
سرکاری ہسپتالون میں نجی اداروں کے طلبہ کی پریکٹس پر پابندی
نجی شعبے کے پیرامیڈیکل اور نرسنگ کے طلباء جعلی ڈاکٹر بن کر مریضوں کی زندگیوں سے کھیل رہے تھے، خواجہ عمران نذیر
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):محکمہ صحت حکومت پنجاب نے سرکاری ہسپتالوں میں پرائیویٹ نرسنگ اینڈ پیرا میڈیکل کالجز اور سکولوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کی پریکٹس پر پابندی عائد کر دی ہے اس سلسلے میں وزیر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر کی ہدایت پر محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل نے ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں کیا کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ تحصیل ہسپتال عوام کی ملکیت ہیں اور ان ہسپتالوں میں صرف غریب عوام وہ علاج معالجہ دیا جاتا ہے مگر حکومت میں کے علم میں آیا ہے کہ 2006 میں پنجاب بھر کے ڈی ایچ کیو اور ٹی ایچ کیو میں تمام پرائیویٹ نرسنگ اینڈ پیرامیڈیکل سٹاف کے اداروں کے طلباء کے پرائیویٹ پریکٹس کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی مگر اب اس کا کھلم کھلا مذاق اڑایا جا رہا ہے اور جو پرائیویٹ نرسنگ اینڈ پیرامیڈیکل سٹاف کے تعلیمی ادارے پرائیویٹ طلبا سے کروڑوں روپے مانا فیسیں وصول کر رہے ہیں ان کے پاس اپنے طلبہ و طالبات کی پریکٹس کے لیے ادارے موجود نہیں اور نہ ہی ہسپتال اور وہ سرکاری ہسپتالوں کی انتظامیہ کی ملی بھگت سے مفت سرکاری ہسپتال میں اپنے طلباء کی نہ صرف تربیت کرا رہے ہیں بلکہ انہیں پریکٹس بھی کرواتے ہیں خود فیسوں کی مد میں کروڑوں روپے کما رہے ہیں۔ تمام ڈسٹرکٹ اتھارٹیز میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو یاد دہانی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ وزیر صحت خواجہ عمران نذیرکسے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ میرے علم میں لایا گیا تھا جس پر میں نے ایک منٹ ضائع کیے بغیر ایکشن لے لیا ہے اس چیز کی اجازت نہیں دینگے۔