امریکی صدارتی الیکشن کا سات سوئنگ ریاستوں کا رخ، انتخابی مہم کا مرکزبن گیا
تقریباً ساڑھے پانچ کروڑ سے زائد ووٹر پولنگ اسٹیشنز پر آ کر یا بذریعہ میل قبل از وقت ووٹ ڈال چکے ہیں جب کہ ہزاروں ووٹرز تاحال ارلی ووٹنگ کے ذریعے حقِ رائے دہی استعمال کر رہے ہیں
امریکہ (نمائندہ وائس آف جرمنی): امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی الیکشن میں اہم سمجھی جانے والی سات سوئنگ ریاستوں کا رخ کرلیا ہے تاکہ انتخابات کے دن سے قبل ووٹرز کی توجہ حاصل کی جا سکے۔ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کاملا ہیرس اور ان کے مدِ مقابل ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اپر مڈویسٹ ریاست وسکونسن جانے سے قبل بدھ کو وسط اٹلانٹنک ریاست نارتھ کیرولائنا پہنچے۔
ہیرس کی انتخابی مہم مشرق میں واقع ایک اور اہم سوئنگ اسٹیٹ پنسلوینیا میں انتخابی مہم چلا رہی ہے۔یہ ریاستیں ان سات ریاستوں میں شامل ہیں جنہیں پانچ نومبر کے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے فیصلہ کن ریاستیں قرار دیا جا رہا ہے۔ دیگر ریاستوں میں مشی گن، جارجیا، نیواڈا، ایریزونا شامل ہیں۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق تمام سات سوئنگ اسٹیٹس اور قومی سطح پر ووٹنگ کے نتائج بہت کلوز ہوں گے۔ تقریباً ساڑھے پانچ کروڑ سے زائد ووٹر پولنگ اسٹیشنز پر آ کر یا بذریعہ میل قبل از وقت ووٹ ڈال چکے ہیں جب کہ ہزاروں ووٹرز تاحال ارلی ووٹنگ کے ذریعے حقِ رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔ووٹرز کی بڑی تعداد اب بھی یہ فیصلہ نہیں کر سکی ہے کہ انہیں کس امیدوار کو ووٹ دینا ہے۔
ریاست وسکونسن کی مشہور شخصیت اور سابق امریکی فٹ بالر بریٹ فیور گرین بے میں صدر ٹرمپ کی انتخابی ریلی میں شریک ہوں گے۔ڈاؤن اسٹیٹس میں متعدد موسیقار اور مقبول نوجوان افراد جن میں ممفرڈ اینڈ سنز، گریسی ابرمز، ریمی وولف اور راک بینڈ ‘دی نیشنل’ کے ارکان میڈیسن میں کاملا ہیرس کی انتخابی ریلی میں شریک ہوں گے۔
نارتھ کیرولائنا کے شہر رالی میں انتخابی جلسے کے دوران کاملا نے ایک مرتبہ پھر اپنا عہد دہرایا کہ وہ تمام امریکیوں کی صدر ہوں گی۔انہوں نے کہا ” ڈونلڈ ٹرمپ کے برعکس، میں اختلاف کرنے والے کو دشمن سمجھنے پر یقین نہیں رکھتی۔”کاملا کی تقریر میں ان کے وائٹ ہاؤس کے قریب منگل کو کیے گئے خطاب کی جھلک موجود تھی جسے ان کی انتخابی مہم نے ‘کلوزنگ آرگیومنٹس’ قرار دیا تھا۔
دوسری جانب ٹرمپ نے نارتھ کیرولائنا کے شہر روکی ماؤنٹ میں اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران مہنگائی میں کمی لانے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں جرائم پیشہ افراد کے داخلے کو روکیں گے۔ میکسیکو سے امریکہ داخل ہونے والے تارکین سے متعلق یہ ان کا پسندیدہ بیان ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکیوں کے خواب کو واپس لے آئیں گے۔ ہیرس کے ہزاروں حامیوں نے منگل کو واشنگٹن کے ایپلس میں ان کا خطاب سنا تھا جب کہ ٹرمپ نے ریاست پینسلوینیا میں ایک جلسے سے خطاب کیا تھا۔بیٹل گراؤنڈ سمجھی جانے والے سات ریاستوں کی اہمیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیوں کہ ان سوئنگ اسٹیٹس میں بہت کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات کے نتائج کا فیصلہ نیشنل پاپولر ووٹ نہیں بلکہ الیکٹورل کالجز کے ذریعے ہوتا ہے۔
ہر ریاست میں الیکٹورل ووٹ کی تعداد آبادی پر منحصر ہے۔ لہذا قومی سطح پر انتخابی نتیجے کا انحصار بڑی ریاستوں پر بھی ہوتا ہے۔ صدارتی الیکشن جیتنے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 538 الیکٹورل ووٹ میں سے 270 درکار ہیں۔رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ہیرس یا ٹرمپ 43 ریاستوں میں کافی حد تک یا آسانی کے ساتھ برتری رکھتے ہیں، جہاں سے انہیں 200 یا اس سے زیادہ الیکٹورل ووٹ مل سکتے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک ریاست میں اپ سیٹ کو چھوڑ کر انتخابی نتیجے کا انحصار بقیہ سات سوئنگ اسٹیٹس کے نتائج پر ہو گا۔ہیرس اور ٹرمپ نے سوئنگ اسٹیٹس میں تواتر کے ساتھ انتخابی جلسے کیے ہیں اور ملک کے دیگر علاقوں کو انتخابی مہم کے لیے نظرانداز کر دیا ہے۔رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق سوئنگ اسٹیٹس میں اعداد و شمار کی غلطی ہونے کے امکانات موجود ہیں اس لیے ساتوں ریاستوں سے آنے والے نتائج پر شکوک موجود ہیں۔