اہم خبریںبین الاقوامیتازہ ترین

حماس نے غزہ فائر بندی کا جواب دے دیا، اہم نکاتسامنے آگئے

بین الاقوامی خبر رساں ادارے 'روئٹرز 'کے مطابق ' حماس کے پیش کردہ جواب میں اب زیادہ کمی نہیں ہے زیادہ نہیں ہے اور گیند اب اسرائیلی کورٹ میں ہے ۔ گویا اب دیکھنا ہو گا کہ اسرائیل کا جواب کتنا بہتر آتا ہے۔

علاقائی اور عالمی ثالثوں کو منگل کے روز حماس کی طرف سے امریکی صدر جوبائیڈن کی جنگ بندی تجویز کا باقاعدہ طور پر جواب موصول ہو گیا ہے۔ جو بائیڈن نے یہ جنگ بندی منصوبہ 31 مئی کو پیش کیا تھا۔
اہم بات یہ ہے کہ امریکی صدر جو بائیدن نے بھی حماس کے اس جواب کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ذمہ دارانہ، سنجیدہ اور مثبت رد عمل قرار دیا ہے۔
حماس کے باضابطہ جواب کے سامنے آنے کے بعد اس کے پولٹ بیورو کے رکن عزت الرشق نے بدھ کے روز کہا ہے ‘تجویز کیے گئے جنگ بندی معاہدے پر تحریک کا رد عمل معاہدے تک پہنچنے کے لیے ایک وسیع راستہ کھولنے والا ہے۔’
حماس کے ایک اور ذمہ دار نے کہا ‘حماس کی طرف سے دیے گئے رد عمل میں کے اس موقف کا اعادہ کیا گیا ہے کہ جنگ بندی غزہ میں دشمنی کے مستقل خاتمے، اسرائیلی افواج کے انخلا، غزہ پٹی کی تعمیر نو اور اسرائیل میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا باعث بنے گی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘روئٹرز ‘کے مطابق ‘ حماس کے پیش کردہ جواب میں اب زیادہ کمی نہیں ہے زیادہ نہیں ہے اور گیند اب اسرائیلی کورٹ میں ہے ۔ گویا اب دیکھنا ہو گا کہ اسرائیل کا جواب کتنا بہتر آتا ہے۔

حماس کے جواب میں کیا کیا شامل ہے؟
‘العربیہ’ کے ذرائع کے مطابق، تحریک نے غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء کی شرط رکھی ہے، جب کہ اسرائیل صرف آبادی کے لحاظ سے علاقوں سے فوجی انخلا قبول کرنے پر مصر ہے۔
حماس نے پہلے کی طرح مستقل جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا ہے جبکہ اسرائیل نے مشروط یا وقتی جنگ بندی کی حد تک جنگ بندی کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
فلسطینی تحریک مزاحمت نے غزہ سے بے گھر افراد کی غیر مشروط واپسی پر زور دیا ہے ، لیکن اسرائیل فلسطینی نوجوانوں کی اپنے گھروں کو واپسی کے لیے راضی نہیں ہے اس کا کہنا ہے کہ صرف پچاس سال سے زیادہ عمر کے بچوں، عورتوں اور مردوں کو واپس اپنے گھروں اور علاقوں میں انے دیا جائے گا
حماس نے خواتین اور خواتین فوجیوں کے علاوہ 18 سال سے کم عمر کے 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے اور کہا ہے اگر یہ تعداد پوری نہ ہوئی تو ان کے بدلے میں ہلاک شدہ یرغمالیوں کی لاشوں سے پوری کر دی جائے گی۔
اسرائیل نے پہلے اس پیش کش کو بھی مسترد کر دیا لیکن بعد ازاں نے پہلے اس پیشکش کو مسترد کر دیا تھا لیکن اب اس پر رضامندی ظاہر کررہا ہے۔
اپنے اس ‘ ریسپانس ‘ سے آگاہ کرنے کے لیے فلسطینی تحریک مزاحمت حماس اوراسلامی جہاد تحریک نے مشترکہ وفد بھیجا، جس نے قطرکے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی سے منگل کی شام ملاقات کر کے انہیں اپنے مشترکہ ‘ریسپانس’ سے آگاہ کیا ہے۔
اس کے بعد مصر، قطر اور امریک تینوں نے تصدیق کی ہے کہ انہیں حماس کی طرف سے جواب موصول ہو گیا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button