اسلام آباد (نمائندہ وائس آف جرمنی):فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی تاجر دوست سکیم کے تحت رجسٹریشن مہم کو ابتدائی مرحلے میں ہی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔اب تک 32 لاکھ تاجروں میں سے صرف 76 ہزار نے خود کو رجسٹر کروایا ہے جن میں سے قریباً 50 ہزار کا تعلق لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد سے ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کروائی گئی ایک رپورٹ کے مطابق یکم اپریل سے اب تک تاجر دوست سکیم کے تحت 76 ہزار 259 تاجر رجسٹر ہوئے ہیں جن میں سے 29 ہزار 735 کا تعلق لاہور سے ہے۔ دوسرے نمبر پر راولپنڈی ہے جہاں سے 11 ہزار 585 تاجروں نے رجسٹریشن کروائی ہے۔ یوں رجسٹر ہونے والے تاجروں کا نصف صرف پنجاب کے دو شہروں پر مشتمل ہے۔
دوسری جانب ملک کے سب سے بڑے تجارتی شہر کراچی کے تاجروں نے تاجر دوست سکیم میں کچھ زیادہ دلچسپی ظاہر نہیں کی اور حکومت کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود صرف 8 ہزار 318 تاجروں نے ہی رجسٹریشن کروائی ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 6 ہزار 563، پشاور سے پانچ ہزار، کوئٹہ سے 3 ہزار 181 جبکہ ملک کے دیگر اضلاع سے صرف 11 ہزار 879 تاجروں نے رجسٹریشن کروائی ہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ’تاجر دوست سکیم کے تحت رجسٹریشن کے عمل میں بہتری لانے اور تاجروں کو رجسٹریشن کے لیے قائل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔‘’اس سلسلے میں جہاں تاجر تنظیموں اور نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی جا رہی ہے وہیں انتظامی سطح پر بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔‘حکام ایف بی آر کے مطابق ’اس سکیم کے حوالے سے فیلڈ دفاتر بھی قائم کیے جا رہے ہیں جہاں سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ تاجروں کی رجسٹریشن اور اُن کی شکایات کے ازالے کا نظام بھی موجود ہوگا۔‘’اسی طرح ہر شہر میں ایسے تاجروں کی نشان دہی کے لیے جو ٹیکس دینے کے قابل ہیں لیکن ٹیکس ادا نہیں کرتے، ماہانہ بنیادوں پر پلان ترتیب دیا جا رہا ہے۔‘
حکام کا مزید کہنا ہے کہ ’رجسٹریشن کے عمل کی نگرانی کے لیے ٹیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں جنہیں ماہانہ بنیادوں پر تاجروں کی رجسٹریشن کا ٹاسک دیا جائے گا جبکہ ماہانہ بنیادوں پر ہی ٹیکس دہندگان کی فہرست کو اپ ڈیٹ بھی کیا جائے گا۔‘