پاکستان تحریک انصاف سے منسلک آزاد امیدوار عامر مغل نے اسلام آباد میں ووٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بینگن اب پاکستان بھر میں ایک مشہور انتخابی نشان بن گیا ہے۔‘
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انتخابی مہم کے دوران عامر مغل نے اپنے حامیوں کے سامنے بینگن ہاتھ میں اٹھایا اور بازو بلند کر کے کہا کہ اب وہ اس سبزی پر انحصار کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘امیدواروں کو دیے گئے نامناسب انتخابی نشانات سے ان کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔’
عامر مغل دارالحکومت اسلام آباد سے آزاد امیدوار کے طور پر قومی اسمبلی کے لیے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اور اُن کو سابق وزیراعظم عمران خان کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے اپنے ووٹرز سے بینگن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ سبزیوں کا بادشاہ بن چکا ہے۔’
پاکستان میں شرح خواندگی 60 فی صد ہے، چنانچہ سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کی انتخابی مہم کے دوران بیلٹ پیپرز پر چھاپے جانے والے اپنے انتخابی نشانات کی تشہیر کرتی ہیں۔
نو مئی کے واقعات کے بعد ہونے والے کریک ڈائون کے باعث پاکستان تحریک انصاف کے لیے مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔ کچھ امیدوار کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کے حکام نے ان کو نامناسب اور عجیب و غریب انتخابی نشان دے کر ان کی انتخابی مہم متاثر کرنے کی کوشش کی۔
سزا یافتہ اور نااہل ہونے کے باعث عمران خان عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے اور پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن کے ضابطوں پر پورا نہ اترنے پر اس کے طویل عرصے سے موجود انتخابی نشان بلے سے محروم کیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم کے کئی امیدواروں کو الیکشن میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی اور جن امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ جاری کیا گیا تھا، وہ اب آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق متعدد امیدواروں نے ہراساں کیے جانے یا چھپ جانے پر مجبور کیے جانے کی شکایات بھی کی ہیں۔
پارٹی کے دیگر امیدواروں کو مختلف النوع انتخابی نشان الاٹ کیے گئے ہیں اور وہ انتخابی مہم کے دوران اپنا تاثر قائم کرنے کی تگ و دو کر رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان نے کہا کہ یہ انتخابی نشان آزاد امیدواروں کے لیے مخصوص فہرست سے منتخب کیے جاتے ہیں اور ‘یہ مکمل طور پر ریٹرننگ افسروں کا اختیار ہے۔’
بینگن پاکستانی کھانوں کا ایک اہم جزو ہے۔ اس کی بہت سی علامتی تشریحات بھی ہیں جن میں نمایاں ترین ایک ایموجی سے ظاہر ہوتی ہے جو اس کے مردوں کے جسمانی ساخت سے مشابہہ ہونے کا اظہار کرتی ہے۔
46 برس کے عامر مغل نے کہا کہ ‘الیکشن کمیشن نے ہمیں یہ انتخابی نشان ہمارا مذاق بنانے کے لیے دیا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘ہم اپنا مذاق بنتا ہوا محسوس کر رہے ہیں۔’
لیکن عامر مغل کی ٹیم اپنی قسمت کو قبول کر چکی ہے۔ ان کے ایک ساتھی بینگنوں کی تھیلا اٹھائے ان کے ساتھ ہوتے ہیں۔ وہ اسے خوش بختی کی علامت کے طور پر ساتھ لیے پھرتے ہیں اور وہ بینگنوں کو سجائے تقریریں کرتے ہیں۔
وہ جب ووٹرز سے خطاب کر رہے ہوتے ہیں تو بینگن کو اس طرح بلند کرتے ہیں جیسے شیکسپیئر کا ہیملٹ کھوپڑی کو بلند کرتا ہے۔ وہ اپنی انتخابی مہم کی اس مقبولیت کے پیش نظر یہ دعوی کرتے ہیں کہ سبزیوں کی دکانوں پر بینگنوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔
عامر مغل کہتے ہیں کہ ‘یہ انتخابی نشان میری غیرمعمولی شہرت کی وجہ بن رہا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘ہر کوئی اس کی جانب ہی دیکھنا چاہتا ہے کیوں کہ سب یہ جانتے ہیں کہ یہ انتخابی نشان عمران خان کے امیدوار کا ہے۔’