
جنوبی غزہ کے ہسپتال ‘انہدام’ کے دہانے پر: ریڈ کراس
ڈاکٹرز اور نرس جلد ہی "مشکل فیصلے" کرنے پر مجبور ہوں گے
ریڈ کراس نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیلی بمباری سے زخمی ہونے والے لوگوں کی آمد کی وجہ سے جنوبی غزہ میں صحت کی تمام سہولیات "انہدام” کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں اور ڈاکٹرز جلد ہی "مشکل فیصلے” کرنے پر مجبور ہوں گے کہ کس کا علاج کیا جائے۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) نے کہا کہ رفح شہر میں ہفتے کے روز بے گھر افراد کے المواصی پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے کے بعد 60 بستروں پر مشتمل اس کے فیلڈ ہسپتال میں 26 افراد کو داخل کیا گیا جنہیں دھماکہ خیز مواد کے ٹکڑوں اور دیگر زخموں کی وجہ سے پسپتال میں داخلے اور علاج کی ضرورت تھی۔
حماس کے زیرِ انتظام علاقے کی وزارتِ صحت نے کہا کہ اس حملے میں کم از کم 90 افراد ہلاک اور 300 زخمی ہوئے تھے۔ اسرائیل نے کہا کہ سات اکتوبر کو غزہ جنگ کی وجہ بننے والے حملے میں جو فوجی کمانڈر ملوث تھے، اس حملے میں انہیں نشانہ بنایا گیا تھا۔
آئی سی آر سی کے وفد کے غزہ کے سربراہ ولیم شومبرگ نے ایک بیان میں کہا، "بے لگام دشمنیوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے واقعات بار بار رونما ہوئے ہیں جنہوں نے ہمارے ہسپتال — اور جنوبی غزہ میں صحت کی تمام سہولیات — میں مہلک زخموں کی نگہداشت اور علاج کرنے کی صلاحیت کی کمر توڑ دی ہے۔”
انہوں نے لڑائی کے دوران علاج کے لیے محدود سامان اور بار بار ہسپتال بند ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "بڑے پیمانے پر ہلاکت کا ایک اور واقعہ ہمارے ڈاکٹروں اور نرسوں کو انتہائی مشکل فیصلے کرنے پر مجبور کر دے گا۔”
ریڈ کراس نے کہا کہ گذشتہ ہفتے بھی 850 افراد کا ہجوم دیکھا جنہیں ریڈ کراس ہسپتال میں بیرونی مریضوں کی نگہداشت کی ضرورت تھی "جن میں سے تقریباً نصف خواتین اور ایک تہائی بچے ہیں۔”
بیان میں کہا گیا، "زیادہ تر مریض اپنے گھروں سے متعدد بار بے گھر ہو چکے ہیں اور بہت کم خوراک اور صاف پانی کے ساتھ پرہجوم علاقوں میں رہ رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ بآسانی بیمار ہو سکتے ہیں۔”
بیان میں کہا گیا کہ مئی سے لے کر اب تک ہسپتال نے 500 سے زیادہ سرجری اور 12,000 مریضوں کو مشورے کی خدمات فراہم کی ہیں۔