یونان کے ایک پولیس سٹیشن میں حراست کے دوران پاکستانی تارک وطن کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے جمعے کو بتایا کہ حکام 37 سالہ پاکستانی شہری محمد کامران عاشق کی پراسرار ہلاکت کی تحقیق کر رہے ہیں۔
21 ستمبر کو ڈیوٹی پولیس آفیسر کو محمد کامران عاشق کی لاش ملی تھی لیکن ابھی تک ان کی موت کے اسباب کا پتہ نہیں چل سکا۔
پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہراسیت کے ایک مبینہ واقعے کے بعد گرفتاری کے دوران مزاحمت کرتے ہوئے کامران عاشق کو 18 ستمبر کو حراست میں لیا گیا تھا۔
کامران عاشق زخمی تھے اور اسی دن انہیں گرفتاری کے دوران مزاحمت کرنے اور غیرملکی پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے جرم میں چند ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ کامران کو جیل منتقل کرنے سے پہلے ایک پولیس سٹیشن میں رکھا گیا۔ اس کے بعد انہیں ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا جہاں دیگر افراد بھی موجود تھے لیکن وہاں نگرانی کرنے والے کیمرے نصب نہیں تھے۔
دوسری جانب کامران عاشق کی وکیل ماریہ سفیٹسو نے گرفتاری کی مختلف تاریخ بتائی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ کامران کے پاس رہائشی اجازت نامہ تھا اور وہ ڈیلیوری ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے۔ انہیں پہلی مرتبہ 13 ستمبر کو حراست میں لیا گیا اور اس کے بعد وکیل یا رشتہ داروں سے ملاقات کروائے بغیر انہیں مختلف حراستی مراکز میں منتقل کیا جاتا رہا۔
وکیل کے مطابق ’کامران عاشق کی زخمی حالت میں موت اس دوران ہوئی جب کو قید میں تھے۔‘
جس پولیس سٹیشن سے کامران عاشق کی لاش ملی ہے، وہاں اس واقعے کی ابتدائی تحقیقات مکمل کی جا چکی ہیں۔
شہریوں کے تحفظ سے متعلق وزارت نے کہا ہے کہ اس واقعے میں ملوث پولیس آفیسرز کے اقدامات کی تحقیقات حکومت کی جانب سے متعین کردہ اتھارٹی کر رہی ہے۔