مشرق وسطیٰتازہ ترین

حزب اللہ کے ہتھیاروں کے حوالے سےلبنان کے اقدام کے بعد اسرائیل کو بھی مساوی قدم اٹھاناہو گا

ٹوم براک اپنے ساتھ لبنانی حکومت کے اس فیصلے کی پیروی کا معاملہ لائے ہیں کہ اسلحہ صرف ریاست کے ہاتھ میں ہو، جبکہ اورٹاگوس کے پاس یونیفیل اور اس کی مدتِ تجدید کا معاملہ ہے

شام و لبنان کے لیے امریکی ایلچی ٹوم براک نے کہا ہے کہ حزب اللہ سے ہتھیار رکھوانا لبنانی ریاست کا فیصلہ ہے اور یہ شیعہ برادری کے مفاد میں ہو گا۔ انہوں نے بیروت میں لبنانی صدر جوزف عون سے ملاقات کے بعد کہا کہ حکومت نے پہلا قدم اٹھا لیا ہے، اب اسرائیل کو بھی متوازی قدم لینا ہو گا۔ براک کے مطابق اس عمل کی نگرانی لبنانی فوج کرے گی اور حزب اللہ کوئی چیز بغیر قیمت کے نہیں لے سکتی۔

یہ براک کا لبنان کا چوتھا دورہ ہے۔ وہ حکومت کے اس فیصلے کی پیروی کر رہے ہیں کہ ملک میں ہتھیار صرف ریاست کے ہاتھ میں ہوں۔ ذرائع کے مطابق واشنگٹن چاہتا ہے کہ حکومت ایک واضح منصوبہ پیش کرے جس پر لبنانی فوج عمل کرے اور اس میں اقوام متحدہ کی امن فوج (یونيفل) کی معاونت بھی شامل ہو۔
براک کے ساتھ آنے والی امریکی خاتون نمائندہ مورگن اورٹاگوس یونيفل کے مستقبل پر بات کر رہی ہیں۔ امریکا چاہتا ہے کہ اس کی مدت صرف ایک سال (2026 کے آخر تک) بڑھائی جائے اور اس کی تعداد اور بجٹ میں کمی کی جائے، جب کہ فرانس اور لبنان چاہتے ہیں کہ امن فوج کی موجودگی جوں کی توں برقرار رہے۔ اس حوالے سے آج نیویارک میں سلامتی کونسل کا اجلاس ہو رہا ہے اور حتمی ووٹنگ اگلے ہفتے متوقع ہے۔

دوسری طرف حزب اللہ کے نائب سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے حکومت کے فیصلے کو خانہ جنگی بھڑکانے کی دھمکی قرار دیا اور کہا کہ اسلحہ چھیننے کی کوشش لبنان کے لیے "موت” ثابت ہو گی۔ اس بیان پر وزیر اعظم نواف سلام نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور امن عامہ کو دھمکیاں قبول نہیں۔

لبنانی حکومت نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ ہتھیار صرف ریاست کے کنٹرول میں رکھنے کے لیے ایک جامع منصوبہ 31 اگست تک پیش کرے۔

سیاسی ماہرین کے مطابق براک اور اورٹاگوس کی یہ آمد امریکی دل چسپی کی علامت ہے۔ تجزیہ نگار امجد اسكندر کے مطابق براک لبنانی قیادت کو اسرائیلی موقف اور سرحدی معاملات پر پیش رفت سے آگاہ کریں گے، جب کہ اورٹاگوس امن فوج کے مینڈیٹ اور اس کے کردار میں ممکنہ تبدیلیوں پر بات کریں گی، جیسے اسلحہ کے ذخائر پر چھاپے یا مسلح افراد کی گرفتاری وغیرہ۔
مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button