پاکستاناہم خبریںتازہ ترین

ماہ رنگ بلوچ اور ساتھیوں کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیشی، 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

جن مقدمات میں ملزمان کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے ان کی تفتیش کے لیے مزید وقت درکار ہے تاکہ شواہد جمع کیے جا سکیں اور تفتیش کو مکمل کیا جا سکے۔

کوئٹہ: بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کی مرکزی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کی تنظیم کے دیگر سرکردہ ارکان کو ساڑھے تین ماہ کی قید کے بعد منگل کے روز سخت سکیورٹی میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا، جہاں عدالت نے ان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ہمراہ بی وائی سی کی رہنما بیبو بلوچ، گل زادی بلوچ، صبغت اللہ شاہ، بیبرگ بلوچ اور غفار بلوچ کو انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ایک کے جج سعادت بازئی کے روبرو پیش کیا گیا۔ عدالت میں پیشی کے موقع پر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات رہی اور عدالت کے اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

پولیس کا مؤقف

پولیس نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ زیر حراست افراد کے خلاف تھانہ بروری اور تھانہ سول لائن میں درج مختلف مقدمات کی تفتیش مکمل کرنے کے لیے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ جن مقدمات میں ملزمان کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے ان کی تفتیش کے لیے مزید وقت درکار ہے تاکہ شواہد جمع کیے جا سکیں اور تفتیش کو مکمل کیا جا سکے۔

عدالت کا فیصلہ

فریقین کے دلائل سننے کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمان کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ دورانِ ریمانڈ ملزمان کے قانونی اور انسانی حقوق کا مکمل خیال رکھا جائے اور اگلی پیشی پر تفتیش میں ہونے والی پیشرفت سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

مقدمات کی نوعیت

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے دیگر ساتھیوں پر مجموعی طور پر سات مختلف نوعیت کے مقدمات درج ہیں، جن میں دہشت گردوں کی حمایت، اشتعال انگیزی، قتل، اقدام قتل، اسپتال میں توڑ پھوڑ اور جعفر ایکسپریس پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کی لاشیں زبردستی لے جانے جیسے الزامات شامل ہیں۔ پولیس نے موجودہ پیشی کے دوران بروری تھانے کے دو اور سول لائن تھانے کے ایک مقدمے میں ریمانڈ کی درخواست کی، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

پس منظر

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر پانچ افراد کو رواں برس مارچ میں مینٹیننس آف پبلک آرڈر (تھری ایم پی او) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی حراست کی مدت میں متعدد مرتبہ توسیع کی گئی اور ساڑھے تین ماہ تک یہ تمام افراد ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ میں قید رہے۔ بعد ازاں بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز پر مشتمل ایک بورڈ نے ان کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حراست کے احکامات کو کالعدم کر دیا۔

تاہم پولیس نے ایم پی او کی مدت ختم ہونے کے بعد ان افراد کے خلاف پہلے سے درج مقدمات میں گرفتاری ظاہر کر کے نئی عدالتی کارروائی کا آغاز کر دیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button