
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں رمضان المبارک کا مہینہ تسلسل سے رات کے اوقات کو تفریح کے ایک تماشے میں بدل دیتا ہے جہاں نوجوان سڑکوں کے کنارے کیفے اور کلبز میں سنوکر اور لڈو جیسے کھیلوں میں مشغول رہتے ہیں۔
حالیہ بارشوں اور آئندہ سرد موسم کے باوجود شہر کی رات کی پررونق ثقافت رمضان المبارک میں بھی غیر متزلزل اور جوں کی توں ہے جہاں لوگ افطار کے بعد بڑی تعداد میں دوستانہ مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے جمع ہوتے ہیں جو سحری تک جاری رہتے ہیں۔
سردی سے بے نیاز مقامی لوگ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن جیسے مقبول مقامات پر آتے رہتے ہیں جو ذائقے دار چائے، فرنچ فرائز اور تیل میں تیارکردہ پراٹھوں کے لیے معروف ہے جہاں کیفے کے مالکان رات کے لڈو ٹورنامنٹس کے لیے عارضی کھیل کے میدان تیار کرتے ہیں۔
چار سے چھ افراد کے چھوٹے گروپ شہر کے اردگرد مقامی کیفے میں دو دانوں کے ساتھ لڈو کھیلنے اور دیکھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ لگاتار چائے کا گھونٹ پینا انہیں گرم اور اس وقت تک کھیل میں مشغول رکھتا ہے جب تک اگلی سحری کا وقت نہ ہو جائے۔
شالیمار ہوٹل میں تین دوستوں کے ساتھ باقاعدگی سے لڈو کھیلنے والے 24 سالہ علی محمد رند کہتے ہیں کہ پورے دن کے روزے کے بعد دوستوں کے ساتھ لڈو کھیلنے سے انہیں راحت ملتی ہے۔

انہوں نے کہا، "[رات کی خصوصی] نمازِ تراویح کے بعد ہم سحری تک چائے کے گھونٹ، فرنچ فرائز اور پراٹھے کے ساتھ 15 سے 20 کھیل کھیلتے ہیں۔”
انہوں نے بات جاری رکھی، "ہم نے دو دانوں کا استعمال کرتے ہوئے گیم کا اپنا مقامی بلوچ اور پشتون ورژن تیار کیا ہے۔ افطار کے بعد شہر میں خاص طور پر رمضان کے دوران کھیل کے میدانوں کی کمی کی وجہ سے کوئٹہ میں لڈو ایک ثقافتی کھیل بن گیا ہے۔”
رند نے بتایا کہ وہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کے قریب کئی سالوں سے افطار کے بعد لڈو کھیل رہے ہیں حالانکہ یہ شہر میں مقبول ہونے والا واحد کھیل نہیں ہے۔

ایک معروف سنوکر کلب چلانے والے تیس سالہ شیراز خان گذشتہ سات سالوں سے ماہِ رمضان کے دوران سینئر اور جونیئر کھلاڑیوں کے لیے روزانہ سنوکر ٹورنامنٹس کی میزبانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا، "ہم رمضان سے پہلے اپنے 12 بڑے سنوکر ٹیبلز کے لیے قالین بدل دیتے ہیں جو کھلاڑیوں کو راغب کرنے میں مدد کرتا ہےکہ وہ رات 9 بجے اپنے دوستوں کے ساتھ سنچری اور مکمل فریم کھیلنے اور سحری سے پہلے تقریباً 3 بجے تک رہنے کے لیے آئیں۔”
مشہور کیو بال کلب میں 20 سالہ تجربہ رکھنے والے سنوکر کے سینئر کھلاڑی محمد عمران نے کہا کہ لوگوں کے پاس خاص طور پر سرد موسم میں اندرونِ خانہ گیمز کھیلنے کے علاوہ کوئی اور خاص آپشن نہیں تھا۔
عمران نے عرب نیوز کو بتایا، "رمضان میں سینئر اور جونیئر کھلاڑی مختلف کلبز میں سنوکر ٹورنامنٹ سے لطف اندوز ہوتے ہیں جو افطار کے بعد ایک صحت مند سرگرمی ہے۔ اس مہینے کے دوران کیو بال کلبز میں سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں کیونکہ کھلاڑیوں اور تماشائیوں کی ایک بڑی تعداد یہاں سنوکر گیمز سے لطف اندوز ہونے کے لیے آتی ہے۔”