
عمران خان کی رہائی کی عالمی مہم: سلیمان اور قاسم خان کی امریکی کانگریس مین بریڈ شرمین سے ملاقات
خان برادران جلد پاکستان واپس جا کر ان ریلیوں میں شرکت کریں گے جو عمران خان کی رہائی کے مطالبے کے لیے نکالی جا رہی ہیں
عمران خان کی رہائی کی عالمی مہم: سلیمان اور قاسم خان کی امریکی کانگریس مین بریڈ شرمین سے ملاقات
واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) – پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹے سلیمان خان اور قاسم خان نے حالیہ دنوں امریکی کانگریس کے رکن بریڈ شرمین سے واشنگٹن میں ملاقات کی۔ یہ ملاقات عمران خان کی رہائی کے لیے جاری بین الاقوامی مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد عالمی سطح پر سیاسی اور انسانی حقوق کی حمایت حاصل کرنا ہے۔
بریڈ شرمین نے ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا کہ انہیں یہ جان کر شدید تشویش ہوئی ہے کہ عمران خان کو ان کے اہل خانہ، وکلاء، اور معالجین سے مکمل طور پر الگ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قاسم اور سلیمان خان نے اپنے والد کی خراب صحت کے بارے میں بھی انہیں تفصیلاً آگاہ کیا۔
شرمین نے کہا، "پاکستانی عوام اس بات کے مستحق ہیں کہ ان کے رہنماؤں کے ساتھ منصفانہ اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سلوک کیا جائے۔”
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ خان برادران جلد پاکستان واپس جا کر ان ریلیوں میں شرکت کریں گے جو عمران خان کی رہائی کے مطالبے کے لیے نکالی جا رہی ہیں۔ دونوں بھائی حالیہ دنوں میں مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی سرگرم نظر آئے ہیں اور ایک پوڈکاسٹ میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے والد کو "غیر انسانی اور غیر قانونی حالات میں” قید رکھا گیا ہے۔
عمران خان اگست 2023 سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جہاں وہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان پر 9 مئی 2023 کے پرتشدد مظاہروں کے سلسلے میں انسداد دہشت گردی کے مقدمات بھی زیرِ سماعت ہیں۔
مزید برآں، خان برادران نے کیلیفورنیا میں امریکہ کے خصوصی صدارتی ایلچی برائے بین الاقوامی امور رچرڈ گرینیل سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے نائب چیئرمین ڈاکٹر آصف محمود بھی شریک تھے۔ ملاقات کے بعد گرینیل نے سلیمان اور قاسم خان کے لیے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا: "آپ دونوں مضبوط رہیں، دنیا میں لاکھوں افراد سیاسی انتقام کا نشانہ بن رہے ہیں، آپ اکیلے نہیں ہیں۔”
یہ سفارتی ملاقاتیں نہ صرف عمران خان کے مقدمے پر بین الاقوامی توجہ مبذول کرا رہی ہیں بلکہ پاکستان کی اندرونی سیاسی صورتِ حال کو بھی عالمی بحث کا حصہ بنا رہی ہیں۔