بین الاقوامی

’بائیڈن کی صدارتی معافی امریکی شخصیات کو ٹرمپ کے عتاب سے بچا سکتی ہے‘

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے ان رپورٹس کی درستگی کی تصدیق نہیں کی لیکن انہوں نے کہا کہ بائیڈن "دیگر معافی کے فیصلوں اور پابندیوں میں تبدیلی کا مطالعہ کر رہے ہیں"۔

امریکی میڈیا کے مطابق ایک فعال قدم میں امریکی صدر جو بائیڈن اپنی انتظامیہ کی متعدد اہم شخصیات کے لیے معافی کے فیصلے جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ انتقامی اقدامات سے نشانہ بنا سکتی ہے۔
جن لوگوں کو معافی دی جا سکتی ہے ان میں وائٹ ہاؤس کے سابق خصوصی مشیر برائے کوویڈ 19 انٹونی فائوچی اور سابق ریپبلکن رکن کانگریس لز چینی بھی شامل ہیں جو ٹرمپ کے شدید مخالف بن چکے ہیں۔
بائیڈن نے اپنے مشیروں کے ساتھ 20 جنوری کو وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے پہلے اپنے آئینی اختیارات کو لوگوں کو معاف کرنے کے لیے استعمال کرنے کے امکان پر تبادلہ خیال کیا۔ ان میں بعض ایسے بھی ہیں جن پر کوئی الزام عاید نہیں کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے ان رپورٹس کی درستگی کی تصدیق نہیں کی لیکن انہوں نے کہا کہ بائیڈن "دیگر معافی کے فیصلوں اور پابندیوں میں تبدیلی کا مطالعہ کر رہے ہیں”۔
اتوار کے روز بائیڈن نے اس وقت تنازعے کو جنم دیا جب اس نے اپنے بیٹے ہنٹر کو معاف کر دیا۔ اسے دسمبر میں ہتھیاروں کی خریداری اور ٹیکس فراڈ سے متعلق مقدمات میں سزا سنائی جانی تھی۔
بائیڈن نے بارہا کہا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو صدارتی معافی نہیں دیں گے، جس کی وائٹ ہاؤس نے ستمبر میں تصدیق کی تھی۔
ٹرمپ کی انتقامی کارروائیوں سے بچانے کے لیے کسی بھی ممکنہ معافی سے فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست میں کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹک رکن ایڈم شیف بھی شامل ہوسکتے ہیں جنہوں نے مواخذے کے لیے سینیٹ میں ٹرمپ کے پہلے ریفرل کے دوران اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈ جنرل مارک ملی شامل ہو سکتے ہیں۔
ملی ٹرمپ کے پہلی صدارتی مدت کے دوران جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین تھے۔ انہوں نے حال ہی میں صحافی باب ووڈورڈ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ ایک "فاشسٹ” ہیں اور "امریکہ کے لیے سب سے خطرناک شخص” ہیں۔
رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے شیف نے کہا کہ وہ اس طرح کے اقدام کی مخالفت کرتے ہیں۔
شیف نے ایک امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ کو ایک بیان میں کہاکہ "میں نہیں سمجھتا کہ کسی بھی قسم کی جامع معافی جاری کرنے کا خیال اچھا ہے۔ میں اس کی سفارش نہیں کرتا”۔
ان مقدمات کی نگرانی کاش پٹیل کریں گے جنہیں ٹرمپ نے ایف بی آئی کا ڈائریکٹر منتخب کیا تھا۔
پٹیل ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران پینٹاگون میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ FBI کے سربراہ کی حیثیت سے وہ ان لوگوں کا "پیچھا” کریں گے جنہوں نے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی دھاندلی میں مدد کی۔
اپنے ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے ستمبر میں لکھا تھا کہ الیکشن جیتنے کے بعد وہ "ان لوگوں کا پیچھا کرنے کے خواہشمند ہوں گے جنہوں نے اس میں دھاندلی مدد کی‘۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button