پاکستاناہم خبریں

9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، بھارت کو منہ توڑ جواب ملا: ڈی جی آئی ایس پی آر

9 مئی کے واقعات صرف چند افراد کی اشتعال انگیزی یا احتجاج نہیں تھے بلکہ یہ ریاستی علامتوں پر ایک منظم حملہ تھا

راولپنڈی (نمائندہ خصوصی)
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ 9 مئی 2023 کے المناک واقعات میں ملوث عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف ہونے والی ہر سازش کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اور دشمن قوتوں کی پراکسیز اب خود بے نقاب اور ڈس کریڈٹ ہو چکی ہیں۔

انہوں نے یہ بات جمعرات کے روز صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہی، جہاں ملکی سیکیورٹی، قومی سلامتی، میڈیا کی ذمہ داری، اور نیشنل ایکشن پلان سمیت اہم موضوعات پر روشنی ڈالی گئی۔


9 مئی کے واقعات: ریاست پر حملہ ناقابلِ معافی جرم

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح الفاظ میں کہا:

"9 مئی کے واقعات صرف چند افراد کی اشتعال انگیزی یا احتجاج نہیں تھے بلکہ یہ ریاستی علامتوں پر ایک منظم حملہ تھا۔ ایسے عناصر اور ان کے سہولت کار قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے۔”

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ چند سینئر صحافی بھی غیر ذمہ دارانہ بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں، جو نہ صرف قومی سلامتی کے خلاف ہے بلکہ صحافتی اخلاقیات کے بھی منافی ہے۔


سہیل وڑائچ کے آرٹیکل پر ردِ عمل

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے معروف صحافی سہیل وڑائچ کے ایک حالیہ مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:

"برسلز میں ایک عوامی ایونٹ میں فیلڈ مارشل کے ساتھ سیکڑوں افراد نے تصاویر بنوائیں۔ اسے آرمی چیف کا انٹرویو قرار دینا بددیانتی ہے۔ نہ وہاں پی ٹی آئی کا ذکر ہوا، نہ معافی کا، یہ محض ذاتی تشہیر کی کوشش ہے۔”

انہوں نے کہا کہ صحافت کی آزادی اپنی جگہ، مگر حقائق کو مسخ کرنا اور افواہیں پھیلانا صحافتی ذمہ داری کے منافی عمل ہے۔


دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی فتح اور دشمن کی شکست

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کے عزائم کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن قوتیں یہ سمجھتی تھیں کہ دہشت گرد پراکسیز اور اندرونی سہولت کاروں کے ذریعے پاکستان کو کمزور کیا جا سکتا ہے، مگر پاک فوج اور ریاستی اداروں کے بروقت اور مؤثر جواب نے تمام منصوبے ناکام بنا دیے۔

"بھارت چاہتا تھا کہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دباؤ میں لا کر ڈس کریڈٹ کیا جائے، مگر جوابی کارروائی نے خود انہی کو عالمی سطح پر شرمندہ کر دیا۔”

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دو طرفہ محاذوں پر دشمن کو شکست دی — ایک جانب فتنۃ الخوارج (دہشت گرد تنظیمیں)، اور دوسری جانب بھارت اور اس کی پراکسیز۔


نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی ضرورت

ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات پر مکمل، بلا تفریق عمل درآمد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

"یہی وہ قومی اتفاق رائے تھا جس پر 2014 میں تمام سیاسی جماعتوں نے دستخط کیے۔ مگر افسوس کہ آج تک مکمل عمل درآمد نہ ہو سکا۔”

انہوں نے نشاندہی کی کہ غیر قانونی افغان مہاجرین جو جرائم اور دہشت گردی میں ملوث ہیں، ان کے انخلاء پر اعتراض صرف وہ عناصر کرتے ہیں جو خود مفادات سے جُڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے خلا کو روزانہ کی بنیاد پر فوج، پولیس اور دیگر سیکیورٹی ادارے اپنے خون سے پُر کر رہے ہیں۔


پاکستانی نوجوان ہمارا سرمایہ ہیں

ڈی جی آئی ایس پی آر نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:

"نوجوان نسل ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔ انہیں اپنے ملک، نظریاتی اساس اور تاریخ کا مکمل ادراک ہونا چاہیے۔ دشمن قوتیں نوجوانوں کے اذہان کو نشانہ بنا رہی ہیں، ہمیں اس پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دینا ہو گا۔”


پاکستان ایک فیصلہ کن موڑ پر

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان خطے کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھنے والا ملک ہے، اسی لیے اسے مسلسل اندرونی و بیرونی سازشوں کا سامنا ہے۔ مگر دشمن کو ہر بار منہ توڑ جواب دیا گیا ہے، اور آئندہ بھی دیا جائے گا۔

"جو عناصر یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کمزور ہے، وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ ہماری دفاعی صلاحیت، عوامی حمایت اور قومی یکجہتی ہمارے سب سے بڑے ہتھیار ہیں۔”


بیانیے کی جنگ میں سچ کی فتح

ڈی جی آئی ایس پی آر کی گفتگو کا لبِ لباب یہ تھا کہ ریاست مخالف عناصر، خواہ وہ اندرونی ہوں یا بیرونی، کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ 9 مئی جیسے واقعات قوم کو تقسیم کرنے کی سازشیں ہیں جنہیں صرف قانون، اتحاد اور درست بیانیے کے ذریعے ناکام بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج، ریاستی ادارے، میڈیا اور عوام سب کو مل کر اس بیانیے کی جنگ میں سچائی، حب الوطنی اور قانون کے اصولوں کو بلند رکھنا ہو گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button