
سید عاطف ندیم-پاکستان
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہفتے کے روز اسلام آباد کے سیف سٹی ہیڈکوارٹرز کا تفصیلی دورہ کیا، جہاں انہوں نے شہری سلامتی کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ نئے اقدامات کا افتتاح کیا۔ ان اقدامات میں آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن اور "ون انفو” موبائل ایپ شامل ہیں، جنہیں شہریوں، بالخصوص خواتین کی فوری معاونت اور پولیس رسپانس کو مؤثر بنانے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔
دورے کے دوران ان کے ہمراہ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد اور انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی بھی موجود تھے۔ سیف سٹی کے مرکزی کنٹرول روم میں وزیر داخلہ نے ڈیجیٹل وال پر شہر بھر میں نصب کیمروں اور نگرانی کے نظام کا تفصیلی معائنہ کیا اور سیف سٹی کے آپریشنز سے متعلق بریفنگ حاصل کی۔
جدید اقدامات کی تعریف، مؤثر ڈیجیٹل نظام کی ہدایت
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد پولیس اور سیف سٹی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ شہریوں، خاص طور پر خواتین، بزرگوں، اور کمزور طبقات کی سہولت کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ آن لائن پلیٹ فارمز کو مزید فعال اور صارف دوست بنایا جائے تاکہ شکایات کا اندراج اور پولیس رسپانس دونوں فوری اور مؤثر ہو سکیں۔
انہوں نے "ون انفو” موبائل ایپ کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ اس ایپ کے ذریعے شہری ایمرجنسی کی صورت میں براہ راست شکایات درج کرا سکیں گے، جن پر فوری کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایپ کی بدولت نہ صرف پولیس کی کارکردگی میں بہتری آئے گی بلکہ عوام کا اعتماد بھی مضبوط ہوگا۔
آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن — خواتین کے لیے مخصوص سہولیات
وزیر داخلہ نے آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن کا بھی افتتاح کیا، جو جدید سہولیات اور مکمل طور پر خواتین پر مشتمل عملے سے آراستہ ہے۔ خواتین شہری ہیلپ لائن 1815 کے ذریعے کسی بھی وقت شکایت درج کرا سکتی ہیں، جہاں نہ صرف ان کی بات سنی جائے گی بلکہ فوری قانونی و نفسیاتی مدد بھی فراہم کی جائے گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے اور انہیں ہراسانی، تشدد یا دیگر جرائم کے خلاف فوری انصاف کی فراہمی کے لیے یہ اقدام سنگِ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا مقصد خواتین کے لیے ایسا محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے، جہاں وہ بغیر کسی خوف کے اپنی شکایات درج کرا سکیں۔
سیف سٹی سسٹم کو قومی ماڈل قرار دینے کا اعلان
وزیر داخلہ نے سیف سٹی منصوبے کو اسلام آباد کے امن و امان کی بحالی میں ایک "گیم چینجر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے ملک بھر کے لیے ماڈل کے طور پر اپنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیف سٹی نظام کو جدید ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، چہرہ شناختی نظام اور ڈیٹا اینالٹکس سے مزید تقویت دی جائے گی تاکہ نہ صرف جرائم کی روک تھام ممکن ہو بلکہ تیز ترین تفتیش کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اسلام آباد سیف سٹی سسٹم کو دیگر صوبوں کے سیف سٹی منصوبوں سے منسلک کرنے کے لیے مربوط اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے تاکہ ملک بھر میں سلامتی سے متعلق معلومات کا تیز اور مؤثر تبادلہ ممکن ہو۔
مزید 3100 کیمروں کی تنصیب، جرائم میں نمایاں کمی
اس موقع پر آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت شہر بھر میں 3100 جدید نگرانی کیمرے نصب ہیں، جبکہ مزید 3100 کیمروں کی تنصیب کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیف سٹی نظام کی مدد سے متعدد ہائی پروفائل کیسز، بشمول سردار فہیم قتل کیس، میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، اور شہر میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
عوامی خدمت کو اولین ترجیح بنانے کی تلقین
وزیر داخلہ نے سیف سٹی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے عملے کو عوامی خدمت کو اپنی اولین ترجیح بنانے کی تلقین کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور متعلقہ ادارے شہریوں کے تحفظ اور خدمت کے لیے موجود ہیں، اور اس مشن میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے پولیس اہلکاروں کو مزید لگن، ایمانداری، اور جذبہ خدمت سے کام کرنے کی ہدایت بھی کی۔
محفوظ پاکستان کی جانب اہم قدم
محسن نقوی کا دورہ نہ صرف موجودہ سلامتی اقدامات کی نگرانی کے لیے اہم تھا بلکہ نئے اہداف اور مستقبل کے وژن کو اجاگر کرنے کے لیے بھی ایک مثبت پیش رفت ثابت ہوا۔ آن لائن سہولیات، جدید ٹیکنالوجی کا نفاذ اور شہریوں سے براہ راست رابطے کے اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکومت عوامی فلاح و سلامتی کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔