اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

الیکشن 2024 کے نتائج سپریم کورٹ میں چیلنج، ’حکومتوں کی تشکیل روکنے کی درخواست‘

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور نو منتخب رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے انتخابات کے نتائج کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

شیر افضل مروت کی جانب سے جمعے کو دائر کی جانے والی درخواست میں چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ اور الیکشن کمیشن کے ممبرز کی تعیناتیوں کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
دائر کی جانے والی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ’عام انتخابات 2024 کے دوران بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ جس کے بعد انتخابات کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔‘
درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا جائے۔
خیال رہے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں ہوئی تھی۔
سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات پر بنائی گئی کمیٹی بھی چیلنج
درخواست میں پی ٹی آئی رہنما اور سینیئر وکیل شیر افضل مروت نے سابق کمشنر راوالپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات پر بنائی گئی الیکشن کمیشن کی کمیٹی کو بھی چیلنج کیا ہے اور موقف اپنایا گیا کہ سابق کمشنر راولپنڈی کے الزامات پر غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کروائی گئیں۔ سابق کمشنر راولپنڈی نے پچھلے دنوں ایک پریس کانفرنس میں انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا تھا اور عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔لیاقت علی چٹھہ نے الزام عائد کیا تھا کہ صرف راوالپنڈی ڈویژن میں ہارنے والے امیدواران کو 70 ہزار کی لیڈ سے کامیاب کروایا گیا۔
انہوں نے الیکشن کمیشن پر بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی پر الیکشن کمیشن ملوث ہے۔ ڈی آر اوز سے زبردستی الیکشن نتائج تبدیل کروائے گئے ہیں۔
سابق کمشنر راولپنڈی ڈویژن کے الزامات پر الیکشن کمیشن نے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ جس نے اپنی تحقیقات مکمل کر کے چیف الیکشن کمیشن کو پیشں کیں۔
کمیٹی نے اپنی تحقیقات میں راولپنڈی ڈویژن کے تمام آر اوز کے بیانات قلمبند کیے اور کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ کمشنر راولپنڈی ڈویژن کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
عام انتخابات کے نتائج کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے جاری کردہ فارم 47 کو کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ کہ فارم 45 کے نتائج میں ایک جماعت کے امیدوار جیت رہے تھے جبکہ فارم 47 میں دوسری سیاسی جماعت کے امیدواروں کو جتوایا گیا ہے۔
’دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے‘
درخواست میں عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا بھی کی گئی اور کہا گیا ہے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کی انکوائری کے لیے وزارتِ داخلہ کو جوڈیشل کمیشن بنائے جانے کا حکم دیا جائے۔درخواست کے متن کے مطابق ’جوڈیشل کمیشن ملک بھر کے الیکشن نتائج کا جائرہ لے اور جہاں جہاں الیکشن میں دھاندلی کے الزامات ہیں اُن کی مکمل تحقیقات کرے۔‘
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی تشکیل روکنے کی بھی استدعا
شیر افضل مروت کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی اور صوبائی سطح پر نئی حکومتوں کی تشکیل روکنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست کے متن کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو احکامات جاری کرنے سے بھی باز رکھا جائے۔
اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ آٹھ فروری کے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پانچ لاکھ جرمانے کے ساتھ خارج کر چکا ہے۔
درخواست گزار شہری علی خان نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات اور دوبارہ الیکشن کرانے کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے درخواست گزار کی عدم پیشی کے باعث درخواست مسترد کردی تھی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button