فرانس: صدر ماکروں کا مستعفی ہونے سے انکار، سیاسی بحران جاری
ماکروں نے وزیر اعظم مشیل بارنئیر کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کے ایک روز بعد جمعرات کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے آنے والے دنوں میں ایک نیا وزیر اعظم نامزد کرنے کا اعلان کیا۔
قوم سے خطاب میں ماکروں نے آنے والے دنوں میں ایک نیا وزیر اعظم نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن فرانسیسی صدر سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
فرانس میں وزیر اعظم مشیل بارنیئر کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے شروع ہونے والا سیاسی بحران اب مزید گھمبیر ہوتا جا رہا ہے۔ صدر ایمانوئل ماکروں نے حزب اختلاف کی جانب سے مستعفی ہونے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے 2027ء تک اپنی مدت پوری کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ماکروں نے وزیر اعظم مشیل بارنئیر کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کے ایک روز بعد جمعرات کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے آنے والے دنوں میں ایک نیا وزیر اعظم نامزد کرنے کا اعلان کیا۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ آئندہ نامزد کردہ وزیرا عظم کو ملکی بجٹ پاس کرنے کے لیے عوامی مفاد کی حکومت سازی کا کام سونپا جائے گا۔ صدر نے بارنئیر کے خلاف ووٹ دینے والے بائیں بازو اور انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کو ”عوام مخالف محاذ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ”وہ آپ کی زندگیوں کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں۔ وہ صرف ایک چیز کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور وہ ہے صدارتی انتخاب۔‘‘
مشیل بارنیئر نے پیرس کے ایلیسی پیلس میں ماکروں سے ملاقات کر کے انہیں اپنا استعفیٰ پیش کیا اور یوں وہ جدید فرانسیسی تاریخ میں سب سے کم مدت کے لیے وزیر اعظم رہنے والے سیاستدان بن گئے۔ صدر ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ بارنیئر اور ان کے وزراء ”نئی حکومت کی تقرری تک روزانہ کا حکومتی کاروبار چلانے کے ذمہ دار رہیں گے۔‘‘
فرانسیسی قانون سازوں کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے بارنئیر کی اقلیتی حکومت کا خاتمہ کر دیا گیا تھا۔ بارنیئر کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ ان کی جانب سے فرانس کے بلند مالیاتی خسارے کو کم کرنے کی کوشش میں ایک غیر مقبول بجٹ بل کی منظوری کی کوشش کے بعد پیش کیا گیا۔
بائیں بازو اور انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے بجٹ کی منظوری کی مخالفت کی۔ اس کے بعد وہ عدم اعتماد کے ووٹ کی حمایت کے لیے متحد ہو گئے، کل 577 میں سے 331 قانون سازوں نے تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیا۔ اس پیشرفت سے اس یورپی ملک میں جاری سیاسی بحران مزید گہرا ہونے کا خطرہ ہے۔
موسم گرما میں فرانس کے قبل از وقت انتخابات نے ایک معلق پارلیمنٹ کو جنم دیا تھا، جس میں کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہوئی۔ اس کے بعد ماکروں نے 5 ستمبر کو بارنیئر کو وزیر اعظم مقرر کیا تھا۔اس طرح منقسم ایوان زیریں نے حکومت کے لیے 2025 کے بجٹ سمیت دیگر قانون سازی کی منظوری کو بھی مشکل بنا دیا تھا۔
اگرچہ ماکروں نئے وزیر اعظم کی تقرری کریں گے لیکن انہیں پھر بھی انہی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جو بارنیئر کے زوال کا باعث بنے۔ سیاسی عدم استحکام نے فرانس کی معیشت کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے، اس خدشے کے ساتھ کہ حکومت کے خاتمے سے فرانسیسی بانڈز پر سود کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے ملک کے قرضوں کے حصول اور ادائیگیوں کی پریشانیوں میں اضافہ ممکن ہے۔
اپوزیشن کے بعض سیاستدانوں نے صدر ماکروں سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انتہائی بائیں بازو کی فرانس انبوڈ پارٹی کے رہنما مینوئل بومپارڈ نے بدھ کی رات ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا، ”مجھے یقین ہے کہ جمہوریہ کے استحکام کے لیے صدر کی رخصتی کی ضرورت ہے۔‘‘ تاہم ماکروں نے ایسے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے اس ہفتے کے شروع میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا، ”مجھے 2027ء تک خدمات انجام دینے کے لیے منتخب کیا گیا تھا، اور میں اس مینڈیٹ کو پورا کروں گا۔‘‘ تجزیہ کاروں کے مطابق فرانس میں موجودہ سیاسی عدم استحکام جاری رہے گا کیونکہ اگلے موسم گرما تک نئے پارلیمانی انتخابات نہیں ہو سکتے۔