آسمانی کتابوں کی ’تکذیب‘ کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے: زاھی حواس
حواس نے مزید کہا کہ "اسرائیلی جھوٹ کو سچ میں بدلنے میں ماہر ہیں۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ سائنس محبت اور نفرت کو نہیں جانتی، بلکہ زمین پر موجود ٹھوس سائنسی ثبوتوں پر استوار ہے"۔
مصر کی سرزمین پر حضرت موسیٰ کی موجودگی کے بارے میں ماہرین آثار قدیمہ کے درمیان سائنسی شواہد کی عدم موجودگی پر پیدا ہونے والے تنازعے کے بعد مشہور ماہر آثار قدیمہ زاھی حواس اس میدان میں اترے ہیں اور انہوں نے اس بحث کے بارے میں چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔
کتب سماوی کو جھٹلانے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ
مصرکے سابق وزیر آثار قدیمہ زاہی حواس نے ٹیلی ویژن چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل آسمانی کتابوں سے انکار کی داستان کے پیچھے کھڑا ہے۔ وہ ہمیشہ "یہودیوں سے نفرت” کے بہانے اس جھوٹ کو فروغ دیتا ہے اور میں اس کو مسترد کرتا ہوں۔ میں تورات میں بیان کردہ کہانیوں پر یقین نہیں رکھتا۔ میں اس نفرت کی وجہ سے مصر سے یہودیوں کے نکلنے کی کہانی کو قبول نہیں کرسکتا۔
"جھوٹ کو سچ میں بدلنا”
حواس نے مزید کہا کہ "اسرائیلی جھوٹ کو سچ میں بدلنے میں ماہر ہیں۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ سائنس محبت اور نفرت کو نہیں جانتی، بلکہ زمین پر موجود ٹھوس سائنسی ثبوتوں پر استوار ہے”۔
مصری ماہر آثار قدیمہ نے مزید کہا کہ وہ سب کو بتاتے ہیں کہ مصرمیں رہنے والے یا وہاں سے گذرنے والے انبیاء کی کہانیوں کا ابھی تک کوئی تاریخی سائنسی ثبوت نہیں ہے۔
انبیاء کا ذکر کسی تاریخی متن میں نہیں
حواس نے کہا کہ انبیاء میں حضرت ابراہیم، یوسف اور موسیٰ کا کوئی وجود نہیں ہے اور نہ ہی ان کا ذکر قدیم مصر میں کسی دیوار، تاریخی دستاویز یا کسی متن پر موجود ہے اور مصر سے یہودیوں کے اخراج کی کہانی کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے۔
مناحیم بیگن کے دعوے کا رد
سنہ 1979ء میں اسرائیلی وزیراعظم مناحم بیگن کے اس بیان کے بارے میں کہ ان کے یہودی آباؤ اجداد اہرام کے معمار تھے، حواس کا کہنا ہے کہ جب یہ دعویٰ سامنے آیا اس وقت وہ اہرام کے نوادرات کے انسپکٹر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ انہوں نے فوٹوگرافروں اور بین الاقوامی صحافیوں کے ہجوم سے گفتگو میں کہا اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مصر کی سرزمین پر یہودی موجود تھے۔ اگر یہ سچ ہے کہ مصر میں یہودی موجود تھے تو وہ تینوں اہرام کی تعمیر کے ایک ہزار سال بعد آئے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اہرام بنانے والوں کے معاملے کا حتمی فیصلہ کارکنوں کی قبروں کے ملنے کے بعد کیا گیا، جن میں کوئی عبرانی نام نہیں ملا۔
حواس نے اپنے بیانات میں کہا کہ قدیم مصر میں حضرت یوسف علیہ السلام کی کہانی سے ملتی جلتی ایک کہانی موجود ہے لیکن اس کا حضرت یوسف علیہ السلام سے کوئی تعلق نہیں ہے جن کا نام کسی بھی قدیم تحریر میں نہیں ملتا۔
پینٹنگ "مرنبتاح” یا "اسرائیل”
زاھی حواس نے کہا کہ مصر کے عجائب گھر میں ایک پینٹنگ ہے جسے "مرنبتاح” پینٹنگ کہا جاتا ہے۔ اسے مغرب نے "اسرائیل” پینٹنگ کے طور پر مشہور کی ہے۔ اس پینٹنگ کے متن میں ایک شاعر نے بادشاہ ’مرنبتاح‘ کی تعریف کی ہے اور اس کی حکمت اور طاقت کے بارے میں بات کی ہے۔ متن کے آخر میں وہ کہتا ہے "بنی اسرائیل کو ہلاک کر دیا گیا اور اُن کی نسلیں ہلاک ہو گئیں۔”
حواس نے مزید کہا کہ جدید دور کے ماہرین آثار قدیمہ نے کہا کہ لفظ "اسرائیل” غلط ہے، لیکن اگر ہم اس کی درست کو مان لیں تو کوئی نہیں جانتا کہ عبرانی کب آئے اور کب چلے گئے۔ بالکل اسی طرح کوئی نہیں جانتا کہ خروج کا فرعون کون ہے؟ ہے یا اس میں سے کوئی کہانی ہے۔ یہ میرا اسرائیل کو جواب ہے”۔