
خیبرپختونخوا سینیٹ انتخابات میں بولیاں لگیں، نظریاتی کارکن نظرانداز – وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی کڑی تنقید
"جو جماعت کل تک ہارس ٹریڈنگ کے خلاف بیانات دیتی تھی، آج اسی عمل کی سب سے بڑی حمایتی بن چکی ہے۔"
لاہور ( خصوصی نمائندہ) – وزیر اطلاعات پنجاب محترمہ عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کے حالیہ عمل پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ "پارٹی ورکرز ہار گئے اور نوٹوں کی چمک جیت گئی۔” انہوں نے سینیٹ کی نشستوں پر مبینہ ہارس ٹریڈنگ کو جمہوریت کے چہرے پر بدنما داغ قرار دیا۔اپنے بیان میں عظمیٰ بخاری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت پر سخت الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ:
"جو جماعت کل تک ہارس ٹریڈنگ کے خلاف بیانات دیتی تھی، آج اسی عمل کی سب سے بڑی حمایتی بن چکی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندر سے ہی رہنماؤں اور کارکنان نے اپنی قیادت کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے، اور یہ واضح ہو چکا ہے کہ:
"پارٹی ٹکٹ نظریاتی کارکنوں کو نہیں، بلکہ مالدار اے ٹی ایمز کو دیے گئے۔”
بانی پی ٹی آئی پر بھی تنقید
عظمیٰ بخاری نے اس عمل سے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو بھی بری الذمہ قرار نہ دیا، بلکہ دعویٰ کیا کہ:
"یہ سب کچھ بانی پی ٹی آئی کی مرضی اور منظوری سے ہوا۔ وہ اس کھیل میں برابر کے شریک ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ اپنے کارکنوں کو "تشدد، دھرنوں اور احتجاج” کے لیے استعمال کیا، جبکہ اقتدار کے مزے موسمی پرندے لوٹتے رہے۔
نظریاتی کارکنوں سے ہمدردی
وزیر اطلاعات نے پی ٹی آئی کے مخلص اور نظریاتی کارکنان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"مجھے ان کارکنوں سے دلی ہمدردی ہے، جنہیں ہر بار صرف نعرے دے کر دھوکہ دیا گیا۔”
انہوں نے کہا کہ ان کارکنوں کو آج بھی نظر انداز کر کے "چند کاروباری افراد اور سرمایہ داروں کو ٹکٹ دیے گئے، جن کا تحریک سے کوئی تعلق نہیں۔”
پی ٹی آئی کی مقبولیت میں کمی
عظمیٰ بخاری کے مطابق خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ:
"اب نوجوان طبقہ بھی سمجھ چکا ہے کہ ان کے جذبات اور اعتماد کو صرف سیاسی مفادات کے لیے استعمال کیا گیا۔”
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں نے پی ٹی آئی کی تحریک کو ایک تبدیلی کی امید سمجھا تھا، مگر آج وہ خود کو استعمال شدہ اور دھوکہ کھایا ہوا محسوس کر رہے ہیں۔
انتخابی عمل پر سوالیہ نشان
وزیر اطلاعات پنجاب نے خیبرپختونخوا میں ہونے والے سینیٹ انتخابات کے شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ:
"اس پورے عمل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے تاکہ عوام کو سچ معلوم ہو سکے کہ ان کے نمائندے کیسے چنے جا رہے ہیں۔”
نتیجہ: سیاسی اعتماد کا بحران
عظمیٰ بخاری کے اس بیان نے سیاسی منظرنامے میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کی موجودہ روش نے نہ صرف اپنی جڑیں کھوکھلی کی ہیں بلکہ عوامی اعتماد کو بھی شدید دھچکا پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ:
"جمہوریت اور نظریے کی سیاست کی بقا اس وقت خطرے میں ہے، جب انتخابی ٹکٹ بولیوں میں فروخت ہونے لگیں اور کارکن صرف بینر اٹھانے تک محدود ہو جائیں۔”