھر پور خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران شہریوں کی قیمتی جان و مال کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔اُنہوں نے کہا کہ 20دسمبر شہدا ء ریسکیو کے دن کے طور پراس لیے منایا جاتا ہے کہ آج کے دن 20دسمبر2008کو پاکستان کی تاریخ میں آگ کابہت بڑا سانحہ رونما ہوا جس میں 13فائر فائٹرز نے اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ ان فائر فائٹرز میں 4کا تعلق ریسکیو سروس راوالپنڈی، 6کا تعلق پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ کینٹ، 2کا تعلق پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایک کا تعلق سٹی ڈسٹرکٹ فائر بریگیڈ راوالپنڈی سے تھا۔
ڈاکٹر رضوان نے فائر فائٹر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں ریسکیورز اور فائر فائٹرز کو قدر کی نگاہ سے اس لیے دیکھا جاتا ہے کہ یہ آگ، حادثے و سانحے کے بے یار و مددگار متاثرین کو بچانے کے لیے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں اور عوام الناس کی خدمت کرتے ہیں۔ سیکریٹری ایمرجنسی سروسز نے ریسکیو ہیڈ کوارٹرز اور اکیڈمی کے افسران اور ریسکیو رز کے ساتھ مل کرایمرجنسی ہیڈکوارٹرز میں یاد گار شہداء پر خصوصی دُعائیہ تقریب میں شرکت کی اوریادگار شہداء پر پھول چڑھائے۔علاوہ ازیں،انہوں نے تمام ضلعی ایمرجنسی افسران کے ساتھ آن لائن ویڈیو میٹنگ میں بھی شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
سیکرٹری ایمرجنسی سروسز نے کہا کہ شہید ریسکیورز ہمارے ہیرو ہیں جنہوں نے بہادری، خلوص اور اپنے پیشے سے لگن کی مثال قائم کی اور اپنے والدین، ساتھیوں اور سروس کا سر فخر سے بلند کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے ساتھی افسران وریسکیورز کو صحت مند، محفوظ اورمستحکم پاکستان کے قیام کے لیے شہداء عزم اور لگن کے عمل کی پیروی کرنی چاہیے۔
ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ ریسکیورز اپنے پسینے اور خون سے آگ کے شعلوں سے لڑتے ہوئے ہمیشہ بہادری کی مثال قائم کرتے ہیں۔ اسی مناسبت سے گھکڑ پلازہ کے شہدا کو حکومت پاکستان کی جانب سے بے مثال بہادری (Gallantry) ایوارڈز سے نوازا گیا اور ریسکیو سروس بھی ان کے اہل خانہ کی سہولت کے لیے ہر ممکن اقدامات کرتی ہے۔
ڈاکٹر رضوان نصیر نے اس بات پر زور دیا کہ بلندو بالا عمارتوں کے مالکان عمارتوں میں حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں جیسا کہ پنجاب کمیونٹی سیفٹی بلڈنگ ریگولیشنز 2022 میں نوٹیفائی کیا گیا ہے، تاکہ ان اونچی عمارتوں میں رہنے والے تمام مکینوں کی زندگیاں محفوظ رہیں اور کسی کو اپنی جان کو خطرے میں نہ ڈالنا پڑے۔