بین الاقوامی

ٹرمپ کے غصے کا راز۔۔۔ ہش منی کیس میں فیصلے کی تاریخ حلف برداری سے قبل طے

جمعے کو کیس کی سماعت کرنے والے جج نے اشارہ دیا کہ ان کو 10 جنوری کو سزا سنائی جا سکتی ہے، تاہم ساتھ ہی یہ اشارہ بھی دیا کہ جیل نہیں بھیجا جائے گا

(مدثر احمد-امریکا):نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک کی عدالت کی جانب سے فحش اداکارہ کو ہش منی ادا کرنے کے کیس کا فیصلہ دس جنوری کو سنانے کو "غیر قانونی سیاسی حملہ” قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا ہے۔

سوشل میڈیا ویب سائٹ "ٹرتھ” پر ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے فیصلہ سنانے کے اعلان کو "غیر قانونی سیاسی حملہ اور ڈھونگ” قرار دیا۔

انہوں نے جج کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے طرف داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعے کو کیس کی سماعت کرنے والے جج نے اشارہ دیا کہ ان کو 10 جنوری کو سزا سنائی جا سکتی ہے، تاہم ساتھ ہی یہ اشارہ بھی دیا کہ جیل نہیں بھیجا جائے گا۔

اگر واقعی ایسا ہوتا ہے تو ٹرمپ سنگین جرم میں سزا پانے والے پہلے امریکی صدر ہوں گے۔

مقدمے کی سماعت کرنے والے مینہیٹن کے جج جووان ایم مرچن نے تحریری فیصلے میں اشارہ دیا کہ وہ سابق اور مستقبل کے صدر کو وہ سزا سنا دیں گے جسے ’ان کنڈیشنل ڈسچارج‘ کہتے ہیں۔

اس میں جرم ثابت ہو جاتا ہے تاہم جیل جانے کے معاملے میں رعایت دی جاتی ہے اور جرمانہ ادا کیا جا سکتا ہے۔

اگلی سماعت جس میں ٹرمپ کو سزا سنائے کا بہت امکان ہے، کے موقع پر ٹرمپ ذاتی طور پر یا ورچوئلی پیش ہو سکتے ہیں۔

عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صدارتی استثنیٰ اور دوسری بار صدر منتخب ہونے کی بنیادوں پر دی جانے والے درخواست کو مسترد کر دیا۔

انہوں نے درخواست میں پچھلے فیصلے کو معطل کرنے کی درخواست کی تھی۔

جووان مرچن نے لکھا کہ ’اس معاملے کو حتمی شکل دینے سے انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button